سہارنپور،دیوبند، شاملی، کیرانہ اور مظفر نگر کے مسلمانوں کا بدنام کرنیکی بھگوا سازش اے ٹی ایس ٹیم کمشنری کے آٹھ اہم علاقوں میں سرگرم!
سہارنپ ور (خاص خبر احمد رضا) گزشتہ تین ماہ سے مقامی ہندی اخبارات اورمقامی ہندو لیڈران لگاتارکمشنری میں دہشت گردوں کے چھپے ہونیکی بے بیناد خبریں فلیش کرتے آرہے ہیں آج بھی ایک اخبار نے دیوبند کے ساتھ ساتھ پوری کشنری کو دہشت گردوں کو پناہ دینے والی محفوظ جگہ قرار دیتے ہوئے ماحول کو جھنجھلانیکی بیہودہ کو شش کی ہے جو بہت ہی بے تکی حکمت عملی ہے اسکی مذمت ضروری ہے! ہمارے ممبران اسمبلی ٹھاکر برجیش سنگھ، سنگیت سوم، سریش رانا اورکھتولی کے ممبر اسمبلی وکرم سینی ویسے بھی اسی طرح کی شکایت ریگولر مرکزی سرکار کو بھیج تے رہے ہیں پچھلے عرصہ انہی شکایات کو بنیاد مانکر مرکزی وزارت داخلہ نے اینٹی ٹرریسٹ سرگرمیوں پر شکنجہ کسنے والی اے ٹی ایس جیسی خاصٹیم کو کمشنری میں بغیر ویزا مقیم بنگلہ دیشیوں کی جانچ پڑتال کیلئے اور انکی لمبے عرصہ سے سرگر میوں کی جانچ پرکھ کے نظریہ سے اپنی قابل اعتماداہم خفیہ یونٹ اے ٹی ایس کوکمشنری کے اہم علاقہ دیوبند، شاملی، کیرانہ اور مظفر نگر میں کچھ خاص سفید پوش افراد کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں، چھوٹے بڑے مدارس، فلاحی اداروں، مساجداور وقف تنظیموں سے وابسطہ مشکوک افراد کی سرگرمیوں کو باریکی سے پرکھنے کی ہدایت دیکر تعینات کیاہے اے ٹی ایس کی درجن بھر ہنر مند اور باصلاحیت ممبران پر مشتمل ٹیم نے مسلم اکثریتی علاقوں میں گزشتہ کئی دنوں سے اپنا جال ڈالاہواہے جہاں پر یہ ٹیم ملک مخالف سرگرمیوں میں شامل افراد اور تنظیموں کی پرکھ کیلئے کافی گہرائی کے ساتھانکوائری میں سرگرم ہے اور اپنی مہارت کی بنیاد پر بہت کچھ سچائی ڈھونڈ پانیکے نزدیک پہننچنے والی ہماری ریاستی اے ٹی ایس ٹیم نے دیوبند کے نزدیک لمبے عرصہ سے قیام پزیر تینوں گرفتار بنگلہ دیشیوں سے انکے رابطہ کے دیگر افراد کی بابت معلومات حاصل بھی کر چکی ہے مگر ہلکا ہاتھ ڈالنے سے ابھی گریز کر رہی ہے مقامی ممبران اسمبلی نے یہاں دہشت گردی سی جڑی سرگرمیوں کی جو تحریری شکایت مرکزی داخلہ کو پیش کی ہے ہماری اعلیٰ افسران پر مشتمل یہ ٹیم باریکی سے ان سبھی شکایات پر کام رہی ہے سچ سامنے آنے پر ہی سخت کاروائی ممکن ہوگی! پچھلے ماہ کشمیر کی وادیوں سے منسلک مظفر نگر کے غیر مسلم دہشت گرد کی گرفتاری سے بھی خفیہ یونٹ دہشت پھیلانیوالوں کے خلاف جانچ میں کافی سرگرم ہوچکی ہے موجودہ حالات کے مد نظر ہماری ریاست کے پولیس چیف سلکھان سنگھ نے پوری ریاست میں خفیہ یونٹ، اے ٹی ایس اور مقامی پولیس کو پچھلے مشتبہ ریکارڈ کے مطابق غیر سماجی عناصر کی فہرست پر نظر ثانی کئے جانیکے علاوہ تھانہ وار پوری ریاست کے سبھی مشتبہ افراد کو گرفتار کئے جانیکی سخت ہدایات کے علاوہ خاص تیوہاروں کے پیش نظر غیر سماجی عناصر کومچلکوں میں پابند کئے جانے کی کاروائی کو بھی خوب سراہتے ہوئے اس ضمن میں مزید جانچ پڑتال جاری رکھنے اور مشتبہ ا فراد کی بھی کڑینگرانی پر زور دیاہے تاکہ کسی بھی انہونی سے سماج کو بچایا جاسکے!
وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی سخت حکمت عملی کولبیک کہتے ہوئے مقامی خفیہ یونٹ کے ذریعہ سہارنپور، دیوبند، کیرانہ، شاملی، مظفر نگر اور کھتولی کے علاوہ بھی علاقہ وار پوری ریاست میں مختلف اسپیشل خفیہ یونٹ کے ذریعہ لگاتار غیر سماجی عناصر کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے پبلک مقامات ، ریلوے اسٹیشن ، بس اڈوں، اسکول کالجوں، ہر ایک ضلع سے جڑنے والے سرحدی علاقوں کے علاوہ سرکاری اداروں، بازاروں اور گھنی آبادیوں میں بھی پولیس اور آرمڈ فورسیزکو گشت کے لئے تیار کیاجارہاہے ریاست کے بیشتر اضلاع میں ماحول بگاڑنے کی سازشیں لگا تار جاری ہیں ان حالات کو دیکھتے ہوئے ریاست کے سبھی پولیس افسران کو چوکسی بڑھانے کے علاوہ غیر سماجی عناصر کی سرگرمیوں پر خاص توجہ دینے کو کہا گیاہے پولیس ہیڈ کواٹر نے سبھی حساس علاقوں میں لگاتار نگرانی کے مقصد سے پولیس اسٹاف کو مسلسل سی یوجی، وائی فائی اور وہاٹس اپ کے ساتھ لنک میں بنے رہنے کے ضروری احکامات دئے گئے ہیں تاکہ مقامی پولیس عملہ کسی بھی طرح کی انہونی اور جرائم پر فوری کنٹرول کیلئے تیاررہے ہمارے ڈی جی پی نے یہ بھی حکم دیاہے کہ و ائی فائی اور وہاٹس اپ کے ساتھ ساتھ سوشل نیٹ ورک پر بھی خاص نگاہ رکھی جائے تاکہ غیر سماجی عناصر کوئی غیر مناسب حرکت نہ کرسکیں ریاست کے تیز ترار اور قابل اعتماد ڈی جی پی سلکھان سنگھ نے نگرانی کا کام اپنے ذمہ لیتے ہوئے اپنی صاف ذہن حکمت عملی سے ریاست بھر میں پھیلے بدمعاشوں اور مافیائی گینگ کے نیٹ ورک کو نیست ونابود کرنیکے احکامات بھی سبھی ضلع کپتانوں کو بھیج دئے ہیں خبر یہ بھی ہیکہ آجکل ریاستی سطح پر سبھی کلکٹر اور پولیس کپتان سے لیکر تھانیدار بھی صبح شام علاقہ میں گشت لگاتے نظر پڑ رہے ہیں وہیں علاقہ وار تھانہ کے پولیس افسران بھی ہر وقت کاروائی اور عوام کی مددکے لئے موجود رہتے ہیں سبھی کے سی یو جی نمبر بھی آجکل اپڈیٹ ہیں پولیس کے برتاؤ اور کام کرنیکے طریقہ میں اچانک آئی اس تبدیلی نے عوام بھی محو حیرت ہیں! کچھ دن رکنیکے بعد پبلک مقامات پر وہیکل چیکنگ کا کام بھی پھر سے شروع کردیاگیاہے نیز عام تلاشی مہم اور مشتبہ افراد کی جانچ کا سلسلہ وار پروگرام بھی گزشتہ دنوں سے لگاتار شروع ہے!دہشت گردوں کے ذریعہ ریاست میں گھس پیٹھ کی اطلاعات پر ملک کی خفیہ ایجنسیز کے ذریعہ لگاتارچاک وچوبند رہنے کی ہدایت پر مرکزی وزارت داخلہ نے اپنے مکتوب کے ذریعہ ریاستی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ خفیہ طورپر تمام اسپیشل یونٹ کے اعلیٰ افسران کے ہمراہ ریاستی پولیس افسران کو بھی اپڈیٹ رہنے کو کہاگیاہے دہشت گردی اور نقص امن کے خطرے سے ریاست کے افسران کو ہوشیار رہنے کیلئے کہا گیاہے! قابل ذکرہیکہ یہاں ایسی اطلاعا ت بھی ہمیں موصول ہورہی ہیں کہ ریاستی ہیڈ کواٹر لکھنؤسے اطلاعات ملی ہیں کہ اے ٹی ایس نے دیوبند سے جن تین بنگلہ دیشی بھائیوں کو گزشتہ دوروز قبل چارباغ ریلوے اسٹیشن لکھنؤ سے گرفتار کیاہے انکا بنگلہ دیشی دہشت گرد ٹیم ست رابطہ ہے تینوں بھائی دیوبند کے نذدیکی گاؤں میں رہتے تھے گزشتہ ہفتہ اے ٹی ایس نے جب دیوبند کے ارد گرد اپنا جال پھیلایاتو یہ تینوں بھائی دیوبند سے فرار ہوگئے خفیہ یونٹ کے بچھائے جال میں یہ تینوں بھائی لکھنؤ سے گزر کر اپنے مقام تک پہنچنے سے قبل ہی پکڑ لئے گئے دیوبند کے مسلم علاقوں میں بلخصوص دارالعلوم علاقہ کے باہر خفیہ یونٹ کے اہم مخبروں کا جوجال بچھاہواہے اسکو بھید پانا بہت مشکل ہے اسی مخبر کی اطلاع پر یہ تینوں بنگلہ دیشی بھائی لکھنؤ میں گرفتار کرلئے گئے مزید جانچ جاری ہے ! خبر یہ بھی ہے کہ دیوبند کے ممبر اسمبلی ٹھاکر برجیش سنگھ ، سریش رانا اور سنگیت سوم کے علاوہ دیگر چھہ ممبران اسمبلی نے گزشتہ ہفتہ مرکزی وزارت داخلہ اور چیف منسٹر یوپی کو شکایت بھیجی ہیکہ کمشنری کے علاقہ دیوبند اور آسپاس کے دیگر چند علاقوں میں چند افراد اور تنظیمیں ملک مخالف سرگرمیوں میں شامل نظر پڑ رہی ہیں اسلئے ان علاقوں میں از سر نو سنجیدگی اورذمہ داری کے ساتھ تفتیش ضروری کیا جانا ضروری ہوگیا ہے چرچہ ہے کہ ممبران اسمبلی کی شکایت پر ہی مرکزی وزارت داخلہ ان علاقوں پر کڑی نگرانی کا خواہش مند ہے اور اسی بنیاد پر یہاں اے ٹی ایس کے ساتھ ساتھ دیگر خفیہ یونٹ پچھلے ایک ہفتہ سے موجود رہتے ہو!