سہارنپور (احمد رضا) ریاستی سطح پر اسمبلی میں ستر کے قریب مسلم ممبران موجود ہیں مگر سبھی حق اور انصاف پر مبنی قوم کے حق میں فیصلہ لینے میں مجبور ہیں آج ریاست اتر پردیش میں ہماری تعداد کروڑوں میں ہیں مگر اسکے بعد بھی ہم سیاسی جماعتوں کے طلبگار بن کے رہگئے ہیں صرف اور صرف اسی کمزوری کے باعث آج ملک میں ہماری مزاق اڑائی جارہی ہے ہم پر ظلم وستم کئے جارہے ہیں ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے آج بعد نماز ظہر آل انڈیادینی مدارس بورد کے قومی صدر مولانایعقوب بلند شہری نے کہاہے کہ آج کے اس نازک دور میں سوسال پرانی تاریخ کو پھر سے دہراتے ہوئے ملک کی ایکتا، ملک کی سالمیت، ملکی ترقی، ملک کی خوشحالی اوردستور ہند کی آن بان اور شان کے مطابق ملک کو چلانے کی غرض سے ملک بھر کے علماء کرام اور دینی مدارس کے سربراہان کومیدان میں آکر قوم کی رہبری کی اہم ذمہ داری پھر سے اٹھانا بیحد ضروری ہوگیاہے؟ آل انڈیادینی مدارس بورد کے قومی صدر مولانایعقوب بلند شہری نے کہاہے کہ آج کے اس نازک دور میں علماء کرام کو میدان میں آکر ملک اور قوم کے لئے بہتری ٹھوس عملی کام انجام دینے ہوں گے آپنے کہا کہ سیاست داں اپنی اپنی جماعتوں کے قائدین سے خائف ہیں اسلئے سچ کہنے اور سہی کام کرانے سے ہچکچاتے ہیں اس لئے لازم ہے کہ علماء کرام میدان میں اتریں۔ آل انڈیادینی مدارس بورد کے قومی صدر مولانایعقوب بلند شہری نے کہاہے کہمسلمانوں کے لئے آزمائش کا وقت ہے اگر قوم اسمرتبہ بھی بکھر گئی تو جس طرح۶۸ سالوں سے یہ قوم اپنے ہی ملک میں ذلیل ہو رہی ہے آگے بھی اسی طرح سے مظلوم کی حیثیت سے اپنے ملک میں تڑپتی رہ جائیگی اس میں کوئی شبہ نہیں کہ مسلمانوں نے انگریزوں کو ملک سے بھگانے کے لئے اور ملک کی آزادی کے لئے مہاتما گاندھی اور پنڈت نہرو کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملاکر جدو جہد کی اور اپنی جانی و مالی قربانیاں پیش کی ۔ملک کے ہزاروں علماء دین کی شہادتیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ اس ملک کی آزادی کے لئے مسلم علماء کے حکم پر ہندوستانی مسلمانوں نے اپنی جان کی بازی لگا کے اس ملک کو آزاد کرایا مگر افسوس صد افسوس آج یہ قوم اپنے ہی ملک میں دوسرے نمبر کی شہری بن کر رہ گئی مسلمانو ں کے ساتھ سوتیلا برتاؤ ہر ضلع اور بلاک میں آزادانہ طور پر کیا جا رہا ہے مسلمانو ں کے لئے مرکزی اور ریاستی سرکاریں اکثر سرکار ی سطح پر مراعات دینے کا اعلان کرتی ہے لیکن وہ مراعات مسلمانوں کے پاس پہنچ ہی نہیں پاتی ملک میں پچھلے لمبے عرصہ سے یہی کیا جارہا ہے جو اب برداشت کے باہر ہو چکاہے اب حقوق کے لئے میدان میں اترنے کا وقت آچکاہے ؟