مصرمیں ۱۱ویں سے ۶1ویں صدی قبل مسیح کی شاہی سلطنت میں بنیشاہی سنار کے مقبرے سے نئی حنوط شدہ لاشیں دریافت، لاشیں اب بھی بہتر حالت میں محفوظ
قاہرہ10ستمبر:مصری حکام کے مطابق ماہرین آثارِ قدیمہ نے ایک شاہی سنار کا مقبرہ دریافت کیا ہے جہاں سے ایک خاتون اور دو نوجوان لڑکوں کی حنوط شدہ لاشیں ملی ہیں۔یہ مقبرہ دارالحکومت قاہرہ کے جنوب میں 400میل کے فاصلے پر دریائے نیل کے ساحلی شہر الاقصر میں واقع ہے۔ یہ ۱۱ویں سے ۶1ویں صدی قبل مسیح کی شاہی سلطنت میں بنا تھا۔اس مقبرے سے جو دیگر اشیا ملی ہیں ان میں ایک مجسمہ امینن ہاٹ نامی سنار کا ہے جو اپنی بیوی کے ساتھ بیٹھا ہے۔
آثار قدیمہ سے متعلق مصری وزارت کا کہنا ہے کہ مقبرے کے نچلے حصے سے حنوط شدہ لاشیں ملی ہیں جو مرکزی حصے کی جانب جاتا ہے۔ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ خاتون کی عمر 50سال تھی جن کی موت ہڈیوں کی بیماری کی وجہ سے ہوئی ان کے دو بیٹوں کی عمریں 20اور 30سال بتائی گئی ہیں اور ان کی لاشیں اب بھی بہتر حالت میں محفوظ ہیں۔
حکام کا خیال ہے کہ امینن ہاٹ جو کہ سب سے طاقتور گاڈ امن کے دور میں ان کے سنار تھے کے مقبرے کی دریافت درا ابول ناگہ میں مزید دریافتوں کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔ یہ وہ علاقہ ہے جو اس دور کے اعلیٰ حکام کے مقبروں اور قبرستانوں کے حوالے سے معروف ہے۔آثار قدیمہ کے وزیر خالد الانانی کا کہنا ہے کہ ہم نے مقبرے کے اندر اور باہر تدفین سے متعلق بہت سے آلات دیکھے ہیں۔ ہم نے حنوط شدہ لاشوں، مخصوص تابوتوں، مردوں کے لیے کنگھیوں، ماسک، کچھ زیورات اور مجسموں کو دیکھا۔ان چار نئے ناموں کے بارے میں کیا ہے؟ ان کیمقبرے کیسے ہیں؟ ان کے مقبرے ابھی دریافت نہیں ہوئے مگر میرا خیال ہے کہ یہ انہی کے مقبرے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘میرا خیال ہے کہ انشا اللہ اگلے سیزن میں ہم کھدائی کریں گے۔ ہم اس علاقے میں کھدائی کریں گے۔ اس لیے مجھے یقین ہے کہ اگر ہم خوش قسمت ہوئے تو ہم ایک، یا دو یا شاید چاروں کو اس علاقے میں تلاش کر لیں۔