وزیر اعلیٰ یوگی کا اشارہ پاکر ڈ ی جی پی سلکھان سنگھ نے لاگو کیا نیا پولیس ایکشن پلان ریاست بھرکے جرائم مافیاؤں، بدمعاشوں اورغیر سماجی عناصر پرشکنجہ!

سہارنپور( آمنا سامنا میڈیا خاص خبر احمد رضا)مرکزی وزارت داخلہ کا مانناہیکہ لاپرواہی اور کوتاہی میں ہلکی سی بھول بھی معمولی واقع کو طول دینے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے اسلئے ہر زاویہ سے احتیاط بیحد ضروری ہوگئی ہے !ا ہم اطلاعات کے مطابق اندنوں ہمارا ریاستی پولیس ہیڈ کواٹر کرائم کنٹرول کی گائڈ لائن پر عمل پیراں ہے نام نہادگؤرکشکوں ،مشکوک افراد اور چھوٹی چھوٹی باتوں کو مذہبی رنگ دینے والوں کے خلاف سخت رویہ اپنانے کو مجبور اور ایکشن لینے کیلئے کافی سنجیدہ ہو گیاہے خاص ذرائع سے پتہ چلاہیکہ جب سے ہمارے قابل قدر نئے ریاستی ڈائریکٹر جرنل پولیس سلکھان سنگھ نے ۲۲،اپریل کو نئے ڈی جی پی کی حیثیت سے اپنا چارج سنبھالاہے تبھی سے آپکو مافیاؤں کی سخت اور طاقتور لابی کو توڑنیکیلئے بھاری مشقت اٹھانی پڑ رہی ہے شاطر مجرموں پر زبردست شکنجہ کس دیاگیاہے صرف پانچ دنوں کے اندر آٹھ شاطرانعامی بدمعاش پولیس کے ساتھ مقابلہ میں مارے جاچکے ہیں یعنی کے پولیس جرائم کے خاتمہ کیلئے اب کمر بستہ ہوچکی ہے آپکو بتادیں کہ ہمارے ڈی جی پی تیز ترار ایماندار اصول پسند گھرانہ سے وابسطہ ہونے کے ساتھ ساتھ ۱۹۸۰ بیچ کے ایک سینئر آئی پی ایس افسرہیں آپ ضلع باندہ کے رہنے والے ہیں ہمارے سہارنپور میں بھی آپ ۱۹۹۰ میں پولیس کپتان کی حیثیت سے اپنا عمدہ لااینڈ آڈر ثابت کراچکے ہیں آپ نرم رو مگر غیر سماجی اور غنڈہ عناصر کے لئے سخت موقف رکھنے والے صاف شفاف شخصیت کے مالک ہیں!
قابل ذکر ہیکہ چھہ ماہ پرانی یوگی سرکار کو نہ جانے کیوں بدنام کرنے او ر یاست کے بیشتر اضلاع میں ماحول بگاڑنے کی سازشیں لگا تار جاری ہیں ان حالات کو دیکھتے ہوئے ریاست کے چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ اور ڈی جی پی نے مجبور ہوکر اب سبھی پولیس افسران کو چوکسی بڑھانے کے علاوہ غیر سماجی عناصر کی سرگرمیوں پر خاص توجہ دینے اور جرائم کو نیست نابود کرنیکو کہاہے اس ایکشن پلان کے تحت سہارنپور کمشنری ہی میں چھہ نامور بد معاش گزشتہ دنوں پولیس مقابلہ میں مارے گئے ہیں دیگر انعامی بدمعاشوں کے خلاف الٹی گنتی شروع کردیگئی ہے ؟ پولیس ہیڈ کواٹر نے سبھی حساس علاقوں میں لگاتار نگرانی کے مقصد سے پولیس اسٹاف کو مسلسل سی یوجی، وائی فائی اور وہاٹس اپ کے ساتھ لنک میں بنے رہنے کے ضروری احکامات دئے گئے ہیں تاکہ مقامی پولیس عملہ کسی بھی طرح کی انہونی اور جرائم پر فوری کنٹرول کیلئے تیار اور مستعد رہے یہ اہم کام کافی حد تک مکمل بھی ہوچکاہے، ہمارے ڈی جی پی نے یہ بھی حکم دیاہے کہ و ائی فائی اور وہاٹس اپ کے ساتھ ساتھ سوشل نیٹ ورک پر بھی خاص نگاہ رکھی جائے تاکہ غیر سماجی عناصر کوئی غیر مناسب حرکت نہ کرسکیں ریاست کے تیز ترار اور قابل اعتماد ڈی جی پی سلکھان سنگھ نے نگرانی کا کام اپنے ذمہ لیتے ہوئے اپنی صاف ذہن حکمت عملی سے ریاست بھر میں پھیلے بدمعاشوں اور مافیائی گینگ کے نیٹ ورک کو نیست ونابود کرنیکے احکامات نے سبھی ضلع کپتانوں کے حوصلے بڑھا دئے ہیں نتیجہ کے