گؤ کے نام پر دہشت پھیلانیوالی سرکار اورافسران تماشائی؟

سہارنپور(احمدرضا) شہر اور آس پاس جتنی بھی گؤ شالائیں قائم ہیں انسبھی میں رہنے والی گائیں پانی ، دانہ اور بہتر علاج سے محروم رہنے کے نتیجہ میں ہر نظریہ سے کمزور نظر آتی ہیں مگر سرکار اور نام نہاد گؤ رکشکوں کو گائیوں کی بد حالی پر ترس نہی آتاہے یہ تو ایک سازش کے تحت صرف اور صرف مسلم فرقہ کو گائے کا دشمن قرار دیکر انہیں جانی اور مالی نقصان پہنچانیکی ضد پر قائم ہیں جبکہ شہر اور دیہات کے علاقوں میں آج گائیں بد حالی کا شکار ہوکر تڑپتی گھوم رہی ہیں انکو کوئی بھی گؤ بھگت سرکشا دینیکو راضی ہی نہی ہے جگہ جگہ گؤ رکشا کا ڈھول بجانے والے سڑک پر گرتی اور تڑپتی گائے کو علاج تک مہیا کرانے میں ناکام ہیں!
قابل ذکر ہے کہ شہر کے سب سے اہم اور ہائی زون علاقہ کورٹ روڑ پر رین دن قبل ایک گائے نہایت کمزوری کی حالت میں انڈین بنک کے سامنے واقع پراچین سدھ پیٹھ پاٹھیشور مندر کے گیٹ کے باہر کھڑی ہوئی لڑ کھڑا رہی تھی صبح سے شام تین بجے تک ھرتے سمبکلتے وہ گائے اچانک گرپڑی منھ سے جھاگ نکلتے رہے اس بے زبان کے قریب کوئی نہی آیا قریب ہی میں دو داروغہ اور چھہ سپاہی بائیک اور اسکوٹر سواروں کا چالان کاٹنے میں مصروف رہے مندر میں آنے جانے والے گؤ کو گیٹ پر گری دیکھ کر بھی نہی رکے مکمل ہندو علاقہپ اور ہندو آبادی میں گؤ کے سایھ اس طرح کا سلوک دیکھاگیاتو ہم سے رہانہ گیا ہم نے دیر شام وقت مغرب دو ہمدو بھائیوں سے پوچھاکہ بھائی صاحب کیاہوا گؤ کو تو وہ اتناہی بولے کہ جس کی ہے وہی اٹھاکت لیجائیگا یہ تو گائت مالک یا پولیس کا کام ہے ہمارا کیا سروکار؟