بری مسجدا ور مقبرہ ہمایوں سے متعلق وسیم رضوی کا بیان گہری سازش!
سہارنپور (احمد رضا) سنی وقف بورڈ کی کروڑوں کی قیمتی جائیدادیں خرد برد کرنے اور کرانے میں شامل فوجداری کے مقدمات کا شاطر ذہن ملزم وسیم رضوی یوگی آدیتیہ ناتھ سرکار میں وقف جائیدادوں کو برباد کرنے کا ذمہ دار تسلیم ہوجانیکے بعد عہدے سے بر طرف کیا جاچکاہے ہائی کورٹ میں جھوٹے بیانا ت دیکر اس وقت اسٹے پر شیعہ وقف بورڈ میں چئر مین بناہواہے! پچھڑا سماج مہاسبھاکے قومی صدر احسان الحق ملک اور سیکریٹری شیو نارائن کشواہا نے صاف کہاہیکہ وسیم رضوی کو قابل احترام شیعہ علماء کرام، شیعہ برادری اور شیعہ قیادت نے کبھی بھی بھروسہ کے قابل ہی نہی سمجھا وسیم رضوی ہمیشہ اپنے مفاد کیلئے شیعہ برادری کی بیش قیمتی املاک کو زبر دست نقصان پہنچاتا رہاہے اس سچائی سے سبھی لوگ واقف ہیں آج چاروں جانب سے غبن کے معاملات میں گھرجانیکی شرمناک صورت حال سے بچنے کیلئے یہ موقع پرست جہاں شیعہ سنی فرقہ میں تکرار پیدا کرنیکی ناکام کوشش کرتا آرہاہے وہیں اب یہ شاطر دماغ شخص پوری ملت کے خلاف زہر اگل کر ملک کے مٹھی بھر فرقہ پرستوں کی نظروں میں اچھا بننا چاہتاہے جو کبھی ممکن ہی نہی ہوسکیگاشاطر ذہن ملزم وسیم رضوی وزیر اعظم نریندر مودی تو کبھی یوگی آدیتیہ ناتھ سرکار کی نظروں میں انکا وفادار بننے کی نیت سے کبھی بابری مسجد کی مقدس جگہ کو مندر کی تعمیر کیلئے چھوڑ نیکی بات کرتاہے تو کبھی دہلی میں واقع ہمایوں کے مقبرہ کی مسماری کی بات کہتاہے وسیم رضوی کی ان بیہودہ باتوں کا مسلمان ہی نہی سیکولر ہندو حضرات بھی زبردست مخالفت کرتے ہوئے اس شخص کو دیوالیہ اور سنکی بتا رہے ہیں از خد شیعہ فرقہ بھی اسکے پاگل پن سے سخت نالاں ہے؟ پچھڑا سماج مہاسبھاکے قومی صدر احسان الحق ملک اور سیکریٹری شیو نارائن کشواہا نے وسیم رضوی کو فتنہ رار دیا، دونوں قائدین نیکہاہیکہ ہم لکھنؤ کے پشتینی شہری ہیں یہاں وسیم رضوی کی کچھ بھی حیثیت نہی ہے احسان ملک اور ایس کشواہانے کہاکہ غیر ممالک کی شہ پر یہ شخص ملک کے امن کو تار تار کرنا چاہتاہے جو باعث شرم ہے!
قابل ذکر ہیکہ کچھ ماہ قبل ملت کے اتحاد کو نقصان پہنچانیکی غرض سے اس شاطر وسیم رضوی نے عدالت میں بابری مسجد کی مخالفت میں بیہودہ بیانات پر مبنی جوحلفیہ بیان داخل کیاہے وہ ملک وملت کے لئے بڑے خطرے کی طرف اشارہ ہے ایسی ہی ذہنیت نے شیعہ سننی تنازعات ابھارکر لکھنؤ کو مسلسل چالیس سالوں تک شیعہ سنی فسادات کی آگ میں جھونکے رکھا اب جبکہ قومی، سماجی، ملی اور مذہبی معاملات پر شیعہ اور سننی علماء کرام اپنے وطن عزیز میں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہیں تو اس طرح کے بیانات دینیوالوں کو یہ ہضم نہی ہورہاہے اس طرح کے بیہودہ بیانات دیکر ان ظالموں نے ایسی بیان بازی سے پھر شر پھیلانا شروع کردیاہے ملی قائدین کا کہناہے کہ وسیم رضوی کسی خاص اور گہری سازش کے تحت ہی اس طرح کی بیان بازی کر رہے ہیں جو ہر حال میں قابل مذمت ہے ستر فیصد سے زائدسہارنپور، میرٹھ اور مرادآباد کمشنری کے دانشوروں کی رائے ہے کہ وسیم رضوی کا یہ ذاتی مفاد پر مبنی معاملہ ہے اس بیانبازی سے شیعہ سننی یکجہتی، ملی مفادات یا بھر بابری مسجد کے مقدمہ پر کچھ بھی برا اثر نہی پڑیگا قانونی دانشوروں کا مانناہے کہ سبھی اوقاف کی جائیدادیں کسی ایک فرد یا سرکار کی نہی بلکہ ملت اسلامیہ کے بزرگوں کی اپنی ملکیت ہے اس سچائی میں کسی بھی طرح کا جھول ہی نہی بابری مسجد جس مقام پر قائم رہی وہ بابری مسجد کی اپنی ملکیت خاص ہے اسی طرح مقبرہ ہمایوں بھی قوم کی ملکیت ہے کسی ایک فرد یا فرقہ کی ملکیت نہی وسیم رضوی کی سازش اس امن پسند ملک میں کبھی کامیاب نہی ہوسکیگی!
