بھاجپا سرکار میں مسلم اور دلت فرقہ کے ساتھ سوتیلا برتاؤ!پچھڑا سماج
سہارنپور(احمد رضا)یوپی میں بھاجپاکی سرکار کے وجود میں آجانیکے بعد مسلم اور دلت فرقہ کیساتھ جس طرح کا برتاؤ کیاگیاہے وہ گاؤں دودھلی اور شبیر پور کی شکل میں ہمارے سامنے ہے کل یوگی جی نے ایک انٹر ویو میں کہاکہ چھہ ماہ میں اترپردیش دنگا مکت ہوگیاہے ہم یوگی جی سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ یوپی میں آج بھی دنگے جیسا حال ہے عام کمزور دلت اور مسلم فرقہ کے مظلوم افراد کو بات بات پر ٹارچر کیاجارہاہے آج بھی یوپی میں بڑی ذات کے بڑے لوگ دلت اور مسلم فرقہ کو چین سے رہنا اور بسنادیکھناہی نہی چاہ رہے ہیں یوپی میں یوگی سرکار بنجانیکے بعد سہارنپور کے تھانہ جنک پوری کے تحت دودھلی گاؤں، ایس ایس پی بنگلے، جنتاروڈ، رام نگر، تھانہ رام پور کے علاقہ امبہٹہ شیخ اور رام پور منیہاران میں جس بربریت کا دلتوں اور مسلموں کے ساتھ رویہ اپنایاگیا اور ضلع میں جس طرح ہندو مسلم کے درمیان اور اعلیٰ ذات بنام دلت تنازعات کو ابھارا گیا وہ صرف اور صرف بھارتیہ جنتا پارٹی کے جوشیلے برتاؤ اور جوشیلی تقاریر کاہی نتیجہ تھا آج ان جھگڑوں میں درجن بھر دلت سنگین دفعات لگنے کے بعد بیقصور ہوتے ہوئے بھی جیل کی اذیتیں برداشت کرنیکو مجبور ہیں انہے ضمانت بھی ملنا بھی مشکل ہورہاہے جبکہ اعلیٰ ذات کے افراد فسادات کے اصل ملزمان کھلے عام گھو پھر رہے ہیں بھیم آرمی کے چندر شیکھر اور کانگریس کے عمران مسعود کا کہناہے کہ دلتوں کو ایک سازش کے تحت پھنسایاگیاہے ؟ مندرجہ بالا تنازعات کی روشنی میں کل دیر شام پریس کے نام ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی صدر اے ایچ ملک اور قومی جنرل سکریٹری شیو نارائن کشواہانے کہا کہ سہارنپور کے ایس ایس پی لوکمار کو بھاجپائیوں نے صرف اسلئے ٹارچر کیاکہ انہوں نے مسلم فرقہ کیساتھ زیادتی نہی ہونے دی اسی طرح سے کمشنری کے بھاجپائیوں نے شبیر پور میں پولیس افسران کوٹارچر کرتے ہوئے دلتوں پر قہر ڈھایا اور ٹھاکروں کا ساتھ دیا صاف ظاہر ہیکہ جس طرح سے ہمیشہ آر ایس ایس نے ملک میں ظلم تشدد،بھید بھاؤ، مذہبی نفرت ،ناانصافی ،ذات پات،اونچ نیچ کے تنازعات پہلے پیدا کئے پھر ان کو ہوادی آج بھی اسی طرح سے آر ایس ایس، ہندو مہاسبھا اور وہپ جیسی شاطر جماعتیں متنازعہ بیانات دیکر عوام کے بیچ کھائی پیدا کر نیکا شرمناک کھیل کھیل رہی ہیں اور اس وجہ سے ہی ریاست کے دلت اور مسلم اقوام کے درمیان ہندو فرقہ کی جانب سے مسلسل شک وشبہات دہشت اورافراتفریکا ماحول بنا رہتا ہے جو ریاست کے امن کے لئے بڑی رکاوٹ ہے اگر یوپی میں بھاجپا اقتدار نے اس ایشو پر فوری توجہ نہیں دی اور ریاست میں عوام کے بیچ پھیلے بھرم کو دور نہی کیا تو یہ غلط فہمیاں آگے چل کر ناسور کی شکل اختیار کر سکتی ہیں پھر موقع ہاتھ سے جاتا رہیگا آج امن کا قیام ہم سب کیلئے بہت ضروری ہوگیاہے !
پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی صدر اے ایچ ملک او ر قومی جنرل سکریٹری شیو نارائن کشواہانے کہا کہ اگر اب بھی مرکز کی بھاجپا حکومت آرایس ایس کے ایجنڈے کو لاگو کرے گی تو ملک کا پچھڑا ،دلت اور اقلیتی فرقہ اس جبر کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کرے گا وہ سڑکوں پر اتر کر اپنے سبھی آئینی حقوق کولیکر ہی رہے گا،اب وقت آگیاہے کہ ملک میں دس فیصد لوگ ملک کے نوے فیصد عوامکو غلام نہیں بنا سکتے ہیں ہم سبھی کو دستور ہند میں مساوی اختیارات حاصل ہیں! اقلیتوں کو ان کے حقوق سے بھی محروم کیا جارہاہے، گاؤں دیہات میں پچھڑوں ، دلتوں اور پسماندہ غریبوں کو ستایا جا رہا ہے ملک اورکشواہا نے یہ بھی کہا کہ آر ایس ایس کا قیام ہی نفرت پھیلانے کے لئے کیا گیا تھااسی آر ایس ایس نے ملک کو تقسیم کر ایا ،گاندھی جی کو قتل کرایا ،اور آج بھی اقلیتوں ،دلتوں اورپچھڑوں کو مذہب کے نام پر بانٹ کر اپنا الو سیدھا کرلینے کی سازشیں کیجا رہی ہیں ! احسان ملک اور شیو نارائن کشواہا نے یہ بھی کہا کہ یہ ابے رحم لوگ ہیں انہیں اقتدار چاہئے ،اقتدار کے لئے ملک میں کچھ بھی کرا سکتے ہیں دونوں قائدین نے یہ بھی کہا کہ آج پورے ملک میں انہی کادبدبہ ہے ،یہ کچھ بھی بولیں اور کچھ بھی کریں انہیں پوری چھوٹ حاصل ہے جہاں توگڑیا کے بیان پر کوئی کاروائی نہیں ہو گی مگر بھیم آرمی کے دلت کارکنان پر درجنوں مقدمات لگادئے جاتے ہیں اس طرح کی ہی ناانصافی ہمیشہ سے اقلیتوں کے ساتھ کی جاتی رہی ہے !قائدین نے یہ بھی کہا عیسائیوں اور آدی واسیوں کے ساتھ بھی ناانصافی ہو رہی ہے پچھڑا سماج مہا سبھا کیقائدین نے یہ بھی کہا کہ تمام بے قصوروں کو بغیر کسی گناہ کے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے،دس پندرہ سال تک کورٹ میں سنوائی نہ ہونے کی وجہ سے وہ جیل میں بند رہتے ہیں اور مقدمات کی سماعت کے بعد بے قصور ثابت ہوجانیپر جب دس بارہ سال بعد جیل سے چھوٹ کر آتے ہیں تب تک ان کی زندگی برباد ہو جاتی ہے ساتھ ہی ان کے اہل خانہ کو تعنہ زنی کا سامنا کرنا پڑتا ہے انصاف کا تقاضہ یہ ہے کہ ایسے بے قصور لوگوں کو پھنسانے والوں کو سخت سزا دی جائیقائدین نے یہ بھی کہا کہ ایسے متاثر بیقصور افراد کو انصاف دلائے جانے کے ساتھ ہی پچھڑوں دلتوں اور اقلیتوں کو انکی آبادی کے تناسب کے اعتبار سے سبھی اداروں میں حصہ داری دلائی جائے!