وسیم رضوی کے ذریعہ بابری مسجدتنازعہ میں دخل دینا گہری سازش؟

سہارنپور (احمد رضا) ملت کے اتحاد کو نقصان پہنچانیکی غرض سے گزشتہ دنوں عدالت میں وسیم رضوی نے جو بیہودہ بیانات پر مبنی حلفیہ بیان داخل کیاہے وہ ملک وملت کے لئے بڑے خطرے کا اشارہ ہے ایسی ہی ذہنیت نے شیعہ سننی تنازعات ابھارکر لکھنؤ کو چالیس سالوں تک فسادات کی آگ میں جھونکے رکھا اب جبکہ مذہبی معاملات پر شیعہ اور سننی علماء کرام ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوئے تو اس طرح کے بیانات دینیوالوں نے پھر شر پھیلانا شروع کردیاہے ملی قائدین کا کہناہے کہ وسیم رضوی کسی خاص اور گہری سازش کے تحت ہی اس طرح کی بیان بازی کر رہے ہیں جو ہر حال میں قابل مذمت ہے پچاس فیصد سے زائد لکھنؤ کے دانشوروں کی رائے ہے کہ یہ وسیم کا ذاتی مفاد پر مبنی معاملہ ہے اس بیان حلفی سے شیعہ سننی یکجہتی یا بھر بابری مسجد کے مقدمہ پر کچھ بھی برا اثر نہی پڑیگا قانونی دانشوروں کا مانناہے کہ سبھی جائیداد اوقاف کی ہی اپنی ملکیت ہے اس سچائی میں کسی طرح کا جھول ہی نہی بابری مسجد جس مقام پر قائم رہی وہ بابری مسجد کی اپنی ملکیت خاص ہے!!
قابل امر ہیکہ ۱۹۹۲ کے دردناک اور افسوسناک بابری مسجد سانحہ کے بعد عالمی سطح کے روحانی شیعہ عالہم اور رہبر آیت اللہ روح اللہ خمینی نے جو بابری مسجد کی بازیابی کی بابت اور مسجد کی شہادت کے بعد ہندوستان کے مسلم عوام پر کئے جانیوالے ظلم وستم پر بیباک لب کشائی کی تھی وہ جملہ آج بھی آپکی صاف ذہنیت اور دور اندیشی کی ناقابل فراموش تاریخ ہے جو سبھی مسلم بھائیوں کو ایک جھنڈے کے نیچے جمع ہونیکی دعوت دیتی رہیگی؟ حالیہ بابری مسجد مقدمہ سپریم کورٹ میں صرف اور صرف ٹائٹل کی نوعیت طے کرسکیگا اسمیں کوئی ڈاؤٹ ہی نہیکہ یہ املاک وقف بابری مسجد کی اپنی ملکیت ہے چارسو سال کی مدت میں کبھی اس معاملہ میں شیعہ سنی کا تنازعہ سامنے نہی آیا مگر ضمیر فروشی کے اس دور میں اپنی مفاد پرستی کو سامنے رکھ کر شیعہ وقف بورڈ کے وسیم رضوی شیعہ اوقاف کی جانب سے عپریم کورٹ میں بلا ضرورت بیان حلفی داخل کرکے اپنی فریب وفتنہ پیدا کردینیوالی جعلساز ذہنیت کو ہوا دیدی ہے پورا ملک آج وسیم رضوی کو برا کہ رہاہے وسیم رضوی کی یہ ملکیت نہی ہے وسیم رضوی شیعہ اور سنی کے درمیان درار پیدا کرنیوالے ہیکون انکی کچھ بھی اپنی حیثیت سماج میں آج نہی ہے ! اربوں کی زمینوں کو خرد برد کرنیکے الزامات میں گلے گلے پھنسے ہیں اسلئے عوام کو گمراہ کرنیکی غرض سے اس طرح کے بیہودہ بیان حلفی دیکر شیعہ سنی کے درمیان اختلافات پیدا کرنا چاہتے ہیں شیعہ حلقہ اس طرح کے بیہودہ اقدام کی مذمت کرتاہے! عالمی سطح کے شیعہ عالم اور قابل قدر مسلم اسکالرمولانا کلب جواد نے جو بیان دیاہے وہ قابل قبول اور اطمینان بخش ہے مولانا جواد نے بتایاہے کہ جو لوگ اپنے مفاد کے لئے بابری مسجد تنازعہ پر ایک مدت بعد شیعہ وقف کا دعویٰ پیش کر رہے ہیں وہ ایک گہری سازش کا حصہ ہے مکمل شیعہ قوم اس تنازعہ میں بابری مسجد انتظامیہ کے ساتھ ہے ہم سبھی اس ٹائٹل پر ایک رائیہیں یہ اہل مسلم کی قابل قدر زمین ہے اسکو چھوڑا نہی جائیگا! سبھی حضرات نے شیعہ عالم اور شیعہ فرقہ کے ذمہ داران کے حوالہ سے بتایاکہ مولانا کلب جواد کی حیثیت ہم سبھی کو قابل قبول ہے اور کوئی بھی ہوش مند شیعہ اب بابری مسجد کے کسی بھی طرح کے تنازعہ میں بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے ساتھ ہے! قابل ذکر ہے کہ لمبے عرصہ سے شیعہ حضرات ہمیشہ بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے ساتھ اپنے سہی موقف پر قائم ہے نیز ملک میں شیعہ سنی کا کوئی مسئلہ ہی زیر موضوع نہی ہے وسیم رضوی کی یہ حرکت نیا زعہ ابھاسرنیکی شرمناک حرکت کے سوائے کچھ بھی نہی!اہم بات یہ بھی ہے کہ وسیم رضوی اپنی قوم کو ہی نقصانپہنچانیکا کام انجام دے رہے ہیں اور آج بھی وسیم رضوی شیعہ اوقاف کی اربوں کی زمینوں کو خرد برد کرنیکے الزامات میں ملزم بنے ہوئے ہیں انکا قول وفعل قابل اعتبار نہی!