مارکیٹ میں ملاوٹی اور نقلی اشیاء کی بے خوف بکری پرافسران تماشائی!
سہارنپور۲۲ ستمبر (احمد رضا)آمنا سامنا میڈیا، مرکز میں تین سال قبل تشکیل شدہ مودی سرکار ملاوٹی اشیاء کی بکری روکنے میں قطعی ناکام ثابت ہوئی وہیں ۱۸۰ دن پرانی اتر پردیش کی یوگی سرکار میں تو ملاوٹ خوروں کے مزے ہی آگئے ہیں ہر تیسری دکان پر ملاوٹی ذخیرہ موجود ہے سہی پرکھ نہی ہونیکے نتیجہ میں ساٹھ فیصد عام آدمی نقلی اشیاء خرید نیکو مجبور ہے کھانہ پینے کی زیادہ مہنگی اشیاء کم دام پر عام دنوں میں ہر دکان پر سہل انداز میں کھلے طور پر بیچی جارہی ہیں ہرایک چھوٹی اور بڑی دکان پر بہ آسانی نقلی یا ملاوٹی گرم مصالحہ، ہلدی، دھنیا، لال مرچ، دودھ ، پنیر ، ماوا، گھی ، تیل، بیسن ، موٹے مصالحہ اورریفائنڈ گھی تیل دستیاب ہے کمشنری کا کوئی بھی افسرکسی سے کچھ بھی پوچھنے والا نہی اور شکایات کے بعد بھی کوئی افسر کسی بھی صورت منصفانہ جانچ پڑتال کیلئے تیار ہی نہی سیاست داں اور افسران سبھی اس غیر قانونی کام کو بہ خوبی جانتے ہیں اور مانتے ہیں کہ یہ سبھی ملاوٹی کاروبار سہارنپور کمشنری میں آزادانہ طور سے جاری ہے پھر بھی خاموش بیٹھنا بہتر سمجھ رہیہیں جبکہ ان زہر آلودہ اشیاء کا استعمال ہمارے عوام کو بیمار بنا رہاہیاور وبا لگاتار بڑھتی ہی جارہی ہے کسی کو بھی ہیں کہ اپنے ہی ملک میں اپنے ہی عوام کو زہر کھلایا جا رہا ہے مظلوم اور لاچار عوام اپنی تباہی پر خون کے آنسوں رونے پر مجبور ہے کیوں کہ اس کی آہ و بکاء اس دور میں سننے والا خدا کے علاوہ اب کوئی بھی نہیں ہے جو کچھ بھی ملک میں تباہیاں آ رہی ہیں اور آگے آئینگی وہ اسی بد عنوانی اور ملاوٹ خوری کے باعث ہی آئینگی ؟ قابل غور امر یہ ہے کہ ان دنوں ملاوٹ خوروں کو عوام کی زندگی سے کھلواڑ کرنے کی پوری آزادی ملی ہوئی ہے اس بے ضمیری کے دور میں بد عنوانی کا بول بالا ہے شریف افسر کے جن میں ملاوٹ خوروں اور نقلی مال بنانے اور بیچنے والوں کے خلاف کچھ کرنے کی ہمت ہے وہ بھی اس دور میں اپنے مستقبل کو لے کر اور اپنی نوکری کو لے کر چپ رہنا ہی بہتر سمجھ رہے ہیں تبھی تو گزشتہتینسالوں سے ملاوٹ خوروں کے خلاف درجنوں واقعات رونما ہونے کے باوجود ضلع انتظامیہ کی جانب سے کوئی ٹھوس کاروائی ملاوٹ خوروں کے خلاف عمل میں نہیں لائی گئی جس وجہہ سے ملاوٹ خوری عام ہے ! ضلع میں ہر جانب ملاوٹی اشیاء کے ساتھ ساتھ نقلی گرم مصالوں کا کاروبار کروڑوں روپیہ روزانہ کا ہے اہم بات یہ ہے گزشتہ عرصہ کے دوران ہم نے نقلی اشیاء کی بکری عام ہونے کے معاملات کو لیکر متاثرہ عوام کے منھ سے افسران کو کوستے