اقلیتوں کی بہبودگی کیلئے سرکاری اسکیموں کا اعلان محض جھوٹی ہمدردی !

سہارنپور ( خاص خبراحمد رضا) میرٹھ، سہارنپور، مراد آباد، بجنور، امروہہ، لکھنؤ، کانپور، بہرائچ، گونڈہ، بستی اور گورکھپور جیسے اہم علاقوں میں اقلیتی طبقہ، پسماندہ فرقہ اور پچھڑی برادیوں کے تعلیمی اور سوشل اسٹیٹس کو بہتر بنانیکے نظریہ سے لمبے عرصہ سے اسی عملی جدوجہد میں سرگرم سوشل رہبر اے ایچ ملک نے آج بعد دوپہر اخبار نویسوں کو بتایاکہ انہوں نے مرکزی سرکار کی اعلیٰ قیادت کو یاد دلایاہے کہ ملک کے دستور میں اقلیتی فرقہ اور پچھڑے عوام کو جو حقوق دئے گئے ہیں انکا گزشتہ لمبے عرصہ سے خاص سازش کے تحت سہی طور سے ارتکاب نہی کیا جارہاہے جس وجہ سے اقلیتیں اور پچھڑے افراد آج ہر میدان میں کافی پست ہوتے جارہے ہیں جانبوجھ کر اقلیتی فرقہ کو مین اسٹریم سے دور کیا جارہاہے اقلیتی طبقہ کو سرکاری مراعات اعلیٰ تعلیمی تربیت اور کورسیز کے حصول کے لئے دستیاب نہی کی جارہی ہیں اقلتی فرقہ کو ہر مورچہ پر پست کئے جانیکی سازشیں عام ہیں یہ خطرناک رحجان سرکار کی تنگ نظری اور اقلیتی طبقہ کے ساتھ رنجش کے جیتے جاگتے ثبوت ہیں؟ پچھڑا سماج مہاسبھاکے قومی رہبر اے ایچ ملک نے سوال اٹھایاہے کہ دہلی اور لکھنؤ کے پر رونق اور راحت بخش ایوانوں میں بیٹھ کر اقلیتوں اور بچھڑوں کی فلاح اور بہبودگی کی لمبی لمبی باتیں کہنے میں اچھی محسوس ہوتی ہیں مگر گزشتہ ستر سالوں سے ملک کے پچھڑوں اور اقلیتی فرقہ کو کچھ بھی بہتر ملا ہوتا تو جسٹس سچر اقلیتی فرقہ کی بری حالت پر درجنوں صفحات کی سچائی پر مبنی اپنی اہم رپورٹ ملک کی عوام کے سامنے پیش نہی کیجا سکتی تھی سچر کمیٹی کی رپورٹ سے یہ حقیقت آج ملک کے سامنے ہیکہ آزادی کے ستر سال بعد بھی ملک کا اقلیتی طبقہ آج بھی دلتوں سے بری حالت میں زندگی گزار نے کو مجبور ہے اس ضمن میں قابل قدرجسٹس سچر کمیشن کی اقلیتی فرقہ کی بری حالت پر درجنوں صفحات کی سچائی پر مبنی اہم رپورٹ ہر زاوئے سے ملک کے پچیس کروڑ مسلمانوں کی سہی تصویر پیش کر نیکے لئے بہت کافی ہے ؟ہمارے اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی نے کبھی دہلی، کبھی حیدرآباد کبھی لکھنؤ تو کبھی ہر یانہ کے میوات علاقہ سے اقلیتی فرقہ کی فلاح کے لئے بہت سے فلاحی اسکیموں کی شاندار شروعات کی ہے مگر سرکار یہ بتائے کہ ستر سالوں میں ہر سرکار مسلم عوام کی بہبودگی کا جو ڈنکا بجاتی آئی ہے اسکے سہی نتائج کہاں ہیں انکو تو ظاہر کیا جائے؟
