مسلم مخالف ماحول بنانے کیلئے کے لئے صرف بھگواجماعتوں، آر ایس ایس اور بھاجپا کو ہی ذمہ دار کہنا غلط ہوگا
پچھڑا سماج مہاسبھا کے قومی قائد احسان الحق ملک اور یوتھ ملک ویلفیئر ایسو سی ایشن کے قومی چیف عرفان راز ملک نے پریس کیلئے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہاکہملک میں مسلم مخالف ماحول بنانے کیلئے کے لئے صرف بھگواجماعتوں، آر ایس ایس اور بھاجپا کو ہی ذمہ دار کہنا غلط ہوگا مسلم فرقہ کی تباہی میں جتنا قصور موقع پرست ووٹ کی لالچی چند سیاسی جماعتوں کا رہاہے اس سے کہیں زیادہ ذمہ دار خد قوم کے رہبر ہیں گزشتہ عرصہ میں سلسلہ وارچالیس سال تک ملک کے مرکزی تخت پرکانگریس کی سرکاریں قابض رہی تب بھی مسلم اقوام کے ساتھ بڑے پیمانہ پر تعصب، حسد اور سوتیلا برتاؤ کیاگیابھارت کی اعلیٰ خفیہ یونٹ نے ۱۹۴۷ کے بٹوارے کے بعد ہی سے ایک خاص پلاننگ کے ساتھ بیقصور اور مظلوم مسلمانوں پردہشت گردی ، ملک دشمنی، فرقہ وارانہ فسادات اور دو قوموں کے بیچ مذہبی جنون بھڑکانیکے بیہودہ و فرضی الزامات لگائے اور بے قصورمسلم افراد کو جیلوں میں ٹھونسا مگر ہمارے وطن عزیز کی قابل قدر عدلیہ کے ذمہ دار عملہ ،ججوں اور مختلف ہائی کورٹ کے جسٹس صاحبان نے ہمیشہ ہی مسلم اقوام کے ساتھ انصاف کیا اسی طرح پچھلے ۲۷ سالوں سے سلسلہ وار مسلم افراد کو مختلف الزامات میں جیل بھیج نیکا یہ سلسلہ ابھی بھی جاری اور طاری ہے مگر اچانک کچھ سال کے دوران بہت سے فوجداری کے سنگین معاملات میں عدالتی کاروائی میں کچھ سچ سامنے آئے قابل ججوں کے سامنے جب ملزمان کے سینئر وکلاء نے سچائی رکھی تو عدلیہ نے اپنی سوچ کو اپنی شخصیت کی روح سے پرکھ کر یہ پایاکہ یہاں بہت سے معاملات میں جبریہ طور پر بغیر معقول شواہد اور ثبوت کے ہی کسی اہم سازش کے تحت بیقصور مسلم افراد کو جیل میں ٹھو نساگیاہے تو سچائی جان کرمعزز عدالتوں نے اپنے لمبے چوڑے فیصلوں میں پولیس کے خلاف بہت سے معاملات میں پولیس، خفیہ یونٹس اور دیگر ایجنسیز کو بیڈ ریمارکس دیتے ہوئے ایسی حر کاتکے کے لئے سبھی کی سخت طور سے مذمت کی اور اندنوں لمبے عرصہ بعد عدالتی کاروائی مکمل ہو جانیکے بعد ملک کی معزز عدالتیں چودہ سال، دس سال، نو سال اور چھ سال کی طویل جیل قید کے بعد ا ن مسلم افراد کو باعزت بری کر رہی ہیں جس وجہ سے متعصب افسران اور قائدین میں اندر ہی اندرکھلبلی مچی ہوئی ہے مگر سیاسی پشت کی وجہ سے انکے خلاف ایکشن نہی لیا جارہاہے جو غیر آئینی فعل ہے اسی اہم ایشو پر آج شام پریس کو اہم بیان جاری کرتے ہوئے پچھڑا سماج مہا سبھاکے قومی لیڈر احسان الحق ملک اور ملک یوتھ ویلفیئر ایسو سی ایشن کے چیف عرفان راز ملک نے بیباک انداز میں کہاکہ سہی معنوں میں بلاوجہ مسلمانوں کو آدھی زندگی تک جیل میں ٹھونسنے والوں کے خلاف اب مجرمانہ دفعات میں سنگین معاملہ درج کرنیکا سہی وقت آگیاہے آئینی طور پر بھی مسلم افراد کو بلاوجہ تنگ اور زرد کوب کرنیوالوں کو سخت سزائیں دیاجانا جائز ہے دونوں سیکولر قائدین نے یہ بھی کہاکہ یہ جانکر بھی کہ یہ مسلم افراد بے قصور ہیں پھر