قومی اتحاد برائے امن وانصا ف کنونشن میں دستور بچاؤ دیش بچاؤ کا اعلان سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس پی وی کے ساونت صدر ،مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی نائب صدرمنتخب
ممبئی۔۱۶؍اکتوبر۔ ( آمنا سا منا میڈیا )اتحاد برائے انصاف و امن الائنس فور جسٹس اینڈ پیس (اے جے پی) کا آئین بچاؤ ملک بچاؤ اہم ایجنڈا قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ کے سابق جج اور پریس کونسل آف انڈیا کے سابق چیرمین اور اے جے پی کے صدر جسٹس پی وی ساونت نے کہاکہ ہمارا مقصد ملک کے شہریوں کو خود اختیار اور خود کفیل بنانا ہے۔یہ بات انہوں نے یہاں جاری دو روزہ کنونشن کے اختتام کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے ایک بار پھر ملک کے موجودہ صورت حال کے تناظر میں اس بات کا اعادہ کیا کہ جب تک ہم نظام کو نہیں بدلیں گے اس وقت تک لوگوں کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ فسطائی طاقتوں کو شکست دئے بغیر حالات کو بدلنے کے خواب کو شرمندہ تعبیر نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہاکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسی طاقتوں کو اقتدار سے بے دخل کیا جائے اور ان کی جگہ سماجی اقدار کے علمبردار کو بٹھایا جائے۔انہوں نے کہاکہ ان لوگوں کی شناخت ہوچکی ہے جو آئین کوبدلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے آئین کو نظر اندا زکرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت خلاف آئین کام کر رہی ہے اس لئے اسے بدلنے کی ضرورت ہے۔بمبئی ہائی کورٹ کے سابق جج اور اے جے پی سکریٹری جنرل جسٹس کولسے پاٹل نے کہا کہ جس دن دلت مسلم ایک پلیٹ فارم پر آجائیں گے اس دن بیشترپریشانیوں کا خاتمہ ہوجائے گا۔انہوں نے کہاکہ دونوں طبقوں پر مشترکہ دشمن کی شناخت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک ہم اپنے حقیقی دشمنوں کی شناخت نہیں کرلیتے اس وقت تک اپنی پریشانیوں کا حل نہیں کرپائیں گے۔قبل ازیں کانفرنس میں موجود ڈیلیگیشن سے انہوں نے اپیل کی کہ تمام حضرات اس سلسلے میں تجویز پیش کریں کہ 2019میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کو دوبارہ اقتدار میں آنے سے کیسے روکیں۔انہوں نے کہاکہ اس وقت کے حالات سے سبھی واقف ہیں۔ملک کے حساس مفکرین ان سے متفکر بھی ہیں او ر اس کے سدباب کے لئے اپنی اپنی جگہ پر کام بھی کر رہے ہیں۔ انہوں کہاکہ دعوی کیا کہ اس وقت آئین کے آرٹیکل کو نظر انداز کرکے ملک کو چلایا جارہا ہے اس لئے اس وقت آئین بچاؤ اور ملک بچاؤ تحریک کی سخت ضرورت ہے۔الائنس فور جسٹس اینڈ پیس کے نومنتخب ورکنگ صدر مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فسطائی طاقتوں سے تمام طبقے کے لوگ پریشان ہیں اور ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کے آئینی اقدار اور سماجی اقدار کو کیسے بچایا جائے جسے مفلوج بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک میں بہت سے گروپس جن میں فنکار، اداکار، نوجوان اور سماجی کارکنان ہیں جو ہر جگہ اپنی سطح پر کام کر رہے ہیں اور اس کنونشن میں زندگی کے شبہائے حیات سے وابستہ حضرات جمع ہوئے ہیں تاکہ کم از کم مشترکہ پروگرام طے کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ فسطائی طاقتوں سے متحد ہوکر تمام گروپس کو لڑنا ہے اور سماجی اتحاد کا سیاست کے دور رس اثرا ت مرتب ہوتے ہیں اور اس کے علاوہ بات سے زیادہ عملی طور پر ہمیں کام کرنا ہوگا اسی وقت سماج میں تبدیلی آئے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم اس مہم میں محروم طبقات، نوجوان، خواتین اور دیگر طبقات کو جوڑیں گے۔