میری شاعری انسانی قدروں کا آئینہ! درد دہلوی

سہارنپور(احمدرضا) ہندی، پنجابی، فارسی اور اردو کے قیمتی علمی ہنر سے مالامال پنجاب کے لدھیانہ میں پیدا ہوکر ۱۹۶۶ سے ملک کی راجدھانی دہلی میں مقیم مشہور و معروف ایڈوکیٹ سردارراجندر سنگھ اڑورہ تخلص درد دہلوی ایم کام ایل ایل بی کی اپنی تعلیمی لیاقت کے ساتھ شاعری کے میدان میں بھی ایک منفرد حیثیت اور شناخت رکھتے ہیں درد دہلوی کی شاعری فرقہ پرستی ، عدم رواداری، مسلک اور ذات پات کے زہر کو کچلنے کا سبق دیتی ہے وہیں درد دہلوی کی شاعری انسانیت کا سبق بھی پیش کرتے ہوئے ہم سبھی کو ایک قوم ہونیکا پیغام دیتی ہے!عالمی شہرتیافتہ گلوکار جگجیت سنگھ اور غلام علی کے گیتوں اور غزلوں سے سیکھ لیتے ہوئے سینئر قانون داں راجندر سنگھ اڑورہ تخلص درد دہلوی نے اردو شاعری سے مستقل طور سے رشتہ جوڑ لیا آج آپ اپنے لکھے ہوئے کلام سے امرتسر، لدھیانہ ،پانیپت ،دہلی، لکھنؤ اور ممبئی کے سیکڑوں چھوٹے بڑے مشاعروں میں اپنا کلام سناکر داد سخن حاصل کر رہے ہیں بقول درد دہلوی۔۔ عجب موسم ہے زہریلی ہواہے ۔۔ آدمی آدمی کا دشمن ہواہے!
سینئر قانون دا ں راجندر سنگھ اڑورہ تخلص درد دہلوی نے اردو شاعری کو انسانیت اور رواداری کا نظریہ دیکر موجودہ حالات اور سیاسی زہر کی جو مذمت کی اسکی جس قدر بھی تعریف کیجائے وہ کم ہی ہے! درد دہلوی نے اردو شاعری کے تعلق سے ہندی ، پنجابی اور اردو کے قیمتی کلام میں ملک اور غیر ممالک کے عوام کیلئے آپسی میل ملاپ اور اخلاص کا جو پیغام عام کیاہے وہ بہت کم ہی دیکھنے کو مل تاہے اسمیں کوئی شک نہی کہ درد دہلوی ایک سنجیدہ مزاج شاعر کی حیثیت رکھتے ہیں اردو شاعری کے ساتھ ساتھ ہندی پنجاپی کیلئے بھی جو کچھ درد دہلوی نے لکھا اور پڑھا وہ کافی سراہاگیا اپنے مجموعہ کلام (سورج کا خواب ہے )کے صفحات میں بھی درد دہلوی نے اردو اور ہندی زبان میں غزلیات کی شکل میں جو لکھ دیاہے وہ بھی ہر لحاظ سے قابل تعریف ہے! درد دہلوی نے اردو شاعری سے نئی نسل کو پر وقار اور باضمیر رہکر اپنی منزلیں خد تلاش کرلینے کی جو راہ دکھائی وہ بھی قابل غور ہے!