ہریانہ میں بجرنگ دل کارکنوں کا مسجد کے باہر محمد یاسین پر حملہ جبراً بھارت ماتا کی جے لگوائے ، تھپڑ بھی مارا، کانگریس کی شدید مذمت
ہریانہ۔ ۱۲؍جولائی:جموں و کشمیر میں امرناتھ یاترا پر حملے کے بعد پورا ملک میں غم وغصے کی لہر ہے۔ ہریانہ کے حصار میں دہشت گردی کا پتلا پھونکنے کے بعد بجرنگ دل کے لوگ مسجد پہنچ گئے اور ایک شخص کو باہر نکال کر اسے بھارت ماتا کی جے بولنے پر مجبور کیا اور اسے تھپڑ بھی مارے۔ اطلاع کے مطابق لاهوريا چوک مسجد کے سامنے دہشت گردی کا پتلا پھوكتے ہوئے بجرنگ دل کے کارکن نعرے بازی کرنے لگے۔ اس دوران مسجد میں سہارنپور کے رہائشی محمد یاسین کھڑے تھے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس دوران بجرنگ دل کے کارکنوں نے محمد یاسین سے بھارت ماتا کی جے اور جے شری رام کا نعرہ لگانے کے لئے کہا،جب یاسین نے کہا کہ آپ کے کہنے پر ہم نعرہ کیوں لگائیں تو ان بجرنگ دل کے کارکنوں سے ان کی بحث ہو گئی۔ اسی درمیان ایک بھگوائی نے محمد یاسین کو تھپڑ مار دیا، معاملہ جیسے ہی مسجد میں موجود دوسرے لوگوں تک پہنچا صورت حال سنگین ہوگئی ۔ اس کی اطلاع ملتے ہی پولیس بھی پہنچ گئی۔ بتایا جارہا کہ محمد یاسین آم کے تاجر ہیں۔ محمد یاسین کچھ تاجر دوستوں کے ساتھ یہاں آئے ہوئے تھے، شام کو نماز کے وقت مسجد گئے تھے۔ مسجد کی جانب سے اس معاملے کی شکایت پولیس سے کی گئی ہے۔ جس کے بعد پولیس نے موقع پر پہنچ کر معاملے کی جانکاری لی اور مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہے۔ فی الحال مسجد کے باہر پولیس سیکورٹی تعینات ہے۔ اس سلسلے میں ایک ویڈیو بھی وائرل ہوا ہے جس میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ بہت سے لوگوں نے یاسین کو مسجد کے باہر گھیر لیا ہے، اور ان سے زبردستی بھارت ماتا کی جے کے نعرے لگانے کو کہہ رہے ہیں۔ اسی درمیان ان بھگوائیوں نے کہا کہ کشمیری غدار ہیں۔ پولیس نے اس واقعہ کے بعد 200 لوگوں کے خلاف کیس درج کر لیا ہے۔ اطلاع کے مطابق پیر کو ہوئے کشمیر دہشت گردانہ حملے کی مخالفت میں نعرے بازی کرتے ہوئے بجرنگ دل کے کارکن ایک مسجد کی طرف چلے گئے۔ مسجد کے قریب پہنچ کر بھگوائیوں نے دہشت گردی کا پتلا پھونکا، تبھی شور کی آواز سن کر محمد یاسیننامی شخص باہر آیا۔ ہنگامہ کر رہے لوگوں میں سے ایک شخص نے انہیں کو تھپڑ بھی مارا جس کے بعد وہ اندر کی طرف بھاگے، اس کے بعد موقع پر پولیس آ گئی اور لوگوں کے خلاف شکایت درج کی۔ امرناتھ یاترا پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کی مخالفت میں مظاہرہ کر رہے بجرنگ دل کے کارکنوں کی طرف سے ایک مسلم شخص کو پیٹنے کے معاملے پر کابینی وزیر وپل گوئل نے کہا کہ یسے چھوٹے موٹے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں قانون اپنا کام کرے گی، انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات نہیں ہونا چاہئے اور اگر ایسی کوئی واردات ہوئی ہے تو یہ قابل مذمت ہے۔ اس صورت میں قانون اپنا کام کرے گی اور اس کے قوانین کے مطابق جو کاروائی ہوگی، وہ کی جائے گی۔ ہریانہ میں قانون کے نظام کو درست قرار دیتے ہوئے وپل گوئل نے کہا کہ فوجداری واقعات پر لگام لگی ہے۔ ادھر کانگریس نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں جہاں پر بھی بی جے پی کی حکومت ہے وہاں پر وہ اس اس طرح کے واقعات کو چھوٹی موٹی قرار دے کر معاشرے میں جس طریقے سے زہر گھول رہے ہیں اور یہ واقعات بڑی شکل میں سامنے آرہیہے ، وہ کہیں نہ کہیں بی جے پی کی سوچ کی عکاس ہے۔اس واقعہ کے بعد جے ڈی یو لیڈر علی انور نے کہا کہ اس کے بارے میں ہریانہ کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر اور وزیر اعظم مودی سے سوال ہونا چاہئے انہوں نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ جو اقتدار میں ہے ان کے لئے ملک میں کوئی قانون نہیں ہے۔
