ٹرینوں اور بسوں میں دبنگئی، مسلم کنبہ کے ساتھ مارپیٹ ، افسران تماشائی ؟ عام شہری ہر لمحہ اپنی جان، آبرو اور مال کے تحفظ کے لئے فکرمند!

سہارنپور (احمد رضا) ایک طر ف عدم رواداری کا قہر دوسری جانب ریل میں اکثر مسلم مسافروں کے ساتھ مارپیٹ کے واقعات نے عام مسلمانوں کو اپنے اور اپنے بچوں کے لئے سوچنے پر مجبور کردیاہے جہاں تھانہ بہاری گڑھ میں ڈکیتوں نے ایک ہفتہ کے دوران ایک ہی مکان میں دوبار ڈاکہ ڈالا وہیں تھانہ مرزاپور کے گاؤں اکبر پور کی رہنے والی ایک چالیس سالہ غریب عورت کو معمولی کہاسنی کے بعد بس سے نیچے پھینک دیاگیا جس وجہ سے اسکی ٹانگ ٹوٹگئی وہیں تھانہ بھون کی رہنیوالی عظمیٰ، ریشما اور محمدجاوید کو باولی ہالٹ اسٹیشن پر درجن بھر لوگوں نے بری طرح سے مار پیٹ کر لہو لہان کردیا جو نوجوان بیچ میں آیا اسکو بھی ریل سے نیچے کھینچ لیاگیاشکایت کے بعد جی آر پی پولیس تماشائی بنی رہی دادا گری دکھاتے ہوئے سبھی غنڈے بہ آسانی فرار ہوگئے! سرکار کچھ بھی کہے مگر یہ سچ ہے کہ مغربی یوپی میں غنڈہ راج جاری ہے پولیس تماشائی بنی ہے بھاجپا کے نامزد ملزمان کو تھانہ میں بٹھاکر چائے پلائی جارہی ہے بھاجپاکے اشارے پر ہی انکاؤنٹر انجام دئے جارہے ہیں عام آدمی ہر جگہ غیر محفوظ نظر آرہاہے حیرت کی بات تو یہ ہے کہ آجکل برقہ پوش خواتین اور اسلامی پہچان لئے ہوئے افراد کے ساتھ چند لوگ جان بوجھ کر چھیڑ چھاڑ کرتے ہیں باقی لوگ تماشائی بنے رہتے ہیں بسوں اور ٹرینوں میں ایسے حالات کو دیکھتے ہوئے مسلم طبقہ اب سفر پرجانے سے قبل خد غیر محفوظ سمجھنے لگاہے کب کس برقہ پوش عورت یا مسلم مرد کی کھنچائی یا پٹائی کب شروع ہوجائے نہی معلوم ،اتوار کے روز ہردوار سے چلکر لونی جانیوالی مسافر ٹرین میں تھانہ بھون کی دو خواتین عظمیٰ و ریشما اور ایک مسلم شخص جاوید کے ساتھ جو گزرا وہ دکھ دینیوالا واقعہ ہے بڑوت کے نزدیک ٹرین کی سیٹ کا بہانہ بناکر درجن بھر افراد نے مسلم فیملی کو بری طرح سے مارا پیٹا اور ایک نوجوان کو کوچ سے نیچے کھنچ لیا بد حواسی کے عالم میں خواتین جی آرپی چوکی پہنچی اور شرمناک واقعہ کی شکایت کی مگر تین دن گزجانیکے بعد بھی پولیس غنڈونکا سراغ نہی نکال پائی اس روٹ پر ایک ماہ میں یہ تیسری واردات ہے!
