مسلم تنظیموں،سیاسی جماعتوں او ر سیکولرافسران کی سرگرمیوں پر بھاجپائیوں کی تیکھی نظر! ہندو یوا وا ہنی اور بھگوا بریگیڈ کی تعصبانہ تنگ نظری ملک کو تقسیم کرنے کی سازش!
سہارنپور ( آمنا سامنا میڈیا خاص رپورٹ احمد رضا) گزشتہ ۲۰ سالوں سے ملک کے سیکڑوں اضلاع میں مختلف انداز میں مسلم ، دلت ، پسماندہ ، پچھڑوں کے علاوہ دبے کچلے دلت مسلم عوام کی بہبودگی اور ترقی کیلئے کام کرنیوالیملک کی سوشل تنظیم پچھڑاسماج مہاسبھاکے قومی سربراہ جناب احسان الحق ملک نے ہندومسلم سیکولر نظریہ قائدین کی جانب سے مرکزی سرکار کو کئی مرتبہمیمورنڈم کے ذریعہ باور کرادیاہیکہ ملک میں خاص طور پر ریاستی اضلاع میں مسلمانوں کے ساتھ مذہبی بنیاد پر جانبوجھ کر سلسلہ وار حملہ کئے جارہے ہیں ہر محکمہ اور ہر ایک علاقہ میں مسلم فرقہ کو مشکوک نگاہ سے دیکھا جارہاہے، مسلمانوں پر تعصبانہ تنگ نظری سے لبالب اشتعال انگیز چھینٹاکشی قابل مذمت عمل ہے یہ ملک کو پھر سے تقسیم کے دل دل میں دھکیل دینے کی سازش کا ہی حصہ ہے ہم اس عمل کی زبرسات مذمت کرتے ہیں! پچھڑاسماج مہاسبھاکے قومی سربراہ جناب احسان الحق ملک نے کہا کہ پیارے نبیﷺ کی شان میں توہیں آمیز باتیں، لوجہادمدارس اسلامیہ اور دہشت گردی کے بیہودہ الزامات سے مسلمانوں کو ملک بھر میں لگاتار ایک گہری سازش کے تحت اکسایا اورگھیرا جارہاہے مگر مودی جی سب کچھ جانتے اور ددیکھتے ہوئے بھی خاموش بیٹھے ہیں یاد رہے کہ مودی جی اب سنگھی برادریکے نہی بلکہ ایک عظیم سیکولر ملک کے وزیر اعظم ہیں پچھڑاسماج مہاسبھاکے قومی سربراہ جناب احسان الحق ملک نے کہاہے کہ ملک میں مذہبی جنوں کو آر ایس ایس، ہندو یوا واہنی ،بھاجپا، وشوہندو پریشداور بجرنگ دل اور انکے ہم نظریہ قائدین کی جانب سے لگاتار ہوا دیکر بڑھا یا جا رہاہے فرقہ وارانہ وارداتومیں اور فرقہ واریت پر مبنی بیان بازی میں بھی بے تحاشہ اضافہ ہوتا جا رہاہے فرقہ پرستی کو ساکشی مہاراج،سنگیت سوم اور سشیل رانا،سادھوی پراچی،پروین توگڑیا، ونے کٹیار جیسے بھاجپا نیتا لگاتار بڑھا واہی نہیں بلکہ مسلمانوں کو للکارنے کا گھنونہ کام بھی انجام دے رہے ہیں سب سے شرمناک بات تو یہ ہے کہ ملک کے ماحول کو بگاڑنے اور اقلیتی فرقہ کے خلاف زہر افشانی کرنے میں مرکزی سرکار کے وزیر مہیش شرما،گری راج سنگھ اور سنجیو بالیان کے ساتھ ساتھ سنگیت سوم ایم ایل اے، ٹھاکر برجیش سنگھ ایم ایل اے اور وریندر سنگھ ایم ایل اے کی بھاگے داری آج بھی سبسے بھی زیادہ ہے یہ لوگ دیوبند مدارس، سہارنپور کے مدارس اور مظفر نگر کے مدارس کے خلاف لگاتار وزارت داخلہ کو شکایات بھیج بھیج کر علاقہ کی از سر نو جانچ کی مانگ کرتے آرہیہیں ٹھاکر برجیش کی شکایت پر