مشہور سماجی کارکن اور اس فورم کی نائب صد ر تیستا سیٹلواڈ نے بھی اس با ت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ سارے منصوبے بے کا ر ہوجاتے ہیں جب تک یہ منصوبے ایکشن پلان میں تبدیل نہ ہوجائے۔آل انڈیا مسلم پولٹیکل کونسل کے صدر ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے کہاکہ آئین میں موجود تضادات کو جب تک ختم نہیں کیا جاتااس وقت تک آئین کی حفاظت کی بات کرنا بے معنی ہے۔انہوں نے کہاکہ فاشزم، کمیونلزم اور اسی طرح ازم سے باہر آنا ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ ویژن ڈاکیومنٹ بنانے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ انتخابی سیاست میں اتحاد کو کس طرح ووٹ میں بدل سکتے ہیں یہ ہمارے لئے اہم ہوگا۔بام سیف کے صدر بامن مشرام نے اس موقع پرای وی یم پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ اس کے گھپلے کو ثبوت کے ساتھ سپریم کورٹ میں جمع کیا ہے جو مقدمہ زیر سماعت ہے اور اس گھپلے کو رکنے کے لئے وی وی پیٹ لازمی ہے۔کنونش کے اختتام پر الائنس فور جسٹس اینڈ پیس کے عہدیداران کے ناموں کا اعلان کیا گیا جس میں جسٹس پی وی ساونت صدر، مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی ورکنگ صدر، بامن مشرام، تیستا سیتلواڈ،وی ایم عبدالرحمان، نائب صدور، جنرل سکریٹری جسٹس کولسے پاٹل اور دیگر سکریٹریز اور عہدیداران کے ناموں کا اعلان کیاگیا۔اس کے علاوہ تمام شعبہائے حیات سے وابستہ ملک بھر سے آنے والے مہمانوں نے اس کنونشن سے خطاب کیا۔اس موقع پر یہ بات طے پائی کہ ہمیں مندرجہ ذیل تجویزوں کو اپنے لائحہ عمل میںشامل کرنا ہے۔ سماج کے تمام محروم طبقوں کے مسائل کو اجاگر کرنا، آبادی کے تمام طبقات میں عقل اور سائنس پر مبنی مزاج بنانے کے لیے کام کرنا، ان قوانین کو لانے کے لیے جدوجہد کرنا جو برسوں کی جدوجہد کے بعد حاصل کیے گئے تاکہ معلومات حاصل کرنے دیہاتوں میں کام کرنے، غذا ، خوراک اور جنگلات میں کام کرنے والے افرادو آدیواسیوں کے جنگلات کی زمین پر ان کے حقوق کا تحفظ کیاجاسکے۔ باہمی ترسیل وابلاغ اور مفاہمت کے ذریعے مختلف مذاہب اور سماجی گروپوں کے درمیان بہتر تعلقات قائم کرنا۔ سیکولر طاقتوں اور پسماندہ طبقات بشمول خواتین کے درمیان سماجی اور سیاسی اتحاد پیدا کرنا، تشدد کی روک تھام اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لیے تمام اقوام کے لوگوں کو متحرک کرنا۔ ذات پات، فرقہ پرستی اور ایک طبقہ کی حکومت کے سد باب کے لیے حکمت عملی وضع کرنا۔ سرمایہ دارانہ نظام، استعماریت اور مطلق العنانیت کی طاقتوں کو ختم کرنے کے لیے عوام میں مزاحمت کا جذبہ پیدا کرنا، ایک ایسے سماج بنانے کی کوشش کرنا جہاں تمام شہریوں کو بنیادی سہولتیں اور ضرورتیں مثلاً خوراک سرچھپانے کی جگہ ، تعلیم ، صحت، روزگار ، تحفظ وسلامتی کی ضرورتیں پوری ہوسکے۔ ان جمہوری او رسیکولر سیاسی نظام کو فروغ دینا جس میں عدل وانصاف ، آزادی، مساوات، دوستی، وقار اور اتحاد کو فروغ مل سکے۔ امن، عدم تشدد، رواداری، بھائی چارے، امداد باہمی، اور سائنسی اور عقل مزاج کو فروغ دینا۔ آدیواسیوں، اور دلتوں کے حقوق اور وقار کا تحفظ کرنا۔ اقلیتوں کے نسلی ، مذہبی، لسانی، ثقافتی اور صنفی حقوق کا تحفظ کرنا، صنفی انصاف کو یقینی بنانا۔ ہر طرح کی دہشت گردی اور ظلم وتشدد کے خلاف واضح موقف اختیار کرنا۔ دستور ہند کو بچانا ۔ اس قومی اجلاس میں ایک مشترکہ پلیٹ فارم کا اعلان کیاگیا، جس کو سنودھان بچائو ، دیش بچائو (دستور بچائو ملک بچائو) کا اعلان کیاگیا۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے ہر سطح پر عوام اور خصوصاً ہندوستان کے محروم طبقات کو عدل وانصاف دلانے کے لیے جدوجہد کی جائے گی۔ آخر میں شرکاء نے کہاکہ ہم لوگ اس کے ذریعے یہ عہد کرتے ہیں کہ متذکرہ بالا مقاصد اور خاص مشترکہ پروگرام کے حصول کے لیے اس پلیٹ فارم کے ذریعے کوشش کریں گے۔