*#لبيك_يا_أقصى* مسلمانو! مسجد اقصیٰ تمہیں پکارتی ہے قبلہء اوّل پر اسرائیلی مظالم کے خلاف آگے آجائیں:
@۔۔ سمیع اللّٰہ خان
جنرل سکریٹری:
_Companions Of Peace & Justice_
*گرادی مسجدیں تیری نہ تیرا خون گرمایا*
*نشاں تیرے مٹاڈالے تجھے کچھ ہوش نا آیا*
ایسا ہی کچھ حال اب ہم مسلمانوں کا ہوتا جارہاہے!
بیت المقدس، ہمارا قبلہء اول ہے، یہ ہمارے انبیاء علیھم السلام کا وہ مرکزِ اجتماع ہے جس کے صدر نشین امام ہم سب کے آخری نبی سیّدی و مولائی آقاﷺ ہوئے ہیں، مسجدِ اقصیٰ پر ہماری جانوں کی نچھاوری کے لیے اور کچھ نہیں تو اتنا ہی کافی ہیکہ اللّٰہ کے آخری پیغمبر اور امت مسلمہ کے آخری نبیﷺ نے ایک عرصے تک مسجدٍ اقصی کی طرف سجدے کیے ہیں، اسے قبلہ و کعبہ بنایا ہے، ہمارے نبیﷺ نے اس مسجد میں امامت فرمائی ہے، بحیثیت مسلمان اس سے بڑھ کر کوئي اور دلیل ہمارے لیے حجت نہیں،
لیکن یہ کیا ہوا ہے آج کہ،
اقصیٰ کی در و دیوار صیھونی شکنجے میں سسک رہی ہے، عرصہ ہوا یہاں دجّالی طاقتیں خیمہ زن ہیں، عرصے سے یہاں کے مسلمان خاک و خون میں لتھیڑے جارہےہیں، ناپاک و ناجائز ریاست فلسطینی سرزمین میں گھس پیٹھ کر بنائی گئی اور عالمی امن کے ٹھیکیداروں نے اسے منظوری دی، فلسطینیوں کے آشیانے اجاڑ اجاڑ کر وہاں یہودیوں کی کالونیاں بسائی گئی اور عیّاش عربی بزدلوں نے اس پر چپی سادھی، جب فلسطینی باشندوں نے اپنی زمین مانگی تو انہیں تہہ تیغ کیا گیا، جب جب انہوں نے اقصیٰ میں سجدہ ریز ہونا چاہا انہیں خون میں نہلایا گیا، ان کے ہسپتالوں اور اسکولوں کو بموں اور میزائلوں کے نیچے دفن کیا گیا،، یہ وہ کھلے حقائق ہیں جس کو سب جانتے ہیں، اس کا کھلم کھلا اعتراف یہودیوں تک نے کیا ہے! کوئی خاموش ہے تو وہ ہم ہیں، ہم مسلمان!
پھر سب کچھ جاننے اور پرکھنے کے باوجود عالمی امن کے ٹھیکیداروں نے ان حقائق سے مجرمانہ چشم پوشی کررکھی ہے تو ہمیں واویلا گردی کا کوئی حق نہیں ، دجالیت کے نمائندہ حقوق انسانی کے علمبرداروں نے ان روح فرسا احوال سے آنکھیں موند لی ہیں تو ہم کیوں پریشان ہیں، ہماری قیادتوں نے آخر کیا حق ادا کیا ہے فلسطین و قضیه قدس کا؟
مسلمانوں میں سے کتنے فیصدی بیت المقدس کو جانتے ہیں؟ کس قدر محبت و عقیدت اور بیداری پائی جاتی ہے مسئلہ قدس کے لئے؟
بیت المقدس کو ختم کرکے ہیکل سلیمانی کی سازش رچنے والے اب صرف یہود نہیں ہیں، ذرا کھلی نظروں سے تجزيہ کیجیے تو بہت کچھ حقائق سامنے آئیں گے، ایک طویل المیعاد منصوبے کے تحت یہ مناظر سامنے آرہے ہیں جس کے ہولناک موڑ ابھی باقی ہیں! ذرا دیکھیے تو سہی کہ شاہان عرب نے کیا اسٹینڈ لیا ہے؟ ذرا غور کیجیے کہ، دنیا بھر میں اسلام اور اسلامیوں کی قیادت کا دم بھرنے والوں نے کیا اسٹینڈ لیا ہے؟ آپ اپنے اپنے ملکوں میں تلاشیے دیکھیے کوئی قائد قدس و اقصیٰ کے لیے لب کشائی کرتا نظر آتا ہے کیا؟
دیکھیے ذرا کسی رام لیلا یا آزاد کا کال موصول ہوتا ہے کیا؟
اور ذرا انہیں بھی تاڑ لیجیے گا،
جنہوں نے کبھی فرانس اور ابھی امرناتھ کے لیے سڑکوں پر قوم کو نکالا تھا؟
ان سے کم از کم اسی قدر دریافت کرلیجیے کہ کیا آپ کے یہاں اب آقاﷺ کے قبلہ اول، مسجد اقصیٰ کی حمایت اور فلسطین میں ہونے والے صريح مظالم پر آواز اٹھانا اور ان سے اظہار یکجہتی کرنا بھی سیکولرزم کے خلاف قرار پایا ہے کیا؟؟
دیکھیں وہ کچھ کرتےہیں کیا!
