غزل ،مہتاب سلم ،کلکتہ

-
کسی کا بوجھ کہاں تک کوئی اٹھائے گا
-
دباؤ پڑنے پہ پتھر بھی ٹوٹ جائے گا
-
تمہارے ہونٹ تو مرجھا گئے ہیں غیبت سے
-
اثر کہاں سے تمہاری دعا میں آئے گا
-
وہ رزق دینے پہ آئے تو اس کے ہاتھوں کو
-
کسی کے بس میں نہیں ہے جو روک پائے گا
-
یہ کائنات بلا سے کسی بھی رنگ میں ہو
-
جو چوٹ دے گا کسی کو چوٹ کھائے گا
-
ترا وجود مری چاہتوں کا صدقہ ہے
-
ترا غرور کہاں تک مجھے بھلائے گا
-
نہیں ہے رہنما کوئی تو کوئی بات نہیں
-
مرا جنون مجھے راستہ دکھائے گا
-
مٹا نہ پائے اندھیرا جو اپنے حصے کا
-
وہ کیا چراغ کسی کیلئے جلائے گا