سہارنپور (احمد رضا) قومی مسائل پر آج مغربی اضلاع کے چند صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سوشل رہبر اور پچھڑا سماج مہاسبھا کے چیف اے ایچ ملک نے کہاکہ مسلم فرقہ کے افراد کے خلاف بڑھتے پر تشدد واقعات نے یہ ثابت کردیاہے کہ اس طرح کی فرقہ وارانہ وارداتوں کے سبب اندنوں ملک کے حالات اچھے نہی ہیں مسلم ، دلت، غریب اور پسماندہ طبقہ روٹی اور روزی کے لئے گزشتہ تیس دنوں سے بیحد پریشان ہے جگہ جگہ مظاہرے اور احتجاج ہورہے ہیں مگر غریب مسلمانوں کا پرسان حال کوئی نہی ! احسان ملک نیکہکہ مالدار کو مالدا ر اور غریب کو نادار کرنیوالا مرکزی سرکار کاپہلے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی والا قدم ملک کے کروڑوں میڈیم کلاس عوام کو خد کشی کیلئے مجبور کرنے والا افسوسناک قدم ہے پچھڑا سماج مہاسبھاکے سربراہ اے ایچ ملک نے کھلے الفاظ میں کہاکہ مختلف مفاد پرست سیاسی تنظیمیں، مٹھی بھرفرقہ پرست افراد، مسلمانوں سے تعصب رکھنے والے چند مختلف کرائم جانچ یونٹ کے ممبران ، پروین توگڑیا، ہمارے چیف منسٹریوگی آ دییہ ناتھ کے ہم عصر کٹر ہندو قائدین سادھوی ٹھاکر، سادھوی پراچی ، مہیش شرما ، سبرامنیم سوامی، سنگیت سوم، ونے کٹیار،سریش رانا، کملیش تیواری اور گری راج سنگھ جیسے مفاد پرست ذمہ دار جہاں کتنے ہی سالوں سے ملک کے مسلم فرقہ کھلے عام برا بھلا کہتے آرہے ہیں اب تو ان قائدین کے حمایتی ٹولہ نے کھلے عام بسوں، سڑکوں ، ریلوں اور بازاروں میں بھی ہم پر حملہ کرنے شروع کردئے ہیں جو ملک کو خانہ جبگی کی جانب ڈھکیل نے والا خطرناک پلان ہے ملک کے عام مسلمانوں پر، مساجدوں کے امامو ں، مدارس کے اسٹاف اور طلباء پر لگاتار حملہ جاری ہیں اس سے بھی بڑھ کر کل پریس میں دئے اپنے ایک بیان میں شیو سیناکے ایک قائد نے تو گزشتہ روز بے شرمی کی تمام دیں پار کرتے ہوئے کہا کہ ہم مسلمانوں کو حج پر جانے سے روکیں گے مگر اتنا سب کچھ سن کر اور پڑھ کربھی پورا ملک چپ ہے یہ اپنے آپ میں کافی شرمناک بات ہے آج پورے ملک میں مسلم فرقہ کو جس طرح سے اپنیتعصبی ذہنیت کا نشانہ بنایا جارہاہے وہ کسی طرح سے ملک کے مفاد میں نہی ہے پورے ملک میں نبیﷺ کی شان میں نازیبا جملہ ادا کرنے والا ملعون کملیش تیواری ہمارے ریاستی اقتدار کی بدولت بہ آسانی جیل سے باہر آگیا ویسے جیل میں بھی اس ملعون کملیش تیواری کو اے کلاس سہولیات فراہم تھیں مزے دار اور دل کو دکھ دینے والی بات یہ ہے کہ کملیش کے جس بیان پر نبی ﷺ کی شان میں نازیبا جملہ ادا کرنیکا ملزم قرار دیاگیاتھا وہ اصل تحریر ہی پولیس کے قبضہ سے ہی لیکر سر راہ جلوادیگئی اور کملیش با عزت باہر آگیا نبی کی شان کا ناقابل معافی مجرم سیاسی اثر ورثوخ کے رہتے اتنا بڑا جرم کرنیکے بعد بھی آزاد؟ جس کے خلاف احتجاج بیحد ضروری ہے کیونکہ اب ہماری وفاداری کو کھلے عام للکارا جارہاہے پریس سے بات چیت کے دوران سینئر سوشل رہبر احسان ملک نے کہا ہے کہ گزشتہ ۱۲۵ سالوں سے ملک میں قیام پزیر ایک خاص سوچ اور ذہنیت رکھنے والا طبقہ ہمارے وجود کو مٹانے کے لئے کمر بستہ ہے اور اسی طبقہ کی ہمارے کھلے دشمن اسرائیل سے بھی کافی نزدیکیاں قائم ودائم ہیں یہ طبقہ پری پلان گزشتہ ۱۲۵ سالوں سے ہمیں ہر طرح سے نقصان پہچانے پر بضد ہے اور ملک کی کچھ سیاسی جما عتیں اس گروہ کی مدد ہی نہی بلکہ سر پرستی بھی کرتی رہتی ہیں، اے ایچ ملک نے بیباک لہجہ میں کہاکہ مسلمانوں کے ذریعہ اپنے وطن عزیز کی خاطر آن ریکارڈ لاکھ قر بانیاں دینے کے بعد بھی اپنے اس ملک میں ہمیں اور ہماری نئی نسل کو شک کے دائرہ میں لاکرمارا پیٹا، تنگ و پریشان اور قتل تک کیا جارہاہے قابل فکر بات یہ ہیکہ چند سیاسی مفاد پرستوں نے ہمارا ووٹ لیکر اقتدار تو پالیا مگر ہمیں سازش کے تحت سرکاری تحفظ اور مراعات سے محروم کرتے ہوئے غلامی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور کیا جارہاہے ! آپنے کہاکہ ملک کے لئے اپنی جان اور اپنا مال لٹانے والے وفادارمسلمانوں کے ساتھ ایک لمبے عرصے سے سوتیلا برتاؤ کیا جا رہا ہے ملک میں ہمارے نوجوان، ہماری املاک، ہمارے بنیادی و مذہبی حقوق، ہماری مسجدیں ، مدارس اور خانقاہیں بھی اب یہاں محفوظ نہیں ہیں ، سوشل رہبر اور پچھڑا سماج مہاسبھا کے چیف اے ایچ ملک نے بتانے کی ضرورت ہی نہی آزادی کے ۷۰ سالوں کے بعد کے حالات آپ سب کے سامنے ہیں جو مراعات ملک کی سرکاریں اپنی ہی سوچ اور اپنے ہی فرقہ کہ لوگوں کو دیتی آ رہی ہے اسکاتیس فیصد حصہ بھی آج تک ملک کے وفادار مسلمانوں کو سہی طور پر نہیں ملا ہے آئی اے ایس، آئی پی ایس، پی سی ایس کے علاوہ دیگر سرکاری عہدوں پر ہماری تعداد دو فیصد بھی نہی جبکہ ہماری آبادی ۲۲ کروڑ کے آس پاس ہے ۔ یہ بھی اہم ہے ہمارے بزرگوں اور اکابرین نے اس ملک کو اپنے خون سے سینچا ہے آج ملک میں ہمارے ساتھ حق تلفی کی جا رہی ہے جو باعث شرم عمل ہے سچ یہ ہے دوسو سالہ دور میں ملک کا مسلمان آزادی کی جنگ میں دیگر اقوام کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلا اور آزادی کی جنگ میں ہزاروں وطن پرست ہمارے علماء کرام نے ہزاروں جاں باز مسلمانوں کو ساتھ لیکر انگریزوں کے خلاف شاملی کے تاریخی میدان میں جنگ لڑی اور شہادت کا جام پیا مگر اسکے باوجود بھی آج تک ہماری وفاداری پر انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں جو قابل مذمت فعل ہے!