سہارنپور ، دیوبند اور مظفر بگر کے مسلمانوں پر خفیہ ایجنسیز کی کڑی نگرانی جاری ہے مدارس کے آس پاس خفیہ ورکرس تعینات رہکر روزانہ کی سرگرمیوں سے اعلیٰ افسران کو مطلع کرتے آرہے ہیں اسکے ساتھ ساتھ اور بھی بہت سی خفیہ جانچ مسلم طبوہ کے علماء کرام ، مدارس اور طلباء کی مختلف سطح سے کرائی جارہی ہے ان سبھی قابل غور باتوں کے علاوہ ہندو ممبران اسمبلی اور ہندو تنظیموں کا بڑبولہ پن آج اس عظیم ملک کے امن، نظم ، نسق، قومی ایکتا ، ملکی خوشحالی اور ہمارے آپسی بھائی چارہ کے لئے خطرناک ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کو بانٹنے کی بیہودہ سازش کا ہی ایک حصہ ہے ؟
سوشل تنظیم پچھڑاسماج مہاسبھاکے قومی سربراہ جناب احسان الحق ملک نے اقلیتی فرقہ پر ہونیوالے طرح طرح کے حملوں سے آگاہ کرتے ہوئے آرٹیکل ۳۴۱ میں ترمیم کرنے کی اپنی بیس سال پرانی مانگ دہرائیاور آڑٹیکل ۳۴۱ کی ترمیم سے اتفاق نہ کرنیپر مرکزی سرکار کی مذمت کرتے ہوئے مرکزی سرکار کے اس مفاد پرستانہ قدم کو اقلیت مخالف عمل قرار دیا، اہم بات ہے کہ جناب اے ایچ ملک پچھلے بیس سالوں سے آرٹیکل ۳۴۱ کو لیکر لگاتار دلت مسلموں اور عیسائیوں کے حق کی خاطر جدوجہد کر تے آ رہے ہیں علاوہ ازیں سینئر سوشل قائد جناب اے ایچ ملک نے گزشتہ تیرہ سال سے مسلسل ملک کے مختلف علاقوں میں بھاجپا سے جڑے تنظیموں کے ذمہ داران کی جانب سے مسلم طبقہ کے ساتھ کی جانے والی چھیڑ چھاڑ کو ملک کی سالمیت کے لئے خطرہ بتاتے ہوئے مرکزی اور ریاستی سرکار سے ان شرمناک حرکتوں کو کنٹرول کرنے کی اپیل کی ہے ! سوشل تنظیم پچھڑاسماج مہاسبھاکے قومی سربراہ جناب احسان الحق ملک نے کہاکہ اب تک ملک میں جتنے بھی فرقہ وارانہ فساد رونماء ہوئے ہیں انمی سنگھی گروہ اور فرقہ پرست تنظیموں کا زبردست رول رہا ہے اس بات کا خلاصہ صوبائی سرکار کے زریعہ کرائی گئی جانچ میں بھی ثابت ہو چکاہے کہ چندلوگ ہی فر قہ پرستی کو بڑھاوادینے میں آگے آگے ہیں؟مسلمانوں کو پہلے جوش دلاؤ پھرایک دوسرے سے لڑاؤ، حالات بگڑنے کے بعد مسلمانوں کی خوب پٹائی کراؤاور جب فورسیزقوم پر ظلم ڈھائے تب خاموشی کے ساتھ اپنے اپنے گروں میں دبک کر بیٹھ جاؤیاپھر مظلوم مسلمانوں کو بیچ سڑک پر کھڑا کر کے بھاگ جاؤ بس یہ ہے ہمارے قائدین اور سیای جماعتوں کے لیڈرا ن کی ہنر مندی ہی ہے جو اس ملک میں گزشتہ ۶۸ سالوں سے رائج ہے آخر یہ کس طرح کی ذہنیت آخر کیو ں مسلمانوں کے ساتھ آزادی سے آج تک یہی کھیل کھیلا جارہا ہے یہ لوگ کون ہیں کہ جو مسلمانوں کی بھیڑ دکھاکر آج تک اپنی دکانیں چمکاتے رہیہیں اب ان موقع پرستوں کو سبق سکھایاجانا بیحد ضروری ہوگیاہے یہ مودی سے ملتے ہیں یوگی سے ملتے ہیں اور ہمکو مودی یوگی کا ڈردکھاتے ہیں؟