طور پراندنوں صرف ضلع سہارنپورکے کلکٹر اور پولیس کپتان ہی نہیبلکہ درجن بھر ا ضلاع میں کلکٹر اور پولیس کپتان سے لیکر تھانیدار بھی اب صبح شام علاقہ میں جہاں گشت لگاتے نظر پڑ رہے ہیں وہیں علاقہ کیپولیس افسران بھی ہر وقت عوام کی مدد کے لئے موجود رہتے ہیں سبھی کے سی یو جی نمبر بھی آجکل اپڈیٹ ہیں پولیس کے برتاؤ اور کام کرنیکے طریقہ میں اچانک آئی اس تبدیلی نے جہاں ضلع انتظامیہ اور پولیس کے سینئر افسران کا منوبل بڑھایاہے وہیں غیر سماجی عناصر اوربد معاشوں میں کھل بلی مچی ہوئی ہے اور بد معا شوں کے سیا سی سرپرست بھی ا ندنوں خاصہ پریشان ہیں؟
ریاست کے ڈی جی پی سلکھان سنگھ نیشروع ہی سے اپنے احکامات کے تحت پہلی فرصت میں سبھی افسران کو اپنے خاص مکتوب سے پوری ریاست کے کسی بھی قصبہ ، موضع، شہر یا محلہ کے رہنیوالے عوام کے امن میں خلل پیدا کرنیوالے غیر سماجی و جرائم پیشہ عناصر اور زمین مافیاؤں کے علاوہ سبھی قسم کے مشکوک عناصرکے ساتھ ہی ساتھ گؤ رکشا کے نام پر دہشت پھیلانے والوں پربھی شکنجہ کسے جانیکی سخت ہدایت دی تھی لیکن ان احکامات کے باوجود بھی سیاسی دخل سے کنٹرول مشکل ہورہاتھا مگر اب پی ایم او اور وزارت داخلہ کے بیباک احکامات کے بعد ہمارے چیف منسٹر یوگی نے شکنجہ کسنے کو کہاہے، پولیس گشت بڑھائے جانیکے علاوہ پوری طرح سے ریاستی پولیس کو ہائی الرٹ کردیا گیاہے اتر پردیش میں پانچ ماہ کی مدت میں ایک کے بعد ایک ہونیوالی فرقہ وارانہ جھڑپوں، نسلی تنازعات ، روہنگیا مسلمانوں پر ہورہے تشدد کی آڑ میں غیر اخلاقی و بیہودہ وارداتوں کے علاو ہ کشمیرکے شورش زدہ حالات کو بھی مد نظر رکھتے ہوئے ملک میں آپسی اتحاد، امن اور بھائی چاریکے قیام کے اہم مقصد سے غیر سماجی عناصر کے ذریعہ مختلف انداز میں حملوں س کے خطرات سے ہوشیار رہنا ضروری ہوگیاہے ! لکھنؤ ہیڈ کواٹرسے معلومات ہوئی ہے کہ پولیس چیف اتر پردیش سلکھان سنگھ نے پوری ریاست میں پولیس ریکارڈ کے مطابق غیر سماجی عناصر کی فہرست پر نظر ثانی کئے جانیکے علاوہ تھانہ وار پوری ریاست کے سبھی مشتبہ افراد کو مچلکوں میں پابند کئے جانے کی کاروائی بھی گزشتہ ہفتہ سے جاری کرنے کے احکامات دے دئے ہیں اسکے علاوہ بھی علاقہ وار پوری ریاست میں غیر سماجی عناصر کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے پبلک مقامات ، ریلوے اسٹیشن ، بس اڈوں، اسکول کالجوں، ہر ایک ضلع سے جڑنے والے سرحدی علاقوں کے علاوہ سرکاری اداروں، بازاروں اور گھنی آبادیوں میں بھی پولیس اور آرمڈ فورسیز کی گشتلگاتار جاریہے کچھ دن رکنیکے بعد پبلک مقامات پر وہیکل چیکنگ کا کام پھر سع شروع کردیاگیاہے نیز عام تلاشی مہم اور مشتبہ افراد کی پولیس جانچ کا کام بھی سلسلہ وار شروع ہے!دہشت گردوں کے ذریعہ ریاست میں گھس پیٹھ کی اطلاعات پر ملک کی خفیہ ایجنسیز کے ذریعہ لگاتارچاک وچوبند رہنے کی ہدایت پر مرکزی وزارت داخلہ نے اپنے مکتوب کے ذریعہ ریاستی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ خفیہ طورپر تمام اسپیشل یونٹ کے اعلیٰ افسران کے ہمراہ ریاستی پولیس افسران کو بھی اپڈیٹ رہنے کو کہاگیاہے دہشت گردی اور نقص امن کے خطرے سے ریاست کے افسران کو ہوشیار رہنے کیلئے کہا گیاہے؟