ا ٹھو ! اے دنیا کے مسلمانوں قبلہ اول مسجد ا لقصٰی کو باطل طاقتوں سے آزاد کرالو مسجد ا لقصٰی کے سارے دروازے بند ، اسرائیلی فوج کامکمل قبضہ ا مام اور موزن پر بھی مسجد میں داخل ہونے پر سخت پابندی
ایڈیٹر کی میز سے۔۔۔۔۔۔ راشد عظیم
آمنا سامنا میڈیا ، ۲۴ جولائی: افسوس ناک درد ناک حالات قبلہ اول مسجدالقصٰی کے سارے دروازے امت مسلمہ کے لیے بند۔۔۔ حد تو یہ ہیکہ امام اور موذن کے داخلے پر پابندی، پوری مسجد پر اسرائیلی فوج کا مکمل قبضہ ہزاروں مسلمانوں کو نماز جمعہ بھی ادا نہیں کرنے د ی گئی اسرائیل کی جارحیت عروج پر نہتے معصوم بچوں ،عورتوں پر ظلم وستم نمازیوں اور نوجوان فلستطینیوں کو گولیوں سے بھونا جارہا ہے۔پھر بھی عالم اسلام خاموش اسلامی ممالک تماشائی۔
کیا یہ صرف فلسطینی مسلمانوں یا فلسطین کیا لڑائی ہے ؟ کیا یہ جنگ اسلامی ممالک اور عالم اسلام کے مسلمانوں کی جنگ نہیں ہے ؟ کیا قبلہ اول مسجدالقصٰی اللہ کا گھر صرف فلسطینی مسلمانوں کا ہے ؟ کیا قبلہ اول عالم اسلام کے مسلمانوں کا نہیں ؟ آج بے یارو مددگار صرف اللہ کے بھروسے فلسطینی مسلمان نہتے جدیداسلحہ سے لیس ظالم اسرائیلی سے برسرپیکار ہے۔ فرزندان اسلام گولیوں کی برسات میں نماز ادا کر اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہیں اور ایک ہم ہیں جو صرف سوشل میڈیا پر دنیا جہاں کی بحث کرنے کو اپنی شان سمجھتے ہیں، فلسطین کے ہمارے بھائی بہن کھانے کو ترجیح نہیں دیتے ان کا مقصد صرف فلسطین کی آزادی، ایک ہم ہیں کہ ہمیں سالگرہ کے کیک کاٹنے ،ڈھابوں پر پارٹیوں ، چوراہوں پر بلاوجہہ کی بحث بازی اور سیلفی سے فرصت نہیں ، ہمارے نیم مولوی خطرہ ایمان جب تک مسلک مسلک نہیں کھیلتے انکے پیٹ کی دیگ نہیں بھرتی ، ہمارے نام نہا دسیا سی لیڈران انہیں قبلہ اول اور فلسطین کی آزادی سے کیا مطلب وہ اپنی عیش کی زندگی کے نشے میں چور ہیں اپنی سیاسی جماعتوں ، سیاسی آقاوں کی غلامی میں مست ہیں ، ہمارے سرمایہ دار دولت کمانے میں مصروف ہیں انہیں لگتا ہے مرنے کے بعد اسی دولت سے جنت خرید لینگے یہ اور حقیقت ہیکہ اللہ پائی پائی کا حصاب لیگا۔
مسلمانو ! ہوش کے ناخن لو اپنی آخرت مت خراب کرو ملک کے حالات اور فلسطین کے حالات بہت خراب ہیں۔ ظالموں کے ظلم کے شکارمظلومین اور متاثرین آپ کے طرف مدد کے لیے حسرت بھری نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں۔
ا ٹھو ! اے دنیا کے مسلمانوں قبلہ اول مسجد ا لقصٰی کو باطل طاقتوں سے آزاد کرالو۔قبلہ اول مسجد ا لقصٰی کے بند دروازے فرزاندانِ اسلام کو پکار رہے ہیں۔
مسلمانانِ ہند اسرائیل کی ظالمانہ دہشت گردی کے خلاف ا پنی پوری طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوے بین القوامی سطح پراپنا احتجاج درج کرائے اور حکومتِ ہند سے پرزور مطالبہ کرے کہ بھارت کے پچیس کروڑ مسلمانوں کے جذبات واحساسات کا خیال رکھتے ہوئے بھارت سے اسرائیل کے سبھی سفارت خانے بند کرے اور اسرائیل کو اس کی شیطانی سازشوں سے روکے۔
بھارت کے مسلمانوں اور ملّی، سماجی اور مذہی تنظیمیں چاہے وہ کسی بھی فرقے ، جماعت ، مسلک سے وابستہ ہو ایک کلمہ ،ایک قران، ایک رسول ﷺ کے ماننے والے اور ایک اللہ کی وحدانیت پر ایمان رکھنے والے متحد ہوکر ظالموں کے خلاف آواز بلند کریں ۔ اور بھارت کے مسلمان پرامن مظاہرے اور احتجاج کے ذریعے بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرکار اور ملک کے وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کرے کہ اندرونی ملک بھی پرتشدّد بھگوا بھیڑ کی دہشت گردی بند کی جائے اور انسانی بنیاد پر فلسطین کی آزادی کی بھارت حمایت کرے۔
جب کے ہم سب یہ جانتے ہیں بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرکار اور وزیراعظم مودی سے اس مطالبے پر عمل کرنے کی ایک فیصد بھی امید نہیں پر ہمارے ملک کے حالات چاہے کتنے ہی مایوس کن ہو بھارت کے مسلمانوں کو اپنے ملک کی حکومتِ وقت کے سامنے اپنے جائز مطالبات رکھنے کا حق ہے چاہے وہ حکومت جس کسی کی ہو جیسی بھی ہوعمل ہو یانہ ہو ہمیں یہ فیصلہ اللہ پر چھوڑ دینا چاہیئے۔اللہ ہر بات پر قادر ہے۔
بردران اسلام کو اسرائیل کی اس جارحیت اور اسلام دشمنی کے خلاف متحد ہوکر آواز بلند کرنی ہوگی اپنے اپنے مسلکی اختلافات کو بھول کر مسجد ا لقصٰی کی بازیابی کے لیے اپنی صفوں میں اتحاد کی طاقت کا مظاہرہ کرنا ہوگا ورنہ آنے والی نسلیں اس کا خمیازہ بھگتے گی اور ہم پر لانت ملامت کرتے ہوئے یاد کرے گی کہ ہم سے پہلے کیسی بزدل قوم تھی جو قبلہ اول کو آزاد نہیں کرا پائی اور ہمیں یہود نصارہ کی غلام بنا کر فنا ہوگئی ۔ اللہ خیر کا معاملہ کرے ساری امت کے ساتھ کہ اللہ نہ کرے ہم سب کو اللہ کے سامنے آخرت کے دن حساب کتاب کے وقت مجرموں کی صف میں نہ کھڑا ہونا پڑے،