آیت اللہ خمینی کے حکم پر30ہزارقیدیوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ سابق ایرانی وزیر کا قیدیوں کے قتل عام میں آیت اللہ خمینی کا دفاع
تہران19جولائی:ایران کے سابق انٹیلی جنس وزیر علی فلاحیان نے ایک بار پھر ولایت فقیہ کے انقلاب کے بانی آیت اللہ علی خمینی کے حکم پرانقلاب مخالف ہزاروں افراد کوموت کے گھاٹ اتارے جانے کا دفاع کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آیت اللہ علی خمینی کے حکم پرجیلوں میں ڈالے گئے تیس ہزار افراد کو ماورائے عدالت قتل کیاگیاتھا۔ایک ٹی وی انٹرویو میں علی فلاحیان نے کہا کہ حکومت اورانقلاب مخالف ہزاروں قیدیوں کا قتل عام بانی انقلاب آیت اللہ علی خمینی کیحکم پر کیا گیا۔ ماورائے عدالت ہلاک کیے گئے قیدیوں میں مجاھدین خلق اور تمام اپوزیشن گروپوں کے لوگ شامل تھے۔سابق انٹیلی جنس وزیر نے بتایا کہ سابق پراسیکیوٹرجنرل آیت اللہ موسوی تبریزی نے خمینی کا حکم ملنے کے بعد کہا تھا کہ قیدیوں کے ٹرائل اور ان کے خلاف مقدمات چلانے کی کوئی ضرورت نہیں، کیونکہ امام خمینی کا حکم تھا کہ شیعہ مذہبی انقلاب کی مخالفت کرنے والے بچ کر نہیں جانے چاہئیں۔سابق وزیر کا کہنا تھا کہ آیت اللہ خمینی کے احکامات پر سختی سے عمل درآمد کیا گیا۔ جیلوں میں ڈالے گئے ہزاروں قیدیوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ قیدیوں کو اجتماعی طور پر پھانسیاں دی گئیں۔ ان میں سنہ 1988ء کے واقعات سے پہلے گرفتارکیے گئے افراد اور بعد کے قیدی بھی شامل ہیں۔علی فلاحیان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب 1988ء کے موسم گرما کے دوران ایران میں 30 ہزار قیدیوں کو موت کے گھاٹ اتارے جانے میں ملوث ایرانی عہدیداروں کے خلاف مقدمات چلانے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔ انسانی حقوق کی مقامی اور عالمی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ سنہ 1988ء میں ایرانی جیلوں میں قید تیس ہزار اپوزیشن کارکنوں کو موت کے گھاٹ اتارنے میں ملوث عہدیداروں کو کٹہرے میں لایا جائے۔ایک سوال کے جواب میں علی فلاحیان نے کہا کہ اگر گرفتار ملزمان کو شرعی عدالت میں پیش کیا جاتا تو انہیں سزائے موت دیئے جانے کا کوئی امکان نہیں تھا۔ اس لیے آیت اللہ خمینی کے ایک حکم کو قیدیوں سے جان چھڑانے کے لیے کافی سمجھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام قیدی منافق، جنگجو اور واجب القتل تھے۔ ان کے قتل کے لیے عدالتوں سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں تھی۔