شیخ الحدیث مولانایونس جونپوریؒ کی زندگی تاریخ کا ایک نادر باب !

سہارنپور ( احمد رضا، خاص تحریر : آمنا سامنا میڈیا)

علوم حاضرہ کے ماہر کہنہ مشق محدث اپنے استاد شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد یونس صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی دینی خصوصیات پر مبنی عمدہ تصنیف درے بے بہا کے مصنف مفتی صادق مظاہری نے درے بے بہا کی بابت عوام الناس کی جانکاری کیلئے آج نماز جمعہ سے قبل ایک خصوصی گفتگو میں بتایاہیکہ مربی ومخدومی شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد یونس صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے نام جن کی محنتوں اورنصیحتوں نے اس کندۂ ناتراش کواس قابل بنایا اوردل ودماغ میں خدمتِ دین کا شوق وولولہ پیداکیا ،مولانا مفتی محمد صادق تھانوی مظاہرعلوم سہارنپور میں طالب علمی کے دورسے ہی علمی اشتغال میں منہمک رہنے والے ،اساتذہ کے منظور نظر،محنتی اور ذہین طالب علموں میں سے تھے، تقریری مسابقاتی پروگراموں میں کامیاب اورپوزیشن لانے والوں میں ان کا شمار ہوتارہا ہے،تقریروخطابت میں اچھااثر و علم مہارت رکھتے ہیں،کتابچہ میں نے ازاول تا آخردیکھا ہے،یہ کوئی مستقل سوانح حیات نہیں ہے بلکہ ایک شاگرد رشید کے اپنے محسن ومربی استاذ محترم کے حضور گلہائے عقیدت ہیں جوان کے قلم سے صفحۂ قرطاس پراپنی خوشبو بکھیررہے ہیں ! استاد شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد یونس صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے شاگردوں کی فہرست میں چمکتے دمکتے ہوئے آفتاب ومہتاب بھی ہے جواپنے اپنے علاقوں میں میدان علم وفن کے ہیروں ہیں، جن کولوگ بڑی عزت وعظمت کی نظر سے دیکھتے ہیں، جن کی زیارت کو خوش نصیبی و خوش قسمتی سمجھتے ہیں،اورفخر یہ لہجے میں اسکواپنی زبان سے بیان کرتے ہیں ہزارہا ہزار اہل علم شاگردخدمتِ دین کیلئے اپنے تن من دھن کو وقف کئے ہوئے ہیں ،جورشدوہدایت کے چراغ کا کام کررہے ہیں، عقائد حقہ سے امت مسلمہ کے دلوں کوروشن وتابناک بنارہے ہیں،اورعقائد باطلہ کی ظمت وتاریکی کا خسارہ ونقصان ان کے سامنے بتلارہے ہیں،کوئی منبر ومحراب کی زینت بنکر اہل اسلام کو نماز جیسے مقدس فریضہ سے سبکدوشی حاصل کرارہا ہے تو کوئی وعظ ونصیحت کے ذریعہ سے خوابیدہ احساسات کوجگارہاہے ،کوئی فقہ وفتاویٰ کے توسط سے اہل ایمان کو راہِ راست دکھارہاہے توکوئی مکاتب دینیہ میں ننہے ننہے بچوں کے قرآن کریم کی آیات سینے میں اتارنے کی کوشش کررہاہے،کوئی مسندتدریس سے قال اللہ قال الرسول کا پیغام عام کررہاہے،توکوئی خانقاہوں میں بیٹھ کر تعلق مع اللہ قائم کرارہاہے، ظاہر ہے ان میں مخلصین بھی ہوں گے ،خاص بات یہ ہے کہ مہنگائی کے اس دورمیں معمولی تنخواہ پر اللہ اور رسول کی محبت میں لگے ہوئے ہیں، اورفتنوں کے اس ماحول میں دینی وضع قطع کے ساتھ خدمت دین میں مشغول ہیں،راہِ الٰہی میں مجاہدات کررہے ہیں جو حضرت کاایک مقبول ترین اوربڑاکارنامہ ہے،دورانِ درس بارہا فرمایا :دنیائے تصنیف میں میں چاہت کے باوجود زیادہ کچھ نہ کرسکا بیماری نے گھیرے رکھا ،لیکن میرا ماننا یہ ہے کہ حضرت کا ایک ایک تلمیذ ایسا بھی ہے جوخود اپنے آپ میں ایسی کتاب ہے جب اس کو کھول کر پڑھنا شروع کیا جائے، توروحانیت ٹپکتی ہے نورانیت جھلکتی ہے، علم ولولہ مارتاہے، عمل موجوں کی طرح لہراتا ہے ،سمندروں کی طرح بہتاہے،شریعت وتصوف کی بہاریں آتی ہیں، پڑھنے والے کی زندگی بدلتی ہے، جامِ وحدانیت پینے کو ملتا ہے، جس کو پینے سے سرورآتا ہے، پیغام شریعت معلوم ہوتاہے، جس سے جینے کا سلیقہ اور شعور انسانیت آتاہے، ویسے حقیقت یہ ہے کہ دنیائے تصنیف میں بھی بڑا کارنامہ ہے یہ الگ بات ہے کچھ پردۂ خفامیں ہے اور کچھ منظرعام پر آنیوالیہیں چنانچہ احادیث