قابل غور ہیکہ سہارنپور بڑوت، سہارنپور میرٹھ، سہارنپور امبالہ اور سہارنپور سے ہوکر نجیب آباد ریلوے ٹریک پر لگاتار چلنیوالی مسافر ٹرینوں میں اس طرح کے واقعات عام ہیں مگر افسران تماشائی بنے ہوئے ہیں جس وجہ سے مسافروں کے چہروں میں خوف صاف نظر آنے لگاہے ریلوں میں اس طرح کی مارپیٹ کے شرمناک واقعات میں گزشتہ تین سال کی مدت میں کافی اضافی دیکھنے کو ملاہے یہ بھی قابل فکر ہے کہ شکایت ملنے کے بعد بھی ریلوے پولیس اور انتظامیہ مسافروں کے ساتھ انصاف کرنے میں مکمل طور سے ناکام ہے شاید اسی لئے جرائم پیشہ افراد کے حوصلہ بلند ہیں؟ دوسری جانب مغربی یوپی کے چھہ اہم اضلاع میں جبریہ چھیڑ چھاڑ، تشدد، مذہبی حسد ،قاتلانہ حملہ ، چھینا جھپٹی ،چوری اور لوٹ پاٹ جیسی بڑھتی جرائم کی وارداتوں سے اندنوں عام شہری کو خون کے آنسو رونے کو مجبور ہے ویسٹ کے چند سیاسی اثر ورثوخ والے بڑے افسر اور تھانیدار اپنے اپنے ضلع کے ہٹلر بنے بیٹھے ہیں جو من میں آتاہے کرتے ہیں ایک سروے کے مطابق گزشتہ دنوں بچوں کے تنازعہ میں سات افراد بری طرح سے زخمی ہوئے اسکے علاوہ گزشتہ روز گاؤں چوسانہ گنگوہ کوتوا میں ایک کنبہ پر قاتلانہ حملہ، تھانہ قطب شیر علاقہ میں پانچ کنبوں کو قید کرکے بد معاشوں کے ذریعہ لوٹ پاٹ تھانہ بہاری گڑھ میں تین گھروں میں ڈاکہ ، تھانہ گاگلہیڑی ر میں پجاری کے گھر لوٹ پاٹ، تھانہ چلکانہ ، تھانہ نانوتہ اور دیہات کوتوالی ہی کے دو درجن گھروں میں بدمعاشوں کی بڑی لوٹ پاٹ کی وارداتیں اور گھروں کے افراد کے ساتھ مار پیٹ اسکے علاوہ گاؤں مرزاپور میں لوٹ کی وارداتیں عام ہیں مگر درجن بھر معاملات میں پولیس کو لٹیروں کا ابھی تک سراغ نہی مل سکاہے جس وجہ سے عوام میں خوف اور غصہ کا اثر صاف نظر آرہاہے نیزعام بازاروں، گھنی آبادی والے علاقوں، میرج ہال، سول لائن، پاش کالونیوں، آفیسرس کالونیوں اور بازاروں کے علاوہ اہم ترین شہری علاقوں میں چوری، چھینا جھپٹی، اغوا اور لوٹ مارکی بڑھتی وارداتوں نے ضلع کے عوام کو ہلاکرکر رکھ دیاہے پولیس کے سینئر افسر لاکھ دعوے کریں مگر سچائی یہی ہے کہ اندنوں بدمعاش بے خوف رہکر جرائم کی وارداتوں کو انجام دے رہے ہیں سہارنپور کے سابق چیئر میں اورکانگریس کے سینئر قائدعمران مسعودنے جمع غفیر کے سامنے ایک جلسہ میں ریاستی سرکار کے چند ذمہ داران پر غنڈوں اور جرائم پیشہ افراد کو پناہ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بھاجپائی سرکار کے دور حکومت میں جنگل راج جیسا ماحول ہے عام لوگ اب گھروں سے باہر نکل ہوئے ڈرنے لگے ہیں! ریاستی کانگریس پارٹی کے سینئر قائد عمران مسعودنے یہ بھی کہاکہ ریاستی پولیس اور انتظامیہ عام لوگوں کی حفاظت کرنے میں بری طرح سے ناکام ہے اور فرضی انکاؤنٹر کرائے جارہے ہیں،تھانہ صدربازارکے علاقہ بدمعاشوں کا دبدبہ قائم ہے وہیں دیہات علاقوں میں چوریوں اور لوٹ کی وارداتیں عام ہیں پھر بھی سینئر افسران لگاتار خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں اتنا جرائم بڑھ جانیکے بعد بھی حکومت کے نمائندے حکومت کی تعریفوں کی پل باندھنے میں مشغول ہیں جبکہ عام آدمی اپنی جان، مال اور آبرو بچانیکی فکر میں اندر ہی اندر خوف سے گھٹتا جارہاہے!