صبا بلرام پوری کے اشعارمیں جھلکتی ہے انسانیت اور حق پر ستی !

سہارنپور ( احمد رضا) شیریں زبان اردو سے محبت وخلوص کے روحانی رشتہ کے سبب ہی بلرام پور میں اپنے والد استاد شاعرمہندی حیدر اور والدہ شمع زہرہ کے گھر آگن میں ۱۹۹۱ کے ماہ اگست میں ولادت کی سعادت حاصل کرنیوالی صبا آج ملک کی نامور شاعرہ ہے اور اپنے وطن عزیز میں آپ صبا بلرام پوری کے نام سے پہچانی جاتی ہیں درجہ دس سے اردو ادب اور شاعری سے وابسطہ صبا اپنے والد سے فن شاعری سیکھ سیکھ کر کم عمر ہی سے غزل کہنے لگی آج یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ اردو اور انگریزی ادب میں ماسٹر کی ڈگری حاصل ہوجانے کے بعد بھی صبانے بلندیوں تک پہنچنے والے تمام سرکاری نوکرینوکریوں کے راستہ چھوڑتے ہوئے صرف اور صرف اردو ادب اور شاعری کوہی اپنے زندہ رہنے کا مقصد بنا لیا آج صبا ملک اور بیرون ممالک میں شاعری کے میدان میں کسی تعارف کی محتاج نہی !کل ایک گفتگوکے دوران صبا نے بتایاکہ اردو زبان کی مٹھاس اور اپنے والد ماجد کے مخلصانہ تعاون نے ہی مجھے درجہ دس سے غزل کہنا اور لکھنا سکھایا نتیجہ کے طور پر جہاں صدیوں سے پوری دنیا غزلیات کی شوقین ہے وہیں مجھے حق پر مبنی اشعار اپنی غزلوں کے وسیلہ سے عام آدمی تک پہنچانے کا جو ہنر اللہ رب العزت نے بخشاہے میں اسکے لئے پاک پروردگار کی مشکور اور احسان مند ہوں وہیں اپنیپرستاروں کی بھی دل سے قدر کرتی ہوں کہ وہ آج مجھے ایک سنجیدہ شاعرہ کی حیثیت سے جامتے اور تسلیم کرتے ہیں اپنی گفتگو میں صبانے کہاکہ اردو صرف مسلم کی ہی نہی بلکہ ہر مذہب اور نسل کے عوام کی اپنی ذبان ہے عالم کے سیکڑوں ممالک میں اردو شاعروں اور شاعرات کے مہذب کلام کو کافی پسند کیا جاتاہے ! کم عمری سے ہی صبا بلرام پوری نے اپنی سنجیدہ ، انسا نیت کے تقا ضوں سے لبریز اور عام آدمی کے درد کو عیاں کردینے والی اپنی پر اثر شاعری اور غزلیات سے وطن عزیزکے علاوہ دیگر ممالک میں رتبہ قائم کر تے ہوئے جس کارکردگی کا مظاہرہ کیاہے اسکی جس زاوئے سے چاہو پرکھ کرلو صبا بلرام پوریکی اردو اشعارکے وسیلہ سے یہ کارکردگی واقعی قابل داد کہلائیگی!