کے تعلق سے علماء کبارنے جوسوالات کئے سفرمیں کئے یا حضرمیں کئے حضرت نے ان کے محققانہ جوابات قلمبند کئے مولانا ایوب سورتی کی سعی وکوشش سے وہ کتابی شکل میں کتب خانوں کی زینت بنے ہوئے ہیں،اوراہل علم اُن سے استفادہ کررہے ہیں، اسی طرح تخریج احادیث مجموعۂ چہل حدیث ،فیوضِ سبحانی، وغیرہ نے کتابوں کی دنیامیں اضافہ کیا ہے اورالعناقیدالغالیہ ،تعلیقات نبراس الساری الی تعلیق البخاری ،کتاب التوحید ،تقاریر بخاری حضرت مولانا ایوب سورتی نے ان سب کو مرتب کرکے علماء کیلئے ایک قیمتی سرمایہ جمع کردیا، اورمقدمۂ ہدایہ،مقدمۂ بخاری، الیواقیت والآلی جزء حیات الانبیاء، تخریج احادیث اصول الشاشی ،مقدمۂ مشکوٰۃ مقدمۂ ابوداؤد، جزء معراج، جزء المحراب،جزء رفع الیدین، جزء قرأت ،ارشاد القاصدالی ماتکرر فی البخاری واسنادٍ واحدٍ یہ کارنامۂ عظیم پردۂ خفامیں ہے اورمولانا نورالحسن راشد کا ندھلوی ،حضرت کے علمی افادات پرروشنی ڈالتے ہوئے اپنے ایک مضمون میں رقمطراز ہیں پچاس سال تک حضرت کاقلم عنوانات کے تحت سرگرم سفررہاہے یہا ں کس کس کا تذکرہ کیا جائے اورکس کس کی بات کی جائے شیخ نے صحیح مسلم کے مقدمہ پر دوکتابیں علیحدہ لکھیں، حضرت امام بخاری کے احوال اور ان کی کتاب کے منہج پرایک بسیط تالیف بھی شیخ نے فرمائی اس کے علاوہ زیرمطالعہ کتب پرکثرت سے حواشی، افادات، تصحیحات،تخریج روایات، اغلاط ومندرجات کی تصحیح ،گویا ایک دائمی عمل تھا جوآخری دنوں تک جاری رہا! موصوف لکھتے ہیں مختلف موضوعات وعنوانات پرچھوٹی بڑی تصنیفات ،اجزاء ورسائل، تحریرکئے ،ان کی مجموعی تعداد میرے اندازے کے مطابق ۴۵۔۵۰ کے درمیان ہوگی یہ تحقیق وتصنیف حضرت کا دائمی معمول تھا !حضرت نے زاہدین کی دنیا کا دیدارکیا ،مجاہدات کی باڑکو برداشت کیا،نفسانی خواہشات کو پیروں تلے روندا اور ہم سبھی کو دینی علوم کی اصلیت سے خوب واقف کراگئے!بطور کتابچہ درے بے بہا کے مطابق عظیم محدث اورفرید العصر حضرت مولانا محمد یونس جونپوریؒ شیخ الحدیث جامعہ مظاہرعلوم سہارنپور علامہ زماں علیہ الرحمہ پہلے چھوٹے تھے ،علم میں چھوٹے تھے، جاہ میں چھوٹے تھے،لیکن دورِ موجود میں اپنی نادرانہ علمی صلاحیتوں کی بدولت اصل میں بڑے بن چکے تھے،اپنے ہم چشموں ،ہم عصروں ،ہم زادوں سب میں سب سے بڑے ہوچکے تھے، اصلیت میں کون بڑا ہے اللہ کے علم میں ہے زمین کے قلابے آسمانوں سے ملانے والے بڑے نہیں بنتے بلکہ بڑاوہی ہوتا ہے اورصرف وہی ہوسکتاہے جس کوبڑا وہ ذات بنائے جس کے ہاتھ میں لوگوں کی امیری بھی ہے غریبی بھی ،عزت بھی ہے ذلت بھی، توجب یہ بڑا ہے تو ان کے علمی کارناموں کا باب بھی وسیع سے وسیع تر ہے!
قابل ذکرامر ہیکہ گزشتہ دنوں عالم اسلام کے عظیم محدث اورفرید العصر حضرت مولانا محمد یونس جونپوریؒ شیخ الحدیث جامعہ مظاہرعلوم سہارنپوراس دارفانی سے داربقاء کی طرف رحلت فرماگئے، حضرت شیخ الحدیثؒ کی شخصیت اوران کے علمی مقام ومرتبہ کے تعلق سے بہت سارے مضامین ،دستاویزات اور علمی تبصرات منظر عام پر آرہے ہیں اورانشاء اللہ آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہیگا خیرالمساجد کے امام وخطیب مفتی محمد صادق مظاہری کی مرتب کردہ کتا ب (درے بے بہا) جو آپنے گزشتہ دنوں مرتب کی ہے قہ ہر لحاظ سے قابل تعریف ہے اس کتاب میں مفتی صادق نے ہمارے شیخ الحدیثؒ کی علمی حیثیت پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے یہ بتادیاکہ شیخ الحدیثؒ کی شخصیت ایک کرشمائی شخصیت رہی ہے آپ کی خدمات بھی تاریخ کا ایکنادر باب ہے جسکو تا حیات بھولنا ممکن ہی نہی قابل قدر شیخ الحدیثؒ ؒ کی دینی ،شرعی اور علمی مہارت اور تجربات پر مبنی ایک وقار کتابچہ خطیب مفتی صادق مظاہری کی زیر ادارت و نگرانی شائع ہوچکاہے جو سبھی علمی رسالوں میں ایک علیحدہ پہچان رکھتا ہے !