سہارنپور ( جائزہ رپورٹ احمد رضا) سنجیدہ اور سیکولر لیڈران کی آپسی رسہ کشی، مفاد پرستی، لاپرواہی، سیاسیاقتدارپرستی اورریاستی سطح پر ہر سماج اور مذاہب کے مہذب دھارمک با اثر افراد کی عدم توجہی سے فائدہ اٹھاکر جہاں مٹھی بھر لوگ ہمارے امن وسکون میں زہر گھولنے پر ہر وقت آمادہرہتے ہیں جس وجہ سے اتر پردیش کے زیادہ تر اضلاع میں خوف وحراس بناہوا ہے! وہیں اس بیہودہ کارکردگی کی حمایت کرتے ہوئے ہمارے چیف منسٹر نے بھی کل اپنے بیان میں کانوڑ یاترا میں ڈیجے بجانے، پولیس تھانوں میں جنم اشٹمی منانے، پبلک مقامات پر مندر بنانے اورہر موقع پر آذان پر پابندی، مدارس کی گھیرا بندی اور مساجد سے اسپیکر اتروانے منظم پلانرس اورمعمولیسی بات پر( گرو سے کہو ہم ہندوہیں) جیسے اشتعال پیدا کردنیوالے افراد کے نعروں اور بیانات کو اپنی کھلی حمایت دیکر ریاست کی سیاست کو اچانک گرمادیاہے عام چرچہ ہے کہ یوگی اور امت شاہ فرقوہ پرستی کی آگ بھڑکاکر ۲۰۱۹ کا لوک سبھا چناؤ جیت نے کی راہیں کوج رہیہیں تبھی تو چار ماہ بعد ہی یوگی جی اپنے ۳۰ سال پرانی عادت اور فطرت پر اتر آئے ہیں اور مسلم فرقہ کے دلوں کو درد دینے والی ہر زہر آلودہ اور غیر مہذب کارکردگی کی کھلم کھلا حمایت کر رہے ہیں!مندرجہ بالاخیالات کا اظہار کرتے ہوئے پچھڑا سماج کے قومی قائدین مہیش پال، ویسٹ یوپی کے سینئر وکیل دیوندر سنگھ اور شیو نارائن کشواہا نے آج بعد دوپہر لکھنؤ میں اخبار نویسوں سے ملاقات کے دوران کہاکہ یوگی مودی اور امت شاہ کامہہ بنے ہیں اور ایک خاص طبقہ کے خلاف قابل مذمت بیانات دینے لگے ہیں جو افسوسناک ہے ! دونو قائدین نے صاف کہاکہ چیف منسٹر کے عہدے کا احترام نہ رکھتے ہوئے یوگی جی مودی اور امت شاہ کی پلاننگ کو عملی جامہ پہنانیکی تیاری میں مصروف ہیں تبھی تو آئین کے عین برعکس اور مسلم طبقہ کی دل آزاری والے بیانات دینے لگے ہیں! ویسٹ یوپی کے سینئر وکیل دیوندر سنگھ، پال سماج کے رہبر مہیش پال اور پچھڑا سماج مہا سبھا کے قائد شیونارائن کشواہانیکہاکہ یہ کارکردگی ریاست کو بد امنی کے راستہ پر لیجارہی ہے ہم سبھی کو ملکر اور ہندومسلم ایکتاکا ثبوت دیکر فرقہ پرستوں اور امن کے دشمنوں کی اس چال کو ناکام کرناہوگا ! ریاستی سطح پر ہر تھانہ میں ہنومان جی اور شیوجی کی مورتیوں کو نہلایا اور پوجا جانا عام ہوگیاہے پبلک مقامات پر اور سرکاری دفاتر کی مین لین پر بھی مورتیوں کا قائم کیاجانا ، پوجا پاٹھ اور مساجد کے سامنے واقع مندروں میں بھی اکثر فجر، عصر اور مغرب کی آزاان کے وقت مائک پر بھجن کیرتن کیا جانا بھی اب کھلے عام روزانہ کا معمول بن گیاہے مگر سرکار اور انتظامیہ خاموش بیٹھی ہے! عام جائزہ کے مطابق آج بھی ہماری ریاست کا دس کروڑ سے زائد عوام امن کا خواہش ،مند ہیں ہم سبھی ہندو مسلم مل جل کر ساتھ ساتھ رہنا چاہتے ہیں مگر دس فیصد لوگ ہمیں لڑانے پر بضد ہیں اسی سازش کو ناکام بنانیکے لئے اب امن ضروری ہے، اتحاد ضروری ہے اور صبر بھی ضروری ہوگیاہے جوش ان پلانرس کو طاقت دیگا جوش کو پیچھے دھکیل کرافوہوں اور بیہودہ بیانات کو نظر انداز کرنا سیکھ لو!