بھی ان کو آدھی زندگی جیل میں رکھنے والے ہی اصل دیش اور اقلیتی طبقہ کے دشمن ہیں انکو سخت سے سخت سزا دیا جا بیحد ضروری ہوگیاہے آپنے کہاکہ عدلیہ کے خوف سے ہی مسلم طبقہ ملک میں راحت اور چین محسوس کر رہاہے اگر عدلیہ انصاف میں مزید دیر کر دیتی تو مسلم طبقہ کو تو موقع پرستوں اور متعصب افراد نے کبھی کا برباد کر دیاہوتا مسلم افراد پر فرضی الزام لگاکر انکا قتل، فرضی مقد مات کا بوجھ اور دہشت گردی کے علاوہ ملک دشمنی کے پلان نے تو ملک کے عوام کے دلوں میں مسلم فرقہ کے خلاف زہر ہی زہر گھول رکھاہے! قابل غور ہیکہ پچھڑا سماج مہاسبھا اور ملک یوتھ ویلفیئر ایسو سی ایشن کے قائد احسان الحق، عرفان راز ملک، شیو نارائن کشواہا اور آر پٹیل جیسے مخلص سوشل رہبر ہمیشہ سے ہی ملکے عوام بلخصوص پچھڑے اور پسماندہ عوام کی بلا تفریق مذہب اور ملت اپنے ملک کے عوام کی فلاح اور بہبودگی کیلئے گزشتہ ۲۵ سالوں سے مختلف اضلاع میں مختلف عملی کام انجام دیتے آرہے سرگرم سوشل قائدین نے صاف طور سے کہا کہ آزادی کے۷۰ سال بعد سپریم کورٹ ، ممبئی ہائی کورٹ، پٹنہ ہائی کورٹ، ہریانہ پنجاب ہائی کورٹ ، اتراکھنڈ ہائی کورٹ اور الٰہ آباد ہائی کورٹ کے درجنوں جسٹس، فل بینچ اور کچھ چیف جسٹس کھلے عام بیقصور مسلم ملزمان کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے متعلقہ خفیہ ایجنسیز ، اے ٹی ایس اور آئی بی کے ساتھ ساتھ مقامی پولیس کی بھی مذمت کی یاد رکھنے قابل بات ہیکہ لمبے عرصہ تک مسلم افراد کو جیل میں رکھے جانیکے بعد بھی انکے خلاف متعلقہ خفیہ ایجنسیز ، اے ٹی ایس اور آئی بی کے ساتھ ساتھ مقامی پولیس بھی عدالت کے سامنے پختہ ثبوت پیش نہی کرسکی ہیں جس کو ایک غیر جمہوری فعل مانکرقابل قدر عدالتوں کے مہذب جسٹس صاحبان نے اپنے اہم فیصلوں میں پولیس اور خفیہ یونٹس کی بڑی لاپرواہی مانتے ہوئے چودہ، بارہ، دس اور سات سات سالوں سے بلا وجہ جیل میں قید مسلم افراد کو باعزت بری کر دیاہے !جبکہ مسلم طبقہ کے ووٹ حاصل کر کے پچھلے۷۰سالوں سے اقتدار کا مزہ لوٹنے والے ہمارے نام نہاد سیکولر مرکزی اور صوبائی سیاسی جماعتوں سے وابسطہ وزر ء ا ممبران لوک سبھا اور قانون سازاسمبلی کے ممبر ان خاموش تماشائی بنے رہتے ہیں؟ اس ملک کو نقصان اس ملک کے نام نہاد قومی سیاست دانوں سے ہی پہنچا ہے اورمسلمانوں کو سب سے زیادہ نام نہاد اور دینی تعلیم سے نا بلد نام نہادمسلم سیاسی قائدین اور سیاسی علماء نے تو اس قوم کی درمیانی نسل کو فساد اور فرقہ پرستی کی آگ میں جھلستا جھوڑ کر تباہ و برباد ہی کر دیاہے! قابل غور بات ہیکہ کسی بھی مسلم وزیر ، ممبر لوک سبھا اور ممبر اسمبلی نے پچھلے۶۷ سالوں سے ملک میں ہونے والے دنگوں پر یا پھر بابری مسجد کی شہاد ت پر اپنے عہدوں سے استفعی تک نہی دیا سبھی اپن اپنے مفاد کی طرح اپنے اپنے عہدو ں پر قائم رہے یہ مسلم سیاسی ذہن ٹھیکیدار آج بھی اسی پرانی روش پر قائم رہکر امن پسند قوم کو سیاسی جماعتوں کیلئے استعمال کرتے ہوئے اپنے گھروں کو روشن اور مسلم اقوام کے گھروں کو تاریک کر رہے ہیں!
عرفان راز ملک