ہوئے اور بُرا کہتے ہوئے سنا ہے خبر کے لکھے جانے تک محکمہ صحت کے افسران کانوں میں روئی لگائے بیٹھے ہیں بقرعید کے اس مبارک موقع پر ملاوٹی اور نقلی زشیاء کی بھر مار ہیریفائنڈ، بیسن، گھی، دالیں اور مصالہ جات کا استعمال اس ماہ میں سب سے زیادہ ہے مجبور اور لاچار عوام اپنے اور اپنے بچوں کے محفوظ مستقبل کے لئے سرکار کے خلاف سڑکوں پر اُترپڑا ہے اور انہی مہنگی اشیاء میں زبردست ملاوٹ کے خلاف عوام مظاہرے کرنے کو مجبورہے! اسی طرح اگر عوام مستقل طور سے کھانے پینے کی ملاوٹی اشیاء اور نقلی گھی، تیل، دالیں و مصالہ کا استعمال کرتا رہا تو انجام کیا ہوگا آپ خود سوچ سکتے ہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے صوبائی حکومت اور ضلع انتظامیہ نے ملاوٹ خوروں کو عوام کی زندگی سے کھلواڑ کرنے کی پوری آزادی دے رکھی ہے ، قابل ذکر ہے کہ گزشتہ تین سالوں سے ملاوٹ خوروں کے خلاف درجنوں واقعات رونما ہونے کے باوجود ضلع انتظامیہ کی جانب سے کوئی ٹھوس کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی جس وجہہ سے ملاوٹ خوری عام ہے اور ملاوٹ کرنے والے لوگ سڑکوں سے محلوں میں بس گئے ہیں جبکہ غریب عوام ملاوٹی اشیاء کے استعمال کے بعد اپنی گرتی ہوئی صحت کو لے کر خوف زدہ ہے معصوم بچوں، بیماروں اور غریب عوام کا مستقبل اس ملاوٹ بھرے خطرناک دور میں تاریک نظر آنے لگا ہے مگر ہمارا ووٹ لیکر ایوان تک پہنچنے والے سیاست داں خاموش بیٹھ کر قوم کی تباہی کا نظارہ دیکھ رہے ہیں اگر حالات یہی رہے تو وہ دن دور نہیں کہ جب مجبور اور لاچار عوام اپنے اور اپنے بچوں کے محفوظ مستقبل کے لئے لگاتار ہی سرکار کے خلاف سڑکوں پر اُتر آئیگا اندنوں ملاوٹ کرنے والے لوگ سڑکوں سے محلوں میں بس گئے ہیں گزشتہ عرصہ میں محکمہ صحت کے افسران نے درجنوں چھاپوں میں کروڑوں روپے کی نقلی دالیں، تیل ، گھی اور بیسن جیسی کھانہ پینے کی مہنگی اشیاء ضبط کی گئی ہیں مگر تعجب کی بات ہے کہ نقلی اشیاء بنانے والے اور کھانہ پینے کی اشیاء میں کھلے عام ملاوٹ کرنے والے سیاسی اثر ورثوخ والے تاجر آج بھی آزاد ہیں اور نقلی کھانے پینے کی اشیاء کی بکریعام دنوں کے علاوہ بڑے تیوہاروں اور موقعوں پر بھی عام ہے اگر کوئی افسریہاں علاقہ میں ایماندار ہے تو وہ حکمران جماعت کے نیتاؤں کے سامنے بھیگی بلّی کی طرح رہتا ہے گزشتہ دنوں دو بڑے افسروں کے خلاف جو کچھ حکمران جماعت کے کارکنان نے کیا وہ سبھی کے سامنے ہے اب تو افسر اپنی نوکری بچانے میں بھلائی مان رہاہے ملاوٹ خوروں اور مافیاؤں کے خلاف ایکشن لینا عام افسر کے بس سے باہر کی بات ہے!