حالیہ بابری مسجد مقدمہ سپریم کورٹ میں صرف اور صرف ٹائٹل کی نوعیت طے کرسکیگا اسمیں کوئی ڈاؤٹ ہی نہیکہ یہ املاک وقف بابری مسجد کی اپنی ملکیت ہے عالمی سطح کے شیعہ عالم اور قابل قدر مسلم اسکالرمولانا کلب جواد نے جو بیان دیاہے وہ قابل قبول اور اطمینان بخش ہے مولانا جواد نے بتایاہے کہ جو لوگ اپنے مفاد کے لئے بابری مسجد تنازعہ پر ایک مدت بعد شیعہ وقف کا دعویٰ پیش کر رہے ہیں وہ ایک گہری سازش کا حصہ ہے مکمل شیعہ قوم اس تنازعہ میں بابری مسجد انتظامیہ کے ساتھ ہے ہم سبھی اس ٹائٹل پر ایک رائے یں یہ اہل مسلم کی قابل قدر زمین ہے اسکو چھوڑا نہی جائیگا! چارسو سال کی مدت میں کبھی اس معاملہ میں شیعہ سنی کا تنازعہ سامنے نہی آیا مگر ضمیر فروشی کے اس دور میں اپنی مفاد پرستی کو سامنے رکھ کر شیعہ وقف بورڈ کے وسیم رضوی شیعہ اوقاف کی جانب سے عپریم کورٹ میں بلا ضرورت بیان حلفی داخل کرکے اپنی فریب وفتنہ پیدا کردینیوالی جعلساز ذہنیت کو ہوا دیدی ہے پورا ملک آج وسیم رضوی کو برا کہ رہاہے وسیم رضوی کی یہ ملکیت نہی ہے وسیم رضوی شیعہ اور سنی کے درمیان درار پیدا کرنیوالے ہیکون انکی کچھ بھی اپنی حیثیت سماج میں آج نہی ہے ! اربوں کی زمینوں کو خرد برد کرنیکے الزامات میں گلے گلے پھنسے ہیں اسلئے عوام کو گمراہ کرنیکی غرض سے اس طرح کے بیہودہ بیان حلفی دیکر شیعہ سنی کے درمیان اختلافات پیدا کرنا چاہتے ہیں شیعہ حلقہ اس طرح کے بیہودہ اقدام کی مذمت کرتاہے! آپکو بتادیں کہ ۱۹۹۲ کے ناقابل معافی اور افسوسناک بابری مسجد شہادت سانحہ کے بعد عالمی سطح کے روحانی شیعہ عالہم اور رہبر آیت اللہ روح اللہ خمینی نے جو بابری مسجد کی بازیابی کی بابت اور مسجد کی شہادت کے بعد ہندوستان کے مسلم عوام پر کئے جانیوالے ظلم وستم پر بیباک لب کشائی کی تھی وہ جملہ آج بھی آپکی صاف ذہنیت اور دور اندیشی کی ناقابل فراموش تاریخ ہے جو سبھی مسلم بھائیوں کو ایک جھنڈے کے نیچے جمع ہونیکی دعوت دیتی رہیگی ! ملت اسلامیہ کے اہل نظرنے شیعہ عالم اور شیعہ فرقہ کے ذمہ داران کے حوالہ سے بتایاکہ مولانا کلب جواد کی حیثیت ہم سبھی کو قابل قبول ہے اور کوئی بھی ہوش مند شیعہ اب بابری مسجد یا ملت کی املاک سے متعلق ملک کے کسی بھی طرح کے تنازعہ یا مقدمہ میں آپسی رضامندی سے ایک دوسرے کے ساتھ رہی ہے اور آگے بھی ساتھ ساتھ ہے! قابل ذکر ہے کہ لمبے عرصہ سے شیعہ حضرات ہمیشہ بابری مسجدمعاملہ پر یا کسی بھی قومی مسئلہ پر ہمیشہ ہی ملت کے ساتھ قدم بہ قدم اپنے سہی موقف پر قائم ہے نیز ملک میں شیعہ سنی کا کوئی مسئلہ ہی زیر بحث نہی ہے اس لئے بھی وسیم رضوی کی یہ حرکت نیا تنا زعہ ابھاسرنیکی شرمناک حرکت کے سوائے کچھ بھی نہی جبکہ سچائی پر مبنی سب سے اہم بات یہ ہے کہ وسیم رضوی اپنی قوم کو ہی نقصانپہنچانیکا کام انجام دے رہے ہیں اور آج بھی وسیم رضوی شیعہ اوقاف کی اربوں کی زمینوں کو خرد برد کرنیکے الزامات میں ملزم بنے ہوئے ہیں انکا قول وفعل کسی بھی صورت آج قابل اعتبار نہی رہگیاہے!