عدالتوں سے مقدمات کے بڑھتے بوجھ کو کم کیاجانا وقت کا تقاضہ! دلیپ بابا صاحب بھوسلے چیف جسٹس الٰہ آباد کی سبھی ججوں کو ہدایت کام کا نپٹارہ جلد کیاجائے!
سہارنپور ، آمنا سامنا میڈیا، ۲۸ ستمبر ( احمد رضا)الٰہ آباد ہائی کورٹ کے قابل چیف جسٹس دلیپ بابا صاحب بھوسلے گزشتہ روز بہت مختصردورے پر یہاں آئے توہماری ضلع جج سشیلا سنگھ نے آپکا سبھی ججوں اور وکلا کے ساتھ زبردست خیر مقدم کیا اور آپکی گل پوشی کی گئی چیف جسٹس ضلع ججمیڈم سشیلا سنگھ کے ڈسپلن اور کارکردگی سے خوش بھی نظر آئے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے اس موقع پر بیباک لہجہ میں فرمایا کہ ملک کی مرکزی حکومت اور قابل احترام چیف جسٹس آف انڈیا کی یہ دلی خواہش ہیکہ ملک کی عدالتوں میں زیر سماعت لاکھوں مقدمات کا نپتارہ ہر صورت۳سے ۵ سال کی مدت کے بیچ ہوجاناچاہئے تاکہ عام آدمی کو سہل اور وقت مناسب میں حسب شواہد انصاف حاصل ہوسکے اسکے علاوہ جلد انصاف مل جانے سے جہاں عوام کو راحت ملی گی وہیں ہماری عدالتوں سے بھی مقدمات کا بوجھ کم ہو جائیگا آپنے کہاکہ کام کے بوجھ سے عدالتیں خد پریشان ہیں ہماری بھی یہی کوشش ہے کہ کام جلد از جلد مکمل طور سے سہی سطح پر نپٹادیاجائے ! قابل چف جسٹس دلیپ بابا صاحب نے کہاکہ چیف جسٹس آف انڈیا کی ہدایت پر ہی پورے ملک میں ایک ساتھبڑے پیمانہ اور نشانہ کے مطابق لوک عدالتوں کا انعقاد بھیمستقل طور سے کیا جارہاہے لوک عدالتوں کا انعقاد بھی عوام کو جلد انصاف مہیا کرانیکی نیت سے ہی ہوتا آرہاہے جس میں ایک ہی چھت کے نیچے ایک ہی دن میں ملک بھر کی ضلعوار عدالتوں میں لاکھوں مقدمات کا نپتارہ کیا جاتاہے جو ہم سب کے لئے باعث فخر اورقابل رشک کام ہے آپنے کہاکہ قابل تعظیمچیف جسٹس آف انڈیا یہ چاہتے ہیں کہ ملک کی سبھی عدالتوں سے مقدمات کے بڑھتے بوجھ کو کم کیاجائے تاکہ مجبور اور پریشان لوگ جلد از جلد انصاف حاصل کر فیض اٹھاسکیں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی منتخب کمیٹی کے ممبران اور سرکٹ ہاؤس میں موجود جج صاحبان کو خطاب کرتے ہوئے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دلیپ بابا صاحب نے سبھیحاضرین سے امید ظاہر کی کہ توجہ کے ساتھ مقدمات کا ترجیحی طور پر نپٹارہ کرنیکی ہر ممکن کوشش بیحد ضروری ہیکام کے زیادہ بوجھ کی وجہ سے ہماری عدالتیں چاہ کربھی مقدمات کانپٹارہ کم وقت پر نہی کر پارہی ہیں اسکی وجہ وکلا حضرات کی مشغولیت اور عدالتوں میں مقدمات کی بھرمارہے آپنے کہا کہ اب ہم سبھی کو اس مقصد کے حصول کے لئے سنجیدگی کامظاہرہ کرنا ہوگا آپنے کہا کہ ہمارے لئے عام او ر مظلوم ا نسان کا سہاراسب سے مقدم ہے آپنے کہا کہ ملک کی سبھی عدالتوں میں ہمیشہ سے ہی وکلاء اور بینچ کے بیچ رشتہ دوستانہ رکھنا ہوگا آگے بھی ہم سبھی کو عدلیہ کی عظمت کے لئے مل جل کر ہی کام کرنا ہوگا تبھی عدالتوں سے کام کا بوجھ یقینی طور پر کم ہوجائیگا!