پاکستانی عوام کے احتجاج کے بعد روہنگیامسلمانوں پر مظا لم کے خلاف پاکستان حکومت نے عالمی برادری سے میانمار پر دباؤ ڈلنے پر زور دیا۔

اسلام آباد10ستمبر:پاکستان نے عالمی برادری پر زوردیا ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف برمی سکیورٹی فورسز اور بد ھ مت انتہا پسندوں کی تشدد آمیز کارروائیوں کے خاتمے کے لیے میانمار پردباؤڈالے۔وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کا المیہ دنیا کے ضمیر کے لیے ایک چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے اور پاکستا ن انھیں انسانی امداد مہیا کرے گا۔وزیر خارجہ جمعرات کو پاکستانی سفارت کاروں کی ایک کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔پاکستان کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے حالیہ دنوں میں روہنگیا مسلمانوں سے اظہار یک جہتی کے لیے ملک بھر میں ریلیاں نکالی ہیں اور انھوں نیروہنگیا کی جبری بے دخلی پر میانمر کی لیڈر آنگ سان سوچی کی خاموشی اختیار کرنے پر مذمت کی ہے۔میانمر کی مغری ریاست راکھین میں 25 اگست کو تشدد کا نیا سلسلہ شروع ہوا تھا ۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس کے بعد سے 146,000کے لگ بھگ روہنگیا مسلمان پُرخطر سفر کر کے بنگلہ دیش کے سرحدی علاقے میں داخل ہوچکے ہیں۔امدادی کارکنان کا کہنا ہے کہ راکھین سے تشدد سے بچ کر آنے والے روہنگیا مسلمانوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے اور بنگلہ دیش کے ضلع کاکس بازار میں مہاجرین کے لیے قائم کیمپ بھر گئے ہیں اور اب نئے آنے والے مہاجرین کے لیے ایک نیا کیمپ قائم کیا جارہا ہے۔میانمر میں مسلمانوں کے خلاف تشدد آمیز کارروائیوں کا یہ نیا سلسلہ مبینہ طور پر روہنگیا مزاحمت کاروں کے اپنے دفاع میں پولیس اور نیم فوجی دستوں کی چوکیوں پر حملوں کے بعد شروع ہوا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی نسلی اقلیت کے خلاف پرتشدد مظالم کو رکوانے کے لیے یہ حملے کررہے ہیں لیکن اس کے رد عمل میں میانمر کی سکیورٹی فورسز نے ایک بڑی کارروائی شروع کردی تھی ۔اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دو جارک کے مطابق عالمی خوراک پروگرام نے بنگلہ دیش میں کیمپوں میں مقیم روہنگیا مہاجرین کو خوراک مہیا کرنے کے لیے ایک کروڑ تیرہ لاکھ ڈالرز کی امداد کی اپیل کی ہے۔انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریس نے میانمر کی صورت حال سے متعلق سفارتی روابط جاری رکھے ہوئے ہیں۔دریں اثناء ناروے کے وزیر خارجہ نے میانمر کی لیڈر آنگ سان سو چی اور ان کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے گروپوں کو تشدد سے متاثرہ ریاست راکھین میں امدادی سامان تقسیم کرنے کی اجازت دے۔ناروے کے وزیر خارجہ بورژے برینڈی نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ ان کی حکومت کو روہنگیا کی بگڑتی ہوئی صورت حال اور ان کے خلاف تشدد میں اضافے پر گہری تشویش لاحق ہے۔انھوں نے کہا کہ تمام گروپوں کو ضبط وتحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے مگر انھوں نے آنگ سانگ سوچی کی قیادت میں حکام پر زوردیا ہے کہ شہریوں کو تشدد آمیز کارروائیوں سے بچانا اور ان کے انسانی حقوق کا تحفظ ان کی خصوصی ذمے داری ہے۔ترکی کی قیادت روہنگیا مسلمانوں کو جبری ان کے علاقوں سے نکال باہر کیے جانے پر تشویش کا اظہار کررہی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ ان کے المیے کا حتمی حل چاہتی ہے۔ترک حکام کے مطابق صدر رجب طیب ایردوآن کی اہلیہ ایمن بنگلہ دیش جارہی ہیں جہاں وہ مہاجر کیمپوں میں مقیم روہنگیا مسلمانوں میں امدادی سامان تقسیم کریں گی۔ان کے ہمراہ ان کے بیٹے بلال ایردوآن اور دوسرے حکام بھی جارہے ہیں۔ ترک وزیرخارجہ مولود شاوش اوغلو بھی بنگلہ دیش کا دورہ کررہے ہیں۔وہ میزبان ملک کے حکام سے بات چیت کے علاوہ مہاجر کیمپ میں امدادی سامان کی تقسیم کی نگرانی کریں گے۔انھوں نے قبل ازیں آذر بائیجان کے دارالحکومت باکو میں ایک بیان میں کہا کہ ترکی میانمر کے روہنگیا مسلمانوں کے المیے کا حتمی حل چاہتا ہے۔انھوں نے کہا کہ ترکی بنگلہ دیش کو روہنگیا مہاجرین کی منتقلی کے لیے ایمبولینس گاڑیاں بھی دے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ترکی روہنگیا کو تنہا نہیں چھوڑے گا اور ان کے دورے سے روہنگیا مہاجرین کی حالت زار کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔مولود شاوش اوغلو نے کہا: ان شاء اللہ عالمی برادری کے ساتھ مل کر اس مسئلے کا کوئی حتمی حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