مہیش پال، ویسٹ یوپی کے سینئر وکیل دیوندر سنگھ اور شیو نارائن کشواہانے کہاکہ مرکزی سرکار کیلئے اس طرح کے بیہودہ اور دل آزاری کرنیوالے بیانات کی جانچ بیحد ضروری ہے ہمارے سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کوبھی ایسے بیانات پر نوٹس لینا چاہئے یاد رہے کہ گزشتہ پانچ ماہ سے لگاتار بھینسو ں سے بھرے چھوٹے موٹے ٹرک یاپک اپ مخبری کئے جانیکے بعد پولیس دبش دیکر مختلف ا ضلاع کے بیشتر علاقوں سے جبریہ طریقہ پر پکڑتی آرہی ہے ! تھانہ چلکانہ تھانہ مرزاپور، کوتوالی بہٹ، تھانہ فتح پور ، تھانہ قطب شیر ، تھانہ نکوڑ، تھانہ رام پور، تھانہ نانوتہ ، تھانہ دیہات اور گنگوہ کوتوالی کے سیکڑوں علاقہ اور گاؤں اسی طرح کے واقعات سے ماحول کو گرما نے میں لگے وہیں ایک ٹرک سے کچھ زندہ اور کچھ مردہ گائیں بھی بر آمد کی گئی ہیں افواہیں پھیلادی گئیں بھاری بھیڑ جمع ہوگئی مگر عوام کی سوجھ بوجھ سے معاملہ تھم گیاہے ا ور ان گائیوں، بیلوں اور بھینسو سے بھرے چھوٹے پک اپ اور ٹرالی کو اکثر ہمارے ہندی اخبارات اور گؤ رکشک سمیتی کے ذمہ دار بلاوجہ کٹان کے لئے لائی جارہی گائیں بتاکر پہلے ڈرائیور کی پٹائی کرتے ہیں پھر بھینسیں ضبط کر لیتیں ہیں اس طرح کی حرکات سے عوام میں جہاں بیچینی پھیلتی ہے وہیں پولیس بھی جانوروں کے پکڑے جانے کی بعد اکثر گؤ کشی کے جھوٹے الزم ہی عائد کرتے ہوئے ڈرائیور، کلینرس، ایجنٹ اور ہیلپر کوہی اصل ملزم بناکر انکے خلاف فرضی ایف آئی آر درج کرلیتی ہے اس ایکشن سے فرقہ پرستوں کو خوشی ملتی ہے دوسری جانب بیقصور افراد بلاوجہ آفت سے گھر جاتے ہیں اس طرح کے معاملات ہماری کمشنری کے مختلف علاقوں میں عام ہیں مگر اعلیٰ افسران چپ ہیں؟ کشواہا اور پال نے بیباک انداز میں واضع کیاکہ لوک سبھا چناؤ سے قبل بقرعید کے خاص موقع پر اس طرح کی حرکات بہت ہی خطرناک سازش کا حصہ بتائی جارہی ہیں!
خاص جائزہ کے مطابق ریاستی سطح پر خاص طورپر کمشنری پولیس محکمہ کے چند تھانوں میں تعینات چند نااہل ملازمین ، قہ پرست عناصر اورغیر ذمہ د ار مٹھی بھر موقع پرست سیاست داں آج بھی اپنی سستی شہرت کے لئے شاید اس ضلع کے پر امن اور پرسکون ماحول سے خوش نہی ہیں اور اپنی نیتاگری چمکانے کی غرض سے غیر سماجی کاموں اور غیر عناصر کو مکمل طور سے خفیہ طور پر تعاون دے رہے ہیں یہی اہم وجہ ہے کہ آج مٹھی بھر سیاسی چولاپہنے موقع پر ست اور شرپسند عناصر بھینسوں کوگائیں اور بیلوں کو گؤ بتاتے ہوئے شور شرابہ کر رہیہیں پولیس بھی اس ٹولی کا تعاون کر تی ہے جس وجہ سے ماحول گرم ہو جاتاہے کل تھانہ دیہات بیہٹ روڈ پر بھی ایساہی سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا کہ جہاں گھریلو استعمال اور کھیتی کے لےئے لائے جارہے جانوروں کو گؤ کشی کیلئے لائے جارہی گائیوں کی کھیپ بتاکر گھنٹہ بھر تک علاقہ میں ہنگامہ برپہ کیاگیا اور پھر فرقہ پرستوں کے دباؤں میں دو مسلم نوجوانوں کو حوالات میں بھیج کر ایف آئی آر لکھ دیگئی ۔ غور طلب بات یہ ہے کہ یہاں ہر روز ہریانہ اور پنجاب سے کھیتی اور گھریلو استعمال کیلئے لائے جارہے دودھ دینے والے قیمتی بھینسوں وگائیوں کو گؤ کشی کے جانوربتاکر اور بلاوجہ چھوٹی چھوٹی باتوں اور معمولی تکرار کو تول دیکر افراتفری پیدا کی جاتی ہے ہریانہ پولیس اور یوپی پولیس ان شرارتی عناصر کا تعاون کرتے ہوئے فرضی معاملات بناکر سچ کو دفنا دیتی ہے جبکہ شرارتی عناصر اس طرح کے معاملات کو طول دیکر ماحول کو گرم کرنے کی فراق میں گھوم رہے ہیں ۔