گزشتہ۸۰ دنوں میں پولیس پر حملہ کی وارداتوں میں بھی اضافہ نسلی ومذہبی تشدد کیلئے بھاجپاسے وابسطہ مٹھی بھر ہم عصرہی ذمہ دار !
سہارنپور( خصوصی جائزاحمد رضا) بھاجپاکے ممبر لوک سبھا اور چاروں ممبران اسمبلی نے گزشتہ بیس اپریل کو دودھلی میں اپنی سرکاری طاقت دکھا نے اور ضلع کے سبھی افسران پر اپنا روب غالب کرنیکی منشاء سے بھاجپائیوں کے ہجوم کے ساتھ شہر سے سات کلومیٹر دور پہنچ کر اور دودھلی کے ذمہ دار لوگوں کی غیر موجودگی انکی شرائط کے عین خلاف آگے بڑھتے ہوئے بغیراجازت بابا صاحب کی شوبھا یاترا نکال کر ماحول کو زہر آلودہ بنانیکا جوشرمناک کھیل کھیلا تھا دیکھتے ہی دیکھتے بھاجپائیوں کی اسی کرتوت سے ضلع کا پر امن ماحول ہندومسلم فساد کی خبروں سے شرمندہ ہوکر رہگیا تھا یہاں اس وقت تعینات قابل ایس ایس پی لوکمار مع لشکر موقع پر پہنچے تو بھاجپاکے سینئر قائدین کو سمجھا نے بجھانے کی لاکھ کوشش کی مگر ایس ایس پی کی ایک نہی سنی جبریہ طور سے مسلم علاقہ سے شوبھا یاترا لیجانے کی ضد کی اور بھاری ٹکراؤ پیدا ہو جانیکے نتیجہ میں پولیس نے بہ مشکل حالات کو کنٹرول کیا مگر دودھلی سے ایس ایس پی کے بنگلے تک صبح سے بعد دوپہر تک جو وحشیانہ حرکات بھاجپائیوں نے انجام دی اور درجنوں انسپکٹر وں اور ساٹھ سپاہیوں کی موجودگی میں کپتان لو کمار کے ساتھ انکے بنگلے پر جو کچھ سلوک کیاگیا اسکی جس قدر بھی ریکرڈنگ ہوئی وہ سبھی آئی پی ایس ایسو سی ایشن کو ازخد پولیس کپتان نے ہی فراہم کرائی مگر ان ملزمان پر کوئی ایکشن نہی الٹے پولیس سربراہ لوکمار اور کلکٹر کوہی ہٹادیا گیا اسکے بعد بھی اقتدار کے نشہ میں مست بھاجپائی ان جابرانہ حرکات پر بھی چپ نہی ہوئے اور پھر سے دس روز بعد ہی اپنی زیر رہنمائی اور بھر پور تعاون شہر سے پچیس کلومیٹر دور ہی تھانہ بڑگاؤں کے دیہات شبیر پورہ میں اسی اندازسے بغیر اجازت مہارا پرتاپ کی شوبھا یاترا نکال کر دلت فرقہ کو اپنی رنجش کا نشانہ بنایا اس واردات سے ٹھاکروں اور دلتوں میں بھاری ٹکراؤ پتھراؤ، آگ زنی اور فائرنگ تک جا پہنچا نتیجہ کے طور پر دلتوں پر ہی ظلم ڈھائے گئے صاف ہیکہ دس دن قبل مسلم فرقہ پر اسکے بعد دلت فرقہ پر اسی انداز میں حملہ کیا جانا اس بات کو سچ ثابت کرنیکے لئے کافی ہے کہ بھاجپائی، ہندو یوا واہنی اور بجرنگ دل کے لوگ بدلہ کے ساتھ ساتھ مذہبی اور نسلی سیاست کو طاقت پہنچا رہے ہیں شبیر پور کے بعد جو کچھ بھیم آرمی کے کارکنا نے کیا وہ بھی سبھی کے سامنے ہے اور بدلہ کی نیت سے جو کچھ بھیم آرمی کارکنان کے ساتھ کیا جارہاہے اسے بھی سبھی جان رہے ہیں مگر ان وارداتوں میں یہاں سب سے زیادہ بے عزتی پولیس کو برداشت کرنا پڑی ضلع میں ایک ہفتہ میں لوٹ اور پولیس مٹھ بھیڑ کی چار وار داتیں سامنے آئی ہیں ان سبھی میں پولیس پر حملہ کئے گئے چار سپاہی اسپتال میں زیر علاج بھی رہے اسی طرح شاملی، دیوبند، ناگل ، مظفر نگر اور گزشتہ روز بجنور کی پولیس چوکی کے انچارج شہجور سنگھ داروغہ کا بے احمی سے بیس مرتبہ دھار دار چاقوؤں سے بری طرح کاٹ کر کیا گیا قتل اس بات کو سچ کرنیکے لئے کافی ہے کہ بھاجپاکے دور اقتدار میں بدمعاشوں کے حوصلہ کافی بلند ہیں صرف سہارنپور ہی میں پولیس پر ۸۰ دن کی مدت میں آٹھ بار حملہ کئے جاچکے ہیں مگر پولیس نہ جانے کیوں خاموش ہے داروغہ شہجور کا قتل لاء اینڈ آڈر کیلئے بڑا چیلنج ہے سرکار کو پہلے اپنے کارکنان کی نکیل کسنی ہوگی تبھی دیگر کو سختی سے دبایا جاسکیگا جب بھاجپائی ہی بلند شہر کی لیڈی سی او کو کچہری میں سرے عام دھمکا سکتے ہیں انسپکٹر اور دیوان کو گالی گلوچ اور مار پیٹ سکتے ہیں تب بد معاشوں سے کس اچھے سلوک کی توقعات رکھی جاسکتی ہے بلند شہر کی سی او کا معاملہ بھی ابھی سرخیوں میں بناہواہے بھاجپائیوں کے بڑھے حوصلہ دیکھ کر اب بدمعاش اور مافیابھی پولیس کو اپنے تشدد اور ظلم کا نشانہ بنانے لگے ہیں عوام کا کہناہے کہ پولیس بھی کسی خاص سازش کے تحت کمزور ، نادار ، مفلس کو بے قصور ہونے کے بعد بھی جیل بھیج دیتی ہے گزشتہ تین ماہ کی مدت میں غلظی بھاجپائیوں کی اور پکڑے جارہیہیں بے قصور ملز بھاجپائی آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں؟ پچھلے تین فسادات میں مسلمان بھی جیل بھیجے گئے دلت بھی جیل میں ہیں بھیم آرمی کے چیف چندر شیکھر اور درجنوں اعلیٰ تعلیم یافتہ بھیم آرمی کارکنا بھی جیلوں میں پڑے ہیں مگر ان تنازعات کو ہوا دینے والے اصل ذمہ دار ریاستی وزراء کے ساتھ گھوم رہے ہیں
موجودہ حالات اور دلخراش واردات کو دھیان میں رکھتے ہوئے آج پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی صدر احسان الحق ملک اور قومی جنرل سکریٹری کشواہانے پریس سے روبرو ہوتے ہوئے صاف طور سے کہا کہ جس طرح سے یوپی، ہریانہ ، دہلی ، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں وہپ ، شیو سینا، بجرنگ دل، درگا واہنی بھاجپا، ہندو یوا واہنی، آر ایس ایس اور اسکی ہم فکر جماعتیں ملک میں تشدد، فرقہ وارانہ فسادات، ظلم ، مذہبی نفرت ،ناانصافی ،ذات پات اوراونچ نیچ کی کھائی پیدا کرنیکی ناکام کوششیں کر رہی ہیں انہی حرکات کی وجہ سے آج ہمارے پر امن ملک میں آپسی مذہبی انتشار اورافراتفری پھیل رہی ہے اگر ان واراداتوں پر پر فوری توجہ نہیں دی گئی تو یہ آگے چل کر اس طرح کی وارادتیں ناسور کی شکل اختیار کر سکتی ہیں مرکز کی بھاجپا حکومت آرایس ایس کے ایجنڈے کو لاگو کرے گی تو ملک کا پچھڑا ،دلت اور اقلیتی اسے برداشت نہیں کرے گا وہ سڑکوں پر اتر کر اپنے سبھی آئینی حقوق کولیکر ہی رہے گاوہ وقت آگیاہے جب دس فیصد لوگ ملک کے نوے فیصد لوگ کو غلام ہی نہیں بنایا بلکہ انہیں ان کے حقوق سے بھی محروم کر دیا ہے اور آج بھی گاؤں دیہات کیعلاوہ شہروں میں بھی مسلم افراد کے ساتھ ساتھ دلت فرقہ کو اپنے ظلم کا نشانہ بناکر سبق سکھانے کی نظر سے انہی کو ستایا جا رہا ہے یہ بات بھی اہم ہے کہ سڑک دودھلی اور شبیر پورہ میں جو کچھ بھی ہوا اسکے لئے بھاجپا ایم پی ، تنظیمی رہبراور علاقہ کے مقامی ممبران اسمبلی ہی ذمہ دارہیں مگر پولیس اور انتظامیہ انکے خلاف ایکشن لیناہی نہی چاہ رہی ہے جس وجہ سے عوام میں غصہ بڑھتا جارہاہے !
پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی صدر احسان الحق ملک اور قومی جنرل سکریٹری کشواہانے کہا کہ آج ہماری جانب سے اسی گندی اور منافرت پھیلانے والی سوچ کو اکھاڑ پھینکنے کے لئے ہر سطح پر کوشش کیجارہی ہیں تاکہ تشدد اور جبر کو روکا جاسکے؟ پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی صدر احسان الحق ملک اور قومی جنرل سکریٹری کشواہانے کہا مرکزا و رریاستی حکومت کو چاہئے کہ دلت، مسلم اور کمزور فرقہ پر ہونے والے تشدد کو روکے اور انکے ساتھ انصاف کرتے ہوئے انکے جائزمسائل کوحل کریں ورنہ ظلم اور جبر کے خلاف شروع ہونے والے پر امن عوامی آندولن کو روکا نہیں جا سکیگا۔ مسٹر ملک اورکشواہا نے یہ بھی کہا کہ آر ایس ایس کا قیام ہی نفرت پھیلانے کے لئے کیا گیا تھااسی آر ایس ایس نے ملک کو تقسیم کر وایا ،گاندھی جی کو قتل کروایا ،اور آج بھی اقلیتوں ،دلتوں ،پچھڑوں کو مذہب کے نام پر بانٹ کر اپنا الو سیدھا کر رہے ہیں ۔کشواہا نے یہ بھی کہا کہ یہ ایسے بے رحم لوگ ہیں جو لاشوں پر چلتے چلے جائیں گے،علاقہ کے علاقہ جلاتے چلے جائیں گے ،مڑ کر دیکھیں گے بھی نہیں ،کیونکہ انہیں اقتدار چاہئے ،اقتدار کے لئے ملک میں کچھ بھی کرا سکتے ہیں !