21 جولائ 2017
بی بی سی اردو
انڈیا کی شمالی ریاست بہار کے سابق گورنر رام ناتھ کووِند ملک کے 14 ویں صدر منتخب ہو گئے ہیں۔
بی بی سی ہندی کے ونیت کھرے نے ایک ایسی شخصیت کی پروفائل کی ہے جن کے بارے میں متعدد انڈینز نے پہلے کبھی نہیں سنا ہو گا۔
ونیت کہتے ہیں کہ ‘میں گذشتہ 27 برسوں سے دلتوں کے بارے میں لکھ رہا ہوں تاہم میں نے رام ناتھ کووِند کے بارے میں اس وقت سنا جب انھیں انڈیا کے اگلے صدر کے طور پر نامزد کیا گیا۔’
انڈیا کے دلتوں کے بارے میں لکھنے والے چندرا بھان پرساد اکیلے شخص نہیں ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ وہ رام ناتھ کووِند کو نہیں جانتے جنھیں ملک کے آئینی عہدے کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔
انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے رام ناتھ کووِند کو ملک کے صدر کے عہدے کے لیے نامزد کرنا اتنا حیران کن تھا کہ ایک مقامی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں کہا ‘ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انھیں صرف دو افراد ہی جانتے ہیں، وزیرِ اعظم نریندر مودی اور خدا۔’
رپورٹ کے مطابق رام ناتھ کووِند کی انڈیا کے صدر کے عہدے کے لیے نامزدگی کے 24 گھنٹوں کے اندر اندر ان کا نام گوگل پر پانچ لاکھ سے زیادہ بار تلاش کیا گیا۔
جب بی جے پی کے صدر امت شاہ نے اعلان کیا کہ کووِند پارٹی کے نامزد امیدوار ہوں گے تو انھوں نے رام ناتھ گووِند کو ایک ایسا ‘دلت’ قرار دیا جس نے ‘اپنے سیاسی کریئر میں اس طرح کے اعلی ٰ عہدے کے لیے جدوجہد کی۔’
خیال رہے کہ انڈیا کے ہندو ذات نظام میں دلتوں کو سب سے زیادہ نچلی ذات سمجھا جاتا ہے اور ان کے خلاف اب بھی بڑے پیمانے پر امتیازی سلوک کی شکایات پائی جاتی ہیں۔
حقیقت میں بہت سے افراد بی جے پی پر الزام لگاتے ہیں کہ برہمن قیادت کی ذات کے حکم پر عملدرآمد کرتے ہیں، جہاں دلتوں کا نمبر نچلے حصے پر آتا ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ کووِند کی نامزدگی ایک ایسے وقت کی گئی ہے جب کمیونٹی کی جانب سے پارٹی پر بے حسی کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔
اگرچہ انڈیا میں صدر کا عہدہ زیادہ تر رسمی ہوتا ہے تاہم ملک میں ہونے والے انتخابات کے موقع پر جب بٹے ہوئے مینڈیٹس آتے ہیں اس وقت اس کی اہمیت ہو سکتی ہے۔
بہت سے اہم دلتوں کا کہنا ہے کہ وہ اس بات سے واقف نہیں ہیں کہ نئے صدر نے برادری کے لیے کیا خدمات انجام دی ہیں؟
پرساد نے کہا ‘میں دلتوں پر ہونے والے سیمیناروں میں جاتا ہوں، میں اوپین پیس لکھتا ہوں، میں ٹی وی مباحثوں میں حصہ لیتا ہوں، میرا کام اس موضوع پر کام کرنا ہے لیکن مجھے رام ناتھ کووِند کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے۔’
‘میں نے کبھی نہیں سنا کہ انھوں نے دلت کے مسائل پر کوئی موقف لیا ہو، یہ میری غیر علمی ہو سکتی ہے۔’
ایک اور دلت مصنف، جنھوں نے اپنا نام ظاہر کرنے کو ترجیح نہیں دی کہا ‘رام ناتھ کووِند ایک تعلیم یافتہ شخص لگتے ہیں، لیکن میں نے کبھی دلتوں کے خلاف ظلم و ضبط کے بارے میں ان کا تبصرہ نہیں سنا ہے۔’
ان کا مزید کہنا ہے ‘صدر کے سجاوٹی منصب پر ایک دلت صدر کو بیٹھانا محض علامتی ہے لیکن کیا (انڈیا کے پہلے دلت صدر) کے آر نارائنن نے کمیونٹی کی کسی بھی طرح کی مدد کی؟
سینیئر صحافی سدوردرجن نے بی بی سی کو بتایا ‘پارٹی ایسے شخص کے پاس چلی گئی ہے جو میڈیا سے گبھراتے ہیں۔’
انڈیا کے شمالی شہر کانپور کے رہائشی اور کووند کے طویل عرصے سے پڑوسی جگیشور کا دعویٰ ہے کہ انھیں نہیں یاد کہ ‘کپڑا بیچنے والے کے بیٹے نے کبھی دلتوں کے لیے کوئی مہم چلائی ہو۔’
کانپور کے صحافی رمیش ورما ان سے اتفاق کرتے ہیں کہ انڈیا کے نئے صدر نے کم پروفائل رکھی ہے۔
رمیش ورما نے بی بی سی کو بتایا ‘وہ میڈیا سے دور رہے کیونکہ وہ متنازع نہیں ہونا چاہتے تھے۔’
میں نے انھیں کبھی نہیں دیکھا کہ انھوں نے دلت پروگراموں میں حصہ لیا ہو، دراصل انھوں نے خود کو ایک دلت رہنما کے طور پر پیش نہیں کیا ہے۔
(شکریہ :بی بی سی اردو)