خبر ہے کہ کھلے عام از خد چند موقع پرست شرارتی ہند واور چند جاہل مخبر مسلم نوجوان خاص اپنے اپنے علاقوں میں قطعی طور پر بے بنیاد اور جھوٹی افواہ تیزی سے پھیلاتے گھومتے رہتے ہیں اور یہ افواہیں پھیلاتے ہیں کہ وہاں مسلم لڑکی کو چھیڑ دیاہے اور ہندو لڑکی کا اغواکر لیاہے، گائیں پکڑی گئی ہیں پولیس نے مسلمانوں کو گرفتار کرلیاہے پولیس کے سامنے اس طرح کی افواہوں سے اکثر بازاروں میں بڑھتی رونق پر بریک سی لگادی جاتی ہے شہری علاقوں کی رونقوں میں بھی کمی آ جاتی ہے مگر مفاد پرست پولیس ملازمین اور چندسیاسی کارکنان اتنا سب کچھ جانتے اور دیکھتے ہوئے بھے بھی تماشائی بنے رہتے ہیں۔ضلع کے قابل اور سنجیدہ ضلع مجسٹریٹ پرمود کمار پانڈے کا کہناہے کہ امن کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی صورت بخشے نہی جائیں گے اور ضلع میں ہر حالت میں تیوہاروں کے اہم موقع پر امن کو ہر صورت قائم رکھا جائیگا ہمارے نئے ایس ایس پیببلو کمار خد بھی ایک ملنسار اور انصاف پسند شخصیت کے حامل ہیں وہ بھی شبیر پور فساد اور دودھل؛ی فساد کے کلیدی ملزمان پر ایکشن لیکر واہ واہی لوٹ چکیہیں امید ہے کہ یہاں غیر سماجی عناصر کی دال نہی گلیگی مگر سازش پھر سازش ہے جوکسی بیحد ضروری ہے! ببلو کمارنے بھی کلکٹر پرمود پانڈے کے الفاظوں کو دوہراتے ہوئے غیر سماجی عناصر پر نگاہ رکھنے کی ضرورت کو فوقیت دی دونوں سینئر حکام نے حال مستقبل میں ضلع کے حالات کو قابو کرنے کی غرض سے بہتر سے بہتر ایکشن پلان بھی تیار کر لیاہے اور دونوں سینئر اعلیٰ افسران حالات پر کڑی نگاہ رکھ رہے ہیں پولیس گشت بڑھائے جانے کے ساتھ ساتھ یوپی ۱۰۰ کو بھی ہائی الرٹ پر رکھا گیاہے جبکہ سیاسہ دخل کے چلتے مقامی پولیس غندوں کے خلاف کاروائی کرنے میں ابھی بھی ناکام ہے متعلقہ تھانے بھی کچھ ماہ سے ان فرقہ پرست عناصر کی سرگرمیوں کو روک پانے میں سیاسی دباؤ میں شاید خد کو مجبور محسوس کررہے ہیں مگر یہ بھی درست ہے کہ ضلع انتظامیہ کے دو بڑے افسران کی سختی کے چلتے غنڈہ اور فرقہ پرست عناصر ابھی بھی اپنی اپنی حدود میں ہی قید ہیں مگر موقع کی تلاش میں یہ سوبھی جھٹ پٹا رہے ہیں جن پر نگرانی بیحد لازمی ہے ضلع کے حالات دیکھ کر لگنے لگاہے کہ ایک خاص سیاسی سوچ اور خاص طبقہ کے چند مفاد پرست لوگ اس طرح کے حالات سے فائدہ اٹھانے کی فراق میں بیٹھے ہوئے ہیں جو امن کیلئے خطرہ بن سکتے ہیں!قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال ۲۷، اگست ۲۰۱۳ مظفر نگر فسادات اور اسکے بعد ۲۰۱۴ سہارنپور کے ۲۶، جولائی کو ہونیوالے فساد کے بعدکمشنری کے آلودہ حالات کو کنٹرول کر نے میں مظفر نگر، شاملی اور سہارنپور کا سخت ترین ضلع انتظامیہ ناکام رہاتھا اور شہرکے امن کو کافی خسارہ پہنچاتھا اور آپسی بھائی چارہ کو بھی کافی چوٹ پہنچی تھی درجنوں جانیں ضائع ہوجانیکے ساتھ ساتھ پچاس کروڑ سے زائد کامالی نقصان بھی ہوا اور ایک لاکھ سے زائد آبادی گھروں سے بے گھر ہوگئی تھی اب ضرورت ہے افواہ پھیلانے والوں کو گرفتار کرنے کی تاکہ ریاست کی فضاء کو آلودہ اور زہریلا ہونے سے بچایا جاسکے !