عدالتیں مقدمات کے بڑھتے بوجھ کو کم کریں! جسٹس ناہید آرا ء مونس

سہارنپور( احمد رضا)الٰہ آباد ہائی کورٹ کی جسٹس ناہد آرء ا مونس کل سول کورٹ کانفرنس ہال میں روایتی عظیم الشان لوک عدالت کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لئے یہاں آئیں تو قابل ضلع جج سشیلاسنگھ نے سینئر جج، سینئروکلاء، اسٹاف اور پیروکاروں کی موجودگی میں قابل قدر جسٹس مونس کا زبردست خیر مقدم کیا اور آپکی گل پوشی کی جسٹس ناہد آرا مونس نے پہلے جج، وکلاء اور پیروکاروں سے ملاقات کی کورٹ کے حالات جاننے کے بعد آپنے ضلع جج سشیلاسنگھ کے ڈسپلن اور کارکردگی کی سراہناکرتے ہوئے عدالتی کام کاج میں مزید تیزی لانے کی ہدایتدی جسٹس مونس نے بیباک انداز میں کہاکہ ہمیں مفت اور جلدی انصاف حاصل کرنیکے لئے لوک عدالتوں سے فیض حاصل کرنا چاہئے لوک عدالتوں میں بہ آسانی آپسی صلح سمجھوتے کی بنیاد پر فیصلہ لئے جاتے ہیں جو دونوں فریقین کیلئے قابل قبول اور سود مند ہوتاہے جسٹس ناہید آرا مونس نے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کمیٹی کے ذمہ داران کی بھی سرپرستی فرمائی اور مقد مات کے جلد نپٹارہ پر توجہ دینے کی امید ظاہر کی اس اہم موقع پر ضلع جج سشیلا سنگھ نے بھی وکلاء سے ہڑتال پر نہ جاکر سنجیدگی کے ساتھ زیادہ سے زیادہ عدالتی کام کاج نپٹانے میں عدالتوں سے تعاون کرنیکی گزارش کی! اس خاص موقع پر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے ذمہ داران نے جسٹس کو فرسٹ ٹائم سہارنپور آنیپر مبارکباد پیش کرتے ہوئے ان سے تعارف لیا اور انکو پھولوں سے آراستہ بکے پیش کئے ! علاوہ ازیں آج دیر شام تک چھٹی ہونیکے بعد بھی مقامی سول کورٹ میں ضلع جج سشیلا سنگھ کی دیکھ ریکھ میں اے سی جے ایم کورٹ فرسٹ میں ۱۰۷، اے سی جے ایم دوئم جج دینا ناتھ کی کورٹ میں سب سے زائد۴۸۵ مقد مات کے نپٹارہ کے سات ساتھ بیہاں کل ۲۰۳۰ مقد مات کا نپٹارہ کیا گیا جو انصاف کی طرف بڑھتے سہی اقدام کی سہی مثال ہے!
لوک عدالت کے افتتاحی موقع پر ہمارے ضلع کی انچارج اے جے جسٹس ناہید آرء ا مونس نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے بیباک لہجہ میں فرمایا کہ مرکزی حکومت اور قابل احترام چیف جسٹس آف انڈیا کی یہ دلی خواہش کے ملک کی ہزاروں عدالتوں میں زیرالتوا ء لاکھوں مقدمات کا نپٹارہ ۳سے ۵ سال کی مدت کے عرصہ میں ہر حالت میں ہوجاناچاہئے تاکہ عام آدمی کو سستااور کم وقت میں قابل قبول انصاف حاصل ہوسکے قابل احترام الٰہ آباد ہائی کورٹ کی جسٹس مونس نے کہاکہ ہمارے ملک کے قابل احترام چیف جسٹس آف انڈیا کی ہدایت پر ہی آج ۸ جولائی کوپورے ملک میں ایک ساتھ لوک عدالتوں کا بڑے پیمانہ پر انعقاد کیا جارہاہے جس میں ایک ہی چھت کے نیچے ایک ہی دن میں ملک بھر کی ضلعوار ہزاروں عدالتوں میں لاکھوں مقدمات کا نپتارہ کیا جارہاہے جو ہم سب کے لئے باعث فخر عملی کام ہے جسٹس مونس نے کہاکہ قابل تعظیم چیف جسٹس آف انڈیا یہ چاہتے ہیں کہ ملک کی سبھی عدالتوں سے مقدمات کے بڑھتے بوجھ کو کم کیاجائے تاکہ مجبور اور پریشان لوگ جلد از جلد بہت کم صرفہ پر انصاف حاصل کرسکیں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کمیٹی اور تقریب میں موجود جج اور وکلاء صاحبان کو خطاب کرتے ہوئے الٰہ آباد ہائی کورٹ کی جسٹس مونس نے سبھی ججیزاور وکلاء سے اپیل کی کہ توجہ کے ساتھ مقدمات سے جڑے ہر ایک پیروکار کو ترجیحی طور پر مقدمات کے نپٹارہ سے متعلق ہر حالت میں کم سے کم وقت میں انصاف مہیا کرانے کی ہر ممکن کوشش کی جانی آج کے حالات میں بیحد ضروری ہے الٰہ آباد ہائی کورٹ کی جسٹس نے کہاکہ ہم سبھی کو اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی تاکہ عوام کو عدلیہ سے حسب منشاء کم وقت میں انصاف حاصل ہو سکے عوام کا اعتماد عدلیہ کے ساتھ ہمیشہ کی طرح مضبوطی سے جڑا رہے آپنے کہا کہ ہم نے اگر آج ہی سے اس عوامی فلاحی اور بہتری کے عمل کی شروعات کردی تویہ ملک، قوم اور عدلیہ کی شاندار تاریخ کے لئے سب سے بڑاکام ہوگا !جسٹس نے کہاکہ ہماری عدالتیں چاہ کربھی مقدمات کانپٹارہ کم وقت پر نہی کر پاتی ہیں اسکی وجہ وکلا ء حضرات کی مشغولیت، روز روز کی ہڑتالیں اور عدالتوں میں مقدمات کی بھرمارہے آپنے کہا کہ اب ہم سبھی کو اس کار خیر کے اعلیٰ مقصد کے حصول کے لئے سنجیدگی کامظاہرہ کرنا ہوگا آپنے کہا کہ ہمارے لئے پست ، لاغر،مظلوم اور تنگ حال آدمی کے ساتھ تعاون کیا جاناسب سے مقدم ہے پست اور مجبور عوام ہی جلد انصاف کی امید لیکر ہمارے پاس آتے ہیں انکے سہی نظریات اور سہی سوچ پر کھرا اتر ناہی انصاف کی عمدہ دلیل ہے لٰہ آباد ہائی کورٹ کی جسٹس مونس نے کہا کہ ملک کی سبھی عدالتوں میں ہمیشہ سے ہی وکلاء اور بینچ کے مابین رشتہ دوستانہ اور پر خلوص رہے ہیںآگے بھی ہم سبھی کو عدلیہ کی عظمت کے لئے مل جل کر ہی کام کرنا ہوگا!