ائے امت مسلمہ کے جیالوں!
سنو
کوئی کچھ کرے نا کرے
لیکن تم بہت کچھ کرسکتے ہو، تمہارے پاس میڈیا اور قلم کی وہ طاقتیں ہیں جن سے حکومتوں کے تختے پلٹے ہیں!! تم سوشل میڈیا کی اس طاقت کو انسانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف استعمال کرو!
ان کی آواز میں آواز ملانے کے لیے استعمال کرو:
اپنے نبیﷺ اپنے آقاﷺ کے قبلہ اول، بیت المقدس پر یہودیوں کے قبضے اور اپنے فلسطینی بھائیوں پر جبر و قہر کے خلاف اس طرح استعمال کرو، کہ ان کے ہوش اڑ جائیں، مجھے یقین کامل ہیکہ سوشل میڈیا پر بھی اگر لاکھوں کی زنجیر مسجد اقصیٰ اور فلسطینی مظلوموں کے حق میں بن گئی تو ہم کل قیامت کے دن اپنے اللّٰہ اور آقاﷺ اور اپنے بامراد بھائیوں کے حضور شرمندہ نہیں ہوں گے۔
*ہم نے یہ ٹھانا ہیکہ مسجد اقصی اور بیت المقدس پر والہانہ اور تاریخی بیداری لائیں گے اور لا کر رہیں گے ان شاءالله*
تو جو جو انسان ان فلسطینی مظلومین اور مسجد اقصیٰ، کے حق میں فیس بک، وہاٹس ایپ اور ٹویٹر پر ڈیجیٹل احتجاج اور دیگر راہوں سے بیت المقدس کے لیے کچھ کرنا چاہتےہیں وہ جلد سامنے آئیں،، کہ
اقصیٰ پکار رہی ہے!
*گرادی مسجدیں تیری نہ تیرا خون گرمایا*
*نشاں تیرے مٹاڈالے تجھے کچھ ہوش نا آیا*
ایسا ہی کچھ حال اب ہم مسلمانوں کا ہوتا جارہاہے!
بیت المقدس، ہمارا قبلہء اول ہے، یہ ہمارے انبیاء علیھم السلام کا وہ مرکزِ اجتماع ہے جس کے صدر نشین امام ہم سب کے آخری نبی سیّدی و مولائی آقاﷺ ہوئے ہیں، مسجدِ اقصیٰ پر ہماری جانوں کی نچھاوری کے لیے اور کچھ نہیں تو اتنا ہی کافی ہیکہ اللّٰہ کے آخری پیغمبر اور امت مسلمہ کے آخری نبیﷺ نے ایک عرصے تک مسجدٍ اقصی کی طرف سجدے کیے ہیں، اسے قبلہ و کعبہ بنایا ہے، ہمارے نبیﷺ نے اس مسجد میں امامت فرمائی ہے، بحیثیت مسلمان اس سے بڑھ کر کوئي اور دلیل ہمارے لیے حجت نہیں،
لیکن یہ کیا ہوا ہے آج کہ،
اقصیٰ کی در و دیوار صیھونی شکنجے میں سسک رہی ہے، عرصہ ہوا یہاں دجّالی طاقتیں خیمہ زن ہیں، عرصے سے یہاں کے مسلمان خاک و خون میں لتھیڑے جارہےہیں، ناپاک و ناجائز ریاست فلسطینی سرزمین میں گھس پیٹھ کر بنائی گئی اور عالمی امن کے ٹھیکیداروں نے اسے منظوری دی، فلسطینیوں کے آشیانے اجاڑ اجاڑ کر وہاں یہودیوں کی کالونیاں بسائی گئی اور عیّاش عربی بزدلوں نے اس پر چپی سادھی، جب فلسطینی باشندوں نے اپنی زمین مانگی تو انہیں تہہ تیغ کیا گیا، جب جب انہوں نے اقصیٰ میں سجدہ ریز ہونا چاہا انہیں خون میں نہلایا گیا، ان کے ہسپتالوں اور اسکولوں کو بموں اور میزائلوں کے نیچے دفن کیا گیا،، یہ وہ کھلے حقائق ہیں جس کو سب جانتے ہیں، اس کا کھلم کھلا اعتراف یہودیوں تک نے کیا ہے! کوئی خاموش ہے تو وہ ہم ہیں، ہم مسلمان!
