برسوں مسلمانوں کو بغیر کسی گناہ کے جیل میں رکھاجانا غیر آئینی ملک کا اقلیتی اوردلت طبقہ حکمرانوں کے تعصب کا شکار! پچھڑا سماج

سہارنپور(احمد رضا)پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی صدر اے ایچ ملک اور جنرل سکریٹری شیو نارائن کشواہانے آج بعد دوپہر ملک کے موجودہ حالات پر اخبارات کے نمائندوں سے ایک اہم گفتگو کے دوران بیخوف انداز میں کہا کہ ۱۹۲۵ سے اس ملک میں ایک خاص سوچ کے تحت ہندو مہا سبھا اور اسکی ہم پلہ جماعت آر ایس ایس نے ملک کے امن پسند عوام کے درمیان نفرت، نسلی تعصب، فرقہ واریت ،ناانصافی ،ذات پات اوراونچ نیچ کی جوکھائی پیدا کی ہی آج اسی وجہ سے اس ملک میں افراتفری پھیلی ہوئی ہے ہر الیکشن، ریلی، تقریب اور کانفرنس میں دونظریہ والی گفتگو عام ہے جہاں آزادی کے بعد اس ملک میں آپسی بھائی چارہ بڑھنا چاہئے تھا وہاں آج بھی ستر سال بعد مذہبی نفرت، نسلی تعصب کاہی بول بالاہے پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی صدر اے ایچ ملک اور جنرل سکریٹری شیو نارائن کشواہانے کہاکہ ملک میں فرقہ بندی عام ہے اسی پر ووٹ مانگا جارہاہے عدم رواداری کی وارداتیں بھی عام ہوچکی ہیں پھر بھی مرکزی سرکار اپنی سوچ اور اپنے عمل میں بدلاؤ نہی لارہی ہے! اگر ان حالات پر فوری توجہ نہیں دی گئی تو آگے چل کر لوک سبھا الیکشن سے قبل یہ سوچ اور نظریہ ملک کے بھائی چارہ کیلئے ایک ناسور کی شکل اختیار لے گا گزشتہ تیس سال کے عرصہ میں مسلم طبقہ کے سیکڑوں افراد کو بغیر گناہ اور قصور کے سالوں جیل میں بند رکھا گیا جب عدالت میں سنوائی شروع ہوئی تب عدالت کو معلوم ہواکہ یہ تو سبھی بیقصور ہیں قابل احترام عدالتوں نے اس طرح کے درجنوں مقدمات کا تصفیہ کرتے ہوئے جیلوں میں لمبے عرصہ تک قید مسلم افراد کو باعزت بری کرنا شروع کر دیا اور پولیس کے ساتھ ساتھ خفیہ ایجنسیز کو بھی لتاڑ پلائی مقدمات سے بری ہونیکا یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے دونو ں سوشل قائدین نے زور دیکر کہاکہ ملک کے عوام کو اب ہوش سے کام لیکر ان مفاد پرستوں کو سبق سکھادینا چاہئے تاکہ ملک کو ٹوٹنے سے بچایا جاسکے!
پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی صدر اے ایچ ملک اور جنرل سیکریٹری شیو نارائن کشواہا نے زور دیکر کہامرکز کی بھاجپا حکومت آرایس ایس کے ایجنڈے کو لاگو کرے گی تو ملک کا پچھڑا اوردلت طبقہ اس صورت حال کو اب کسی بھی طرح سے برداشت نہیں کرے گا وہ سڑکوں پر اتر کر اپنے سبھی آئینی حقوق کیلئے جدوجہد کریگا اے ایچ ملک اور شیو نارائن کشواہا نے صاف کہاکہ اب وقت آگیاہے اب مستقبل میں صرف دس فیصد لوگ ملک کے نوے فیصد عوام کو غلام ہی نہیں بنا سکے گیں آپنے کہاکہ گجرات کے بدلے ہوئے حالات اس کا پختہ ثبوت ہیں آپنے کہاکہ گجرات کے ساتھ ساتھ پورے ملک میں بھاجپا اور آر ایس ایس کی سوچ والے افراد بیک فٹ پر آنیلگے ہیں اے ایچ ملک نیکہاکہ ملک کے مسلمانوں، پچھڑوں اور دلتوں کو خاص سوچ کے تحت ان کو حقوق سے بھی محروم کر نیکا پلان بنایا جا رہا ہے آج بھی گاؤں دیہات میں پچھڑوں، مسلمانوں ا ور غریب دلتوں کو ستایا اور پریشان کیاجا رہا ہے ملک کا ایک خاص گروہ ہماری حیثیت اور شناخت کو اکھاڑ پھینکنے کے لئے ہر سطح پر کوشش کر رہا ہے !مرکز و ریاستی حکومت کو چاہئے کہ غریبوں کے مسائل کوحل کریں ورنہ آنے والے کو طوفان کو روکا نہیں جا سکیگا! مہا سبھا کے قومی سربراہ اے ایچ ملک اور جنرل سیکریٹری شیو نارائن کشواہا نے یہ بھی کہا کہ آر ایس ایس کا قیام ہی نفرت پھیلانے کے لئے کیا گیا تھااسی آر ایس ایس نے ملک کو تقسیم کر وایا ،گاندھی جی کو قتل کروایا ،اور آج بھی اقلیتوں ،دلتوں ،پچھڑوں کو مذہب کے نام پر بانٹ کر اپنا الو سیدھا کر رہے ہیں ! ملک اورکشواہا نے یہ بھی کہا کہ یہ ایسے بے رحم لوگ ہیں جو لاشوں پر چلتے چلے جائیں گے،علاقہ کے علاقہ جلاتے چلے جائیں گے ،مڑ کر دیکھیں گے بھی نہیں ،کیونکہ انہیں اقتدار چاہئے ،اقتدار کے لئے ملک میں کچھ بھی کرا سکتے ہیں ،کشواہا نے یہ بھی کہا کہ آج پورے ملک میں ان کادبدبہ ہے ،یہ کچھ بھی کریں انہیں پوری چھوٹ ہے۔جہاں توگڑیا کے بیان پر کوئی کاروائی نہیں ہو گی وہیں اویسی پر درجنوں مقدمات لاگو کئے جاتے ہیں ۔اس طرح ناانصافی اقلیتوں کے ساتھ کی جاتی ہے۔اس سے یہ سماج اپنے حقوق اور ناانصافی کے لیئے کوشش کر سکتا ہے۔کشواہا نے یہ بھی کہا عیسائیوں اور آدی واسیوں کے ساتھ بھی ناانصافی کی جا رہی ہے ۔حد تو جب ہو جاتی ہے جب سرکاری عملہ انہیں آر ایس ایس کے ساتھ کھڑا دکھائی دیتا ہے۔پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی جنرل سکریٹری کشواہانے یہ بھی کہا کہ تمام بے قصور مسلمانوں کو بغیر کسی گناہ کے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے،دس پندرہ سال بعد کورٹ میں شنوائی مکمل ہونے پر جب وہ بری ہوکر باعزت جیل سے چھوٹ کر آتے ہیں تب تک ان کی زندگی برباد ہو جاتی ہے ساتھ ہی ان کے اہل خانہ کو طعنہ زنی اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ ایسے بے قصور لوگوں کو پھنسانے والے پولیس اور خفیہ ایجنسیز کے چھوٹے اور بڑے سبھی اسکیلئے ذمہ دار افراد کو سخت سے سخت سزا دی جائی اور انپر مظلومین کی مدد کیلئے جرمانہ کی رقوم بھی عائد کی جانی چاہئے تاکہ آگے وہ ایسا سنگین جرم نہ کریں اور سہی کام انجام دیں ؟ اے ایچ ملک اورکشواہا نے یہ بھی کہا کہ ایسے متاثر افراد کو انصاف دلانے کے ساتھ ہی پچھڑوں دلتوں اقلیتوں کو ان کی آبادی کے تناسب کے اعتبار سے سبھی سطح پر حصہ داری دلائی جائے !