جمعیۃ علماء مہاراشٹر مرکزکی رہنمائی میں بہار سیلاب متاثرین کی باز آباد کاری کے لئے کمر بستہ : مولانا حلیم اللہ قاسمی
آمنا سامنا میڈیا ممبئی ۱۷؍ ستمبر
جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے دفتر واقع امام باڑہ کمپاؤنڈ میں ممبئی اور ضلع تھانے و پالگھر کی جمعیۃ علماء کی یونٹوں کے صدور و نظماء کی ایک ہنگامی میٹنگ زیر صدارت حضرت مولانا مستقیم احسن اعظمی صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر منعقد ہوئی۔
اس میٹنگ کو خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے جنرل سکریٹری مولانا حلیم ا للہ قاسمی نے کہا کہ بہار کے سیلاب سے وہاں کی آبادی کو جو نقصان پہونچا ہے وہ ناقابل بیان ہے۔پچھلے ماہ جمعیۃ علماء مہاراشٹر کا ایک ۵؍ نفری وفد ہنگامی طور پر دس لاکھ روپئے کی ریلیف لے کر وہاں گیا تھا ،اور وفد کے ارکان نے ۳؍ ٹولیاں بنا کر سیلاب متاثرہ اضلاع کا دورہ کیا ،متاثرین کے درمیان اناج اور ضروری اشیاء تقسیم کیں،اور اس بات کو شدت کے ساتھ محسوس کیا کہ ہزاروں خاندان خانما ں برباد ہوکر سڑکوں ،پلوں اور ریلوے لائنوں کے کنارے پناہ لئے ہوئے ہیں ۔اور ان کی آباد کاری ایک اہم ضرورت ہے جس کے لئے طویل المیعاد منصوبہ بندی کرنی ہوگی ۔
جمعیۃ علماء ہند کے صدر محترم حضرت مولانا سید ارشد مدنی دامت برکاتہم نے بہار سیلاب متاثرین کی باز آباد کاری کے لئے سروے کاکام شروع کرا دیا ہے اور تمام صوبائی یونٹوں کو اس کام میں حصہ لینے کی ہدایت کی ہے ۔چونکہ مہاراشٹر ایک تجارتی مرکز ہے اور مہاراشٹر کے احباب ہمیشہ خیر کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اس لئے آج کی میٹنگ اسی مقصد کے تحت بلائی گئی ہے ۔کہ جوں ہی سروے کا مرحلہ مکمل ہوجائے ،ہم لوگ بھی بہار کی باز آباد کاری میں حصہ دار بن سکیں ۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے خازن مفتی محمد یوسف قاسمی نے بتایا کہ اب تک باز آباد کاری کے مد میں ممبئی ،ناسک،مالیگاؤں ،دھولیہ اور تھانے و پالگھر کی مختلف یونٹوں کی طرف سے 36لاکھ روپئے سے زائد رقم ریاستی دفتر میں جمع ہوچکی ہے،اور یہ سلسلہ برابر جاری ہے ۔نیز گجرات کی جمعیۃ علماء کے احباب نے بھی باز آباد کاری کے عمل میں جمعیۃعلماء مہاراشٹر کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عند یہ ظاہر کیا ہے ۔اسی طرح مدھیہ پردیش میں واقع کھرگون کے مسلمانوں نے ساڑھے سات لاکھ روپئے جمع کر لئے ہیں اور وہ بھی ہمارے ساتھ اس کام میں شرکت کا ارادہ رکھتے ہیں ،نیزمسلم ریلیف کمیٹی اعظم گڑھ کے سکریٹری جناب انیس احمد صاحب اور ان کے معاون جناب سلیم احمد نے مبلغ ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپئے اس مد میں جمع کرادیئے ہیں ،اور آئندہ پانچ سے دس لاکھ روپیے تک اس مد میں ارسال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔
مولانا حلیم اللہ قاسمی نے یہ وضاحت کی کہ بہار کے مختلف علاقوں میں دو طرح کے مکانات تعمیر کئے جاتے ہیں ،ایک متوسط فیملی کے لئے 20×15پختہ مکان جسکی دیواریں اینٹ کی ہوں گی،اور چھت کرکٹ کی ،اس کی تعمیر پر ایک لاکھ روپیہ کا تخمینہ لگایا جارہا ہے۔اسی سائز کے بانس کے مکانات جس کی دیواریں سیمنٹ کے کچھ ڈھلے ہوئے پلر(ستون) اور بقیہ بانس کی پٹیوں سے بنائی جاتی ہیں اور اوپر چھت کی جگہ پر کرکٹ ہوتا ہے ،اس کی تعمیر پر 50ہزار روپیئے کے خرچہ کا اندازہ لگایا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ حضرت صدر محترم مولانا سید ارشد مدنی دامت برکاتہم نے ہم خدام جمعیۃ علماء کو آواز دی ہے کہ ہم اپنی بساط کے مطابق بہار سیلاب متاثرین کی باز آباد کاری میں حصہ لیں ،سر دست اس مد میں ہمارا سرمایہ تقریباً پچاس لاکھ روپئے ہے،جس سے پختہ اور نیم پختہ 60-70مکانات ہی بن سکیں گے۔اب یہ آپ حضرات کی ہمت کی بات ہے کہ اس کار خیر میں زیادہ سے زیادہ حصہ لیں تاکہ کم از کم 200-250مکانات پر مشتمل ایک آبادی کو بسایا جا سکے ۔
میٹنگ کے شرکاء نے یہ آمادگی ظاہر کی کہ انشاء اللہ موجودہ رقم کے علاوہ ایک سے ڈیڑھ کروڑ روپئے تک اکٹھا کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے ۔اور اس کے لئے یونٹوں کی اور محلہ وار میٹنگیں کی جائیں گی۔
مولانا مستقیم ا حسن اعظمی نے اپنی صدارتی تقریر میں خلق خدا کی ہمدردی اور معاونت کی اہمیت کو بتاتے ہوئے کہا کہ جمعیۃ علماء اسی مشن کا نام ہے ۔یہ جماعت ہمیشہ بے کسوں ،مجبوروں اور پریشاں حال لوگوں کی مدد کو اپنا فریضۃ سمجھتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بہار سیلاب متاثرین کی امداد کے ساتھ ہندوستان میں پناہ گزیں روہنگیائی مسلمانوں کی خبر گیری اور ان کی اخلاقی و قانونی مدد بھی جمعیۃ علماء کے پیش نظر ہے ،چنانچہ اسی مقصد کے تحت جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ سے یہ اپیل کی ہے کہ ہندوستان میں پناہ لینے والے روہنگیائی مسلمانوں کو یہاں رہنے کی اجازت برقرار رکھی جائے ،تا آنکہ ان کے ملک میں امن و امان کی فضا قائم ہوجائے ۔اسی کے ساتھ ہم خدام جمعیۃ علماء کی یہ ذمہ داری ہے کہ ہم ان مجبوروں کی ہر طرح سے مدد کریں ۔
صدر جلسہ کی رقت آمیز دعا پر میٹنگ ختم ہوئی ۔اس میٹنگ میں ممبئی ،تھانے و پالگھر کی مختلف یونٹوں کے 80سے زائد نمائندے شریک ہوئے ۔
Attachments area