سوشل تنظیم پچھڑاسماج مہاسبھاکے قومی سربراہ جناب احسان الحق ملک نے بتایا کہ ملک میں رونما ہونے والے ہر دنگے میں مسلمانوں کو بھا ری تباہی کا سامنا ہے ۱۹۴۷ کے بعد سے لگاتار مظفر نگر اور سہارنپور فساد میں مسلمانوں پر ، مسلمانوں کے کاروبار پر اور مساجد پر بہت ہی منظم ظریقہ سے حملہ کئے گئے ہماری مساجد آج بھی ان حملوں کی گواہ ہیں مظفر نگر اور سہارنپور فساد کے بعد سے کافی مسجدیں آج بھی رونقوں سے محروم ہیں ان مساجد میں مسلمان نماز ادا کر تے ہو ئے اب ڈرنے لگے ہیں مگر تمام حالات سے واقف ہونے کے بعد بھی مسلمانوں سے ہمدرد ی کا ناٹک کر نے والے قائدین ان نازک اور حساس معاملات پر چپ کیوں ہیں بیباک طور سے بتائیں کہ سہارنپور فساد میں مسلمانوں کے ساتھ کون سا انصاف ہوا ہے مساجد کو لوٹنے اور شہید کرنے والوں کے خلاف کیا ایکشن لیا گیا ہیاور مسلمانوں کو معزور کرنے والے مقامی پولیس اور فورس کے جوانوں کے خلاف کیا کاروائی کی گئی ہے ۔ فساد میں مسلمانوں پر ، مسلمانوں کے کاروبار پر اور مساجد پر بہت ہی منظم ظریقہ سے حملہ کئے گئے ہماری مساجد آج بھی ان حملوں کی گواہ ہیں مظفر نگر اور سہارنپور فساد کے بعد سے کافی مسجدیں آج بھی رونقوں سے محروم ہیں ان مساجد میں مسلمان نماز ادا کر تے ہو ئے اب ڈرنے لگے ہیں مگر تمام حالات سے واقف ہونے کے بعد بھی مسلمانوں سے ہمدرد ی کا ناٹک کر نے والے قائدین ان نازک اور حساس معاملات پر چپ کیوں ہیں ؟ قابل غور ہیکہ ملک میں شاندار نظم نسق، بے روزگاری، امن، آپسی بھائی چارہ،مہنگائی اور بے خوف طرز زندگی جینے کی آزادی کسی بھی چنی ہوئی سرکار کی یہ چند خصوصیات ہی کسی بھی شہری کو اطمینان بخشنے اور خوشحالیسے مالامال کرنے والی عمدہ کارکردگی کی ضامن ہوتی ہیں اگر ان سبھی میں سے کسی ایک میں بھی جھول پایا جاتاہے توپھر مخالفین کو چنی ہوئی سرکار کی مذمت کرنے کا موقع مل جاتاہے ایساہی کچھ گزشتہ لمبے عرصہ سے ہمارے ووٹ سے چنی ہوئی ریاست کی یوگی سرکار کے ساتھ بھی ہورہاہے اسمیں کوئی دورائے نہی کہ ہمارے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ یوگی دل کے صاف اور مہذب زبان کے مالک ہیں انمیں کچھ کھوٹ بھی نہی اور ایک ماہ کے انکے طور طریقوں سے یہ ثابت ہونے لگاہیکہ انکے ذہن و دل میں بھی ہندو مسلم اور امیر وغریب دونوں کیلئے ہمدردی اور بہتری کا جذبہ موجود ہے! اہم بات یہ ہے کہ ان تماماچھائیوں کے باوجود بھی اسمبلی چناؤنتیجوں کے بعد ریاست کی بیس فیصد مسلم اقوام سے کئے گئے سبھی وعدے بھول بیٹھے نتیجہ کے طور پر اپنے علاقائی چھوٹے موٹے قائدین اور افسران کی غلطی سے یوگی جی مسلم طبقہ کی حفاظت کرنیمیں سابھی تک ناکام ہیں!