قابل غور ہیکہ لاکھ اسکیموں کے آغاز اور ارتکاب کے بعد بھی مسلمان سرکار کے اعلیٰ عہدوں اور درجہ دو اور تین کی ملازمتوں میں آج بھی ایک فیصد سے زائد نہی ہے آخر سچ کیا ہے وہ سچ تو عوام کے سامنے ہی آنا چاہئے رپورٹ شاہد ہیکہ ستر سالوں میں سرکاری اعدادو شمار آج بھی مسلم اقوام کی پستی اور تنزلی کا سچ بتانیکو موجود ہیں سچائی بھی یہی ہے کہ آج سرکاری ملازمتوں سے اس طبقہ کو ایک سازش کے تحت پیچھے دھکیل دیا گیاہے ملک کی پچیس کروڑ آبادی آج اپنے ہی وطن میں تنگ وپریشان ہے یہ کیسا آئینی پیمانہ اور کیسی سرکار یں کے جو ملک کے دستور کو بھی سہی طور پر رائج کرنے اور کرانے میں ناکارہ بنی ہیں آخر بھلاہ ہوا تو کس طرح اور کس سطح پر ہوا یہ تو بتانا ضروری ہے !پچھڑا سماج مہاسبھاکے قومی رہبر اے ایچ ملک نے اپنی عرضہ داشت کے ذریعہ مرکزی سرکار سے پوچھے گئے سوالات کی بابت مقامی پریس کو بتاکہ گجرات، دہلی، مہاراشٹر ، آسام، راجستھان، اتر پردیش ، جموں وکشمیر اور مدھیہ پردیش میں مسلمانوں کے ساتھ آزادی کے بعد سے آج تک سرکاری نمائندوں اور اسکی مشینری کے کچھ متعصب ذمہ داران کے ذریعہ جو ظا لمانہ سلوک انجام دیا گیا اور دیا جارہا ہے کیا وہ قابل مذمت اور غیر آئینی عمل نہی ہے ؟ احسان الحق ملک نے کہاکہ جس طرح سے ان ریاستوں میں سازش کے تحت مسلمانوں کو لوٹا اور قتل کیا گیا وہ پوری دنیا کے سامنے ہے مسلمان گجرات کے شہروں ، ممبئی بھاگل پور ، راجستھان کے بہت سے شہروں مظفر نگر، شاملی ،میرٹھ ،سہارنپور، کانپوراور فیض آباد جیسے اہم شہروں میں ہونیوالے سیکڑوں افسوسناک فسادات کیساتھ ساتھ بابری مسجد کی شہادت کے سنگین معاملات کو کسی بھی صورت بھول کر بھی بھلایا نہی سکتاہے آپنے کہاکہ یہ سبھی سنگین جرائم کانگریس، سماجوادی پارٹی اور بھاجپاکے دور اقتدار میں ہی رونماہوئے ہیں۔ ایسے حالات میں ملک کا مسلمان اپنے قابل قدر اکابرینکی بے باکی، عملی خدمات،صا ف سوچ اور بے لوث عوامی خدمات کو یاد کرکے خون کے آنسو بہانے پر مجبور ہے آج ملک میں ہم سبھی کے لئے ملک کی قابل تعظیم عدلیہ کے ساتھ ساتھ ہی جسٹس سچر اہ ر ر جسٹس ر نگ ناتھ کمیٹی کی رپورٹ بھی قابل قبولمانتے ہیں مگر اسکے علاوہ کوئی بھی ایسی ایجنسی اور یونٹ نہیکہ جو ملک کے تباہ حال اور لٹے پٹے مسلمانوں کا درد سمجھ سکے ملک کا مسلمان آزادی کی جنگ میں دیگر اقوام کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلا اور آزادی کی جنگ میں ہمارے علماء کرام نے ہزاروں مسلمانوں کو ساتھ لیکر انگریزوں کے خلاف جنگ لڑی اور شہادت کا جام