بٹلہ ہاؤس فرضی انکاؤنٹر اورعشرت جہاں, سہراب الدین فرضی انکاؤنٹر پر کاروائی کا مطالبہ سماجی تنظیموں کے وفد کی ضلع مجسٹریٹ سے ملاقات

لکھنؤ،20ستمبر: بٹلہ ہاؤس فرضی انکاؤنٹر کی مخالفت میں اور اس منصفانہ جانچ اور کارروائی کی مانگ کو لے کر کئی سماجی تنظیموں کا ایک وفد راشٹریہ ساماجک کاریہ کرتا سنگٹھن کے صدر محمدآفاق کی قیادت میں ضلع مجسٹریٹ کے دفتر پہونچا۔ ضلع مجسٹریٹ کے دستیاب نہ ہونے کی صورت میں وفد نے سٹی مجسٹریٹ کو میمورینڈم دیا اور معاملہ میں جانچ کا مطالبہ کیا۔ وفد کے لوگوں نے بٹلہ ہاؤس فرضی انکاؤنٹرکی مخالفت میں اور اب تک معاملے کی شفاف تحقیقات اور کارروائی نہ کیے جانے پر حکومت کے خلاف ناراضگی ظاہر کی اور گؤ رکشاکے نام پر مارے گئے معصوم لوگوں کابہیمانہ قتل کرنے والوں کے خلاف بھی سخت ناراضگی ظاہر کی اور انکا موازنہ برما کے بودھ دہشت گردوں سے کیا۔وفد میں موجود لوگوں میں خصوصی طور پر انڈین نیشنل لیگ کے قومی کارگزار صدرپی سی کریل ، جنہت سنگھرش مورچہ کے صدر حاجی فہیم صدیقی، شراب بندی سنگھرس سمیتی کے صدر مر تضیٰ علی ، انڈین نیشنل لیگ کے ریاستی نائب صدر علی مشیر زیدی،جن ایکتا منچ کے صدر ڈی کے یادو، مسلم فورم کے ریاستی صدر ڈاکٹر آفتاب، سوشلسٹ کانگریس کے سیکریٹری ڈاکٹرآر بی لال، مسلم فورم کے ریاستی صدر ڈاکٹر آفتاب، ناگرک ادھیکار پریشد کے صدر رفیع احمد، مسلم سماج پریشد کے صدر محمد شعیب،سماجی کارکن مشیر خان، روہت اگروال، لئق حسن، محمد نسیم، وغیرہ شامل تھے۔
تمام رہنماؤں نے بٹلہ ہاؤس، عشرت جہاں اور سوہرابددین فرضی انکاؤنٹرسمیت بھاگلپور، ہاشم پورہ۔ملیانہ، مظفرنگر، میرٹھ، ممبئی اور گجرات فسادات پر اب تک ٹھوس کارروائی نہ کیے جانے کو لے کر غم و غصہ کا اظہار کیا اور کہا کہ جس طرح مودی حکومت 2017 کے انتخابات میں یہ کہہ رہی ہے کہ تین طلاق کے مسئلہ پر مسلم خواتین نے بی جے پی کو ووٹ دیا ہے اگر بی جے پیبٹلہ ہاؤس، عشرت جہاں اورسہراب الدین فرضی انکاؤنٹر سمیت بھاگلپور، ہاشم پورہ۔ملیانہ، مظفرنگر، میرٹھ، ممبئی اور گجرات فسادات کے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کرے تو 2019 کے انتخابات میں مسلمان مرد بھی بی جے پی کو ووٹ دیں گے اگر حکومت ایسا نہیں کرتی ہے تو ہر سطح پر حکومت کی مخالفت جاری رہے گی. لوگوں کا کہنا تھا کہ فرضی انکاؤنٹر اور پولیس تحویل میں موت انسانیت کے تئیں سنگین جرم ہیں یہ حقوق انسانی اور حقوق زندگی کی کھلی خلاف ورزی دنیا کے ہر قانون میں اسے سنگین جرم ہی تصور کیا جاتا ہے۔ فرضی ا انسانی انسانی قتل ہے فرضی انکاؤنٹر نہ صرف جرم ہے بلکہ گناہ بھی ہے۔فرضی انکاؤنٹر کرنے والو کو قانون اور خدا دونوں کے تئیں جوابدہ ہونا پڑے گا۔ اس موقع پر خصوصی طور پر مہندر یادو، موسا حسن،، عبد مقیت ایڈووکیٹ، فیض الدین، سالم، محمدسلمان، قدرت اللہ، چنان مامو، محمد سہیل سمیت بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