روح انسانی کو بیدار رکھنے کیلئے صوفیانہ کلام کی خاص اہمیت !

سہا رنپور( احمد رضا) دنیا بھر کے بیشتر شہروں میں وہاں کی خانقاہوں ، درگاہوں اور صوفیانہ تقریبات سے لیکر عام تقاریب تک آج صوفیانہ کلام کا جو اثر دھائی پڑتاہے اس میں ملک اور بیرونی ممالک کے صوفیانہ کلام کے سنگر س کا بڑا رول صاف نظر آرہاہے صوفیانہ کلام جہاں نا امید افراد میں امید کی کرن پیدا کرنیکا ذریعہ ہے وہیں صوفیانہ کلام انسانی روح کو بیدا کرنیکے لئے بھی خاص اہمیت کا حامل ہے! صوفیانہ کلام کی لمبی فہرست اور فیلڈ میںآج سیکڑوں گلوکار سرگرم ہیں مگر محترمہ سونل شاہ کی آواز اور انکے انداز کو آج کافی پسند کیا جارہاہے! گجرات اور ممبئی کے پاش علاقہ میں پلی اور پڑھی لکھی سونل شاہ نے صوفیانہ کلام کے ذریعہ اپنی جو چھاپ بچپن ہی سے صوفیانہ سنگتوں، خانقاہوں، بڑی بڑی محفلوں کے سہارے ملک اور بیرون مملک میں اپنے سامعین کے سامنے پیش اور صوفیانہ کلام کو اپنی زبان سے دنیاکے سامنے جس سہل انداز اور لہجہ میں سنا یا اسکی نظیر آج کے دور میں کم ہی ملتی ہے! ہمارے ملک کی نامور صو فیانہ سنگر سونل شاہ نے پچھلے ۲۸ سالوں سے اپنے کلام کے ذریعہ جو روحانی خلوص و پیار اور جذ بات کی مٹھاس کروڑوں عوام کے دلو ں میں غالب کیہے وہ ایک غیر معمولی ہنر کی شاندار مثال ہے جسکی تعریف ہر سمت اکثر کیجاتی ہے بقول سونل شاہ عظیم اکابرین کا لکھا ہوا صوفیانہ کلام ہمارے روح کی طاقت ہے اور سونل اسی کلام میں مست رہکر عالم میں پیارو محبت کا جو انسایت بھرا پیغام پہنچارہیہیں وہ ایک عظیم کار نامہ ہے ۔ ملک کے نامور صوفیانہ کلام کے سنگرس میں سونل شاہ کا نام کسی تعارف کا محتاج نہی ہے جناب جگموہن پٹیل اور محترمہ آنند پٹیل کی خش اخلاق پوسٹ گریجوایٹ اور ووکل میوزک اور صوفیانہ کلام کے ساتھ ہی ساتھ غزل کمپوزنگ اور سنگنگ میں گولڈ میڈل حاصل کر گجرات اور ممبئی کے ساتھ ساتھ پاکستان کے کئی شہروں میں اپنے کلام کا لوہا منوانے والی سونل شاہ کے شوہر کانام ہے متیش شاہ اسمیں کوئی دورائے نہی کہ سونال شاہ جس گھرانہ سے اس صوفیانہ اور غزل گائکی کے میدان میں اس طاقت سے ابھر کر آئی ہیں وہ سہی معنوں میں بڑی ہونہاری اور بہادری کی علامت ہے سچائی بھی یہی ہیکہ قابلیت بولتی ہے اور خد ہی ظاہر ہوجاتی ہے ؟ سونل شاہ نے بچپن ہی سے ؑ ظیم الشان شخصیات حضرت امیر خصروؒ ، ، بابا بلے شاہؒ ، بیگم وارثی، حضرت شاہ نیازؒ اور صوفی غلام مصطفیٰ تبسم ؒ اور جگر مراد آبادی کے علاوہ نظیر اکبر آبادی کے صوفیانہ کلام کی تربیت حاصل کرتے ہوئے کم عمر سے ہی محترمہ سونا ل شاہ نے ان اکابرین اور جید شاعروں کے کلام کو پڑھ کر ملک اور غیر مملک کے سینئر سنگرس کے درمیان صرف ساست سال کی کم عمری سے ہی جدوجہد کرتے ہوئے غزل اور صوفیانہ کلام کی ؑ ظیم فیلڈ مین اپنی جو چھاپ چھوڑی اسکی نظیر آج کے دور میں کم ہی ملتی ہے سونل شاہ نے پچھلے ۲۸ سالوں کی محنت ولگن سے عالمی اسٹیج پر جو رتبہ جمایاہے وہ ایک غیر معمولی ہنر کی شاندار مثال ہے !