پیا مگر اسکے باوجود بھی آج تک کسی بھی سرکار نے مسلمانوں کو انکا حق نہیں دیا نتیجہ کے طور پر آزادی کے۷۰ سال بعد بھی مسلمان اپنے ہی ملک میں مظلوم کی زندگی گزارنے پر مجبو ر ہے ! اس موقع پر یوتھ ملک ایسو سی ایشن کے قومی رہبر عرفان راز ملک نے کہا کہ مسلمان تو ملک میں غلام کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے ملک کے لئے اپنی جان اور اپنا مال لٹانے والے مسلمانوں کے ساتھ ایک لمبے عرصے سے سوتیلا برتاؤ کیا جا رہا ہے ملک میں ہماری مسجدیں ، مدارس اور خانقاحیں محفوظ نہیں ہے جو مراعات اکثریتی فرقہ کو دی جا رہی ہے اسکا دس فیصد حصہ بھی آج تک مسلمانوں کو نہیں ملا ہے ہمارے اکابرین اور علماء نے اس ملک کو اپنے خون سے سینچا ہے آج اسی ملک میں ہمارے ساتھ حق تلفی کی جا رہی ہے جو باعث شرم عمل ہے ، یوتھ ملک ایسو سی ایشن کے قومی رہبر عرفان راز ملکنے کہا کہ ہم ملک کی وفادار ی میں آج بھی سب سے آگے ہیں ہم ملک کے لئے آج بھی اپنی جانوں کی قربانیوں کے لئے تیار ہے ہماری تمام علمی اور جسمانی طاقت صرف اپنے ملک کے لئے ہے ہم نے جتنے بھی سجدے خدا کے سامنے کئے ہیں وہ اسی سر زمین پر کئے ہیں ہمارے اولیؤں کی پر نور خانقاحیں اسی سر زمین پر موجود ہیں ہمارے دینی ادارے اسی ملک میں چل رہے ہیں اور مسلمانوں کو قرآن اور حدیث کی تعلیم دیکر ملک اور ملت کے لئے وفادار ہونے کا درس دے رہے ہیں یوتھ ملک ایسو سی ایشن کے قومی رہبر عرفان راز ملک نے پریس سے بتایاکہ شرم کی بات ہے کہ خاص ذہنیت کے لوگ ہماری ان وفاداریوں کو دہشت گردی کا نام دیکر ہمیں پوری دنیا میں ذلیل و خوارکرنے کا کام انجام دے رہے ہیں جبکہ جو ملک ہندوستان کے لئے شرم کی باتیوتھ ملک ایسو سی ایشن کے قومی رہبر عرفان راز ملک نے کہاکہ مرکز میں بیٹھی سرکاریں اور صوبائی سرکا ریں بھی اقلتیوں کے ساتھ انصاف نہیں کر رہی ہے ہم نے ہمیشہ دہشت گردی کی مخالفت کی ہے مسلمان ملک کا وفادار ہے اور ہمیشہ رہے گا ہمیں اس وفاداری کا ثبوت پیش کرنیکی ضرورت ہی نہی اقتدار پر قابض لوگ صرف مسلمانون کو ہندو مسلم فسادات ،دہشت گردی اور ملک سے دغابازی کا خوف دکھاکر اس فرقہ کو محض اپنے ووٹ کے لئے استعمال کر رہے ہیں جو ملک کے آئین کے خلاف ہے! عرفان ملک نے کہاکہ مرکزی سرکار ہماری اوقاف کی جائیدادیں اور صوبائی سرکاری بھی ہماری اوقاف کی جائیدادیں ہی سونپ دے اور انکو محفوظ کر ا دے تو ان اوقاف کی جائیدادوں کی آمدنی کے ذرائع ہی مسلم قوم کی نسلوں کو خوشحال بنانے کیلئے بہت کافی ہے !