پاسداران انقلاب:بری اور بحری فورس پر مشتمل دہشت گرد فوج ;واشنگٹن پوسٹ

دبئی،20؍جولائی :حال ہی میں امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں دو سرکردہ امریکی صحافیوں جیمز ویلزی اور پیٹر وینسنٹ پرائی نے مشترکہ طور پر ایک تفصیلی مضمون لکھا ،جس میں کہا گیا دنیا کوداعش کی نسبت پاسداران انقلاب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے ۔ مضمون نگاروں نے داعش اور پاسدارن انقلاب کی جنگی صلاحیتوں کے بارے میں ایک تقابلی جائزہ بھی لیا اور بتایا کہ داعش کے جنگجوؤں کی تعداد 30لاکھ جب کہ پاسداران انقلاب کے اہلکاروں کی ایک لاکھ 25ہزار ہے۔ مگر اس باب میں اہم بات یہ ہے کہ داعش صرف خشکی کی سطح پر لڑنے والے جنگجوؤں پر مشتمل ہے ،جب کہ پاسداران انقلاب کے پاس اسپیشل کمانڈور فورسز کے ساتھ ساتھ منظم بری اور بحری فوج کی بھاری نفری کے ساتھ ساتھ جدید ترین ہتھیار بھی موجود ہیں۔ یوں دنیا کو لاحق خطرات میں دہشت گرد تنظیموں میں پاسداران انقلاب واحد دشمن عسکری ادارہ ہے جس کے پاس بہ یک وقت بری، بحری اور فضائی فورس موجود ہے۔پاسداران انقلاب کی باضابطہ فوج کے ساتھ ساتھ اس کی موبلائیزیشن فورس باسیج کے اہلکاروں کی تعداد 90ہزار ہے جب کہ دیگر رضاکاروں کو ملا کر یہ تعداد تین سو ملین تک جا پہنچتی ہے۔پاسداران انقلاب کا ہدف ایران کے اسلامی جمہوری ریاستی نظام کا دفاع، مخالف تنظیموں کا سدباب، ایران میں مخصوص مذہبی تعلیمات کی ترویج اور ایرانی انقلاب کو مشرق وسطیٰ اور دوسرے ملکوں تک پھیلانا ہے۔
ایران میں پاسداران انقلاب کو سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کہا جاتا ہے۔ دراصل یہ ادارہ ایران کے شہر قم میں قائم مذہبی ادارے کا عسکری ونگ ہے۔ ایران میں 1979 میں برپا ہونے والے انقلاب، بادشاہت کے خاتمے اور روح اللہ خمینی کے وضع کردہ اصولوں کو مضبوط بنانے کا کلیدی ادارہ ہے۔جب ایران کی باقاعدہ فوج ایرانی اپوزیشن کو روکنے میں ناکام رہی ،تو آیت اللہ خمینی نے پاسداران انقلاب کو اپوزیشن قوتوں کو کچلنے کی ذمہ داری سونپی۔ عراق، ایران جنگ میں پاسداران انقلاب بھی ایک باقاعدہ فوج ہی کے طور پر استعمال کی گئی۔امریکی اخبار میں شائع مضمون میں پاسداران انقلاب کو سابق جرمن ڈکٹیٹر ایڈوولٹ ہٹلر اور نازیوں کی قائم کردہ فورسز ایس ایس او شوٹز شٹاقل کے مشابہ قرار دیاگیا ہے ۔واشنگٹن پوسٹ میں شائع مضمون میں لکھا گیا ہے کہ ایران نے عراق اور افغانستان میں امریکی فوج کے قتل عام کے لیے پاسداران انقلاب کو بھرپور طریقے سے استعمال کیا۔ اخبار لکھتا ہے کہ پاسداران انقلاب کے باعث افغانستان اور عراق میں امریکی افواج کو بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ اس کے علاوہ یہ ادارہ لبنان میں حزب اللہ اور فلسطین میں حماس کا بھی معاون ہے۔ یوں امریکی فوج کو داعش نے اتنا نقصان نہیں پہنچایا جتنا کہ پاسداران انقلاب کی طرف سے پہنچایا گیا۔