پھر سب کچھ جاننے اور پرکھنے کے باوجود عالمی امن کے ٹھیکیداروں نے ان حقائق سے مجرمانہ چشم پوشی کررکھی ہے تو ہمیں واویلا گردی کا کوئی حق نہیں ، دجالیت کے نمائندہ حقوق انسانی کے علمبرداروں نے ان روح فرسا احوال سے آنکھیں موند لی ہیں تو ہم کیوں پریشان ہیں، ہماری قیادتوں نے آخر کیا حق ادا کیا ہے فلسطین و قضیه قدس کا؟
مسلمانوں میں سے کتنے فیصدی بیت المقدس کو جانتے ہیں؟ کس قدر محبت و عقیدت اور بیداری پائی جاتی ہے مسئلہ قدس کے لئے؟
بیت المقدس کو ختم کرکے ہیکل سلیمانی کی سازش رچنے والے اب صرف یہود نہیں ہیں، ذرا کھلی نظروں سے تجزيہ کیجیے تو بہت کچھ حقائق سامنے آئیں گے، ایک طویل المیعاد منصوبے کے تحت یہ مناظر سامنے آرہے ہیں جس کے ہولناک موڑ ابھی باقی ہیں! ذرا دیکھیے تو سہی کہ شاہان عرب نے کیا اسٹینڈ لیا ہے؟ ذرا غور کیجیے کہ، دنیا بھر میں اسلام اور اسلامیوں کی قیادت کا دم بھرنے والوں نے کیا اسٹینڈ لیا ہے؟ آپ اپنے اپنے ملکوں میں تلاشیے دیکھیے کوئی قائد قدس و اقصیٰ کے لیے لب کشائی کرتا نظر آتا ہے کیا؟
دیکھیے ذرا کسی رام لیلا یا آزاد کا کال موصول ہوتا ہے کیا؟
اور ذرا انہیں بھی تاڑ لیجیے گا،
جنہوں نے کبھی فرانس اور ابھی امرناتھ کے لیے سڑکوں پر قوم کو نکالا تھا؟
ان سے کم از کم اسی قدر دریافت کرلیجیے کہ کیا آپ کے یہاں اب آقاﷺ کے قبلہ اول، مسجد اقصیٰ کی حمایت اور فلسطین میں ہونے والے صريح مظالم پر آواز اٹھانا اور ان سے اظہار یکجہتی کرنا بھی سیکولرزم کے خلاف قرار پایا ہے کیا؟؟
دیکھیں وہ کچھ کرتےہیں کیا!
ائے امت مسلمہ کے جیالوں!
سنو
کوئی کچھ کرے نا کرے
لیکن تم بہت کچھ کرسکتے ہو، تمہارے پاس میڈیا اور قلم کی وہ طاقتیں ہیں جن سے حکومتوں کے تختے پلٹے ہیں!! تم سوشل میڈیا کی اس طاقت کو انسانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف استعمال کرو!
ان کی آواز میں آواز ملانے کے لیے استعمال کرو:
اپنے نبیﷺ اپنے آقاﷺ کے قبلہ اول، بیت المقدس پر یہودیوں کے قبضے اور اپنے فلسطینی بھائیوں پر جبر و قہر کے خلاف اس طرح استعمال کرو، کہ ان کے ہوش اڑ جائیں، مجھے یقین کامل ہیکہ سوشل میڈیا پر بھی اگر لاکھوں کی زنجیر مسجد اقصیٰ اور فلسطینی مظلوموں کے حق میں بن گئی تو ہم کل قیامت کے دن اپنے اللّٰہ اور آقاﷺ اور اپنے بامراد بھائیوں کے حضور شرمندہ نہیں ہوں گے۔
*ہم نے یہ ٹھانا ہیکہ مسجد اقصی اور بیت المقدس پر والہانہ اور تاریخی بیداری لائیں گے اور لا کر رہیں گے ان شاءالله*
تو جو جو انسان ان فلسطینی مظلومین اور مسجد اقصیٰ، کے حق میں فیس بک، وہاٹس ایپ اور ٹویٹر پر ڈیجیٹل احتجاج اور دیگر راہوں سے بیت المقدس کے لیے کچھ کرنا چاہتےہیں وہ جلد سامنے آئیں،، کہ
اقصیٰ پکار رہی ہے!