حکومت نے امن و امان قائم کرنے کیلئے کوئی ٹھوس اور مضبوط لائحہ عمل نہیں بنایا تو ملک کی سالمیت کے لئے خطر ناک ثابت ہوگا۔۔ مولانا ندیم صدیقی
ممبئی ۔30جون: اس وقت پورے ملک میں نام نہادگؤ رکشک غنڈوں کی جا نب سے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں سے مارپیٹ اور جان لیوا حملے کا ایک لا متناہی سلسلہ جاری ہے جورکنے کا نام نہیں لے رہا ہے جس سے عوام میں خوف و دہشت کا ماحول پا یا جا رہا ہے شر پسند عناصر قا نون پنے ہاتھ میں لیکر آئے دن قتل، عصمت دری اور لوٹ پاٹ کی واردات کھلم کھلا انجام دے رہے ہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ، قانون اور پولیس کا ڈر ان کے دلوں سے نکل چکا ہے، حکومت اور پولیس ان پر لگام لگانے میں پوری طرح سے ناکام ہو چکی ہے۔ ان خیا لات کا اظہار جمعیۃ علماء مہا راشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی نے اپنے ایک صحافتی بیان میں کیا۔
انہوں نے امسلمانوں اور اقلیتوں پر ہو رہے حملوں کی سخت مذمت کر تے ہوئے کہا کہ جب سے مرکز میں فرقہ پرست پارٹی بی جے پی کی حکومت بنی ہے تب سے پورے ملک میں منصوبہ بند سازش کے تحت اقلیتوں با الخصوص مسلمانوں کو نشانہ بنا یا جا رہا ہے اور اسکے ذریعہ انہیں خوف و دہشت میں مبتلاء کیا جا رہا ہے ۔ملک بھر میں افراء تفری اور خوف و سرا سیمگی کا ما حول پیدا ہو گیا ہے ۔ہر دن ملک کے کسی نہ کسی حصے میں ظلم و بر بریت کا کوئی نہ کوئی حادثہ رو نما ہو رہا ہے حالات اس قدر ابتر ہو چکے ہیں کہ معمولی سی معمولی بات پر مسلم نو جوانوں کو پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا جا تا ہے اور حکومت اور انتظامیہ خا موش تمائی ہی نہیں بلکہ بےبس نظر آرہی ہے یہ بات انصاف پسند سماج کے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے ۔
مولانا ندیم صدیقی نے مزید کہا کہ دادری کے محمد اخلاق سے لے کر ولبھ گڑھ میں حافظ جنید تک گؤ رکشکوں کے غنڈوں کے ہاتھوں قتل کے ان گنت وارداتیں ہوئی ہیں اور یہ سلسلہ ہنوزجاری ہے۔ ان میں سے کچھ واقعات کسی طرح سے میڈیا کے توسط سے عوام تک آگئے جبکہ کئی ایسے واقعات ہیں جن پر نہ تو میڈیا کی نظرپڑی اور نہ ہی وہ عوام کے سامنے آپائے۔ گؤرکشکوں کی بھیڑ کے ذریعے قتل کے ان تمام واقعات میں ایک بات یکساں ہے یہ تمام قتل گایوں کی خریدوفروخت یا بیف کا کاروبار کرنے کے نام پر ہوئے ہیں اور ان تمام واردات کو انجام دینے والے ایک ہی قبیل سے تعلق رکھتے ہیں ۔ یہ واداتیں ایک منصوبہ بند سازش کے تحت ہورہے ہیں اور اگر انہیں روکا نہیں گیا اورقتل کے ان واقعات پر قابو نہیں پایا گیا تو ملک میں قانون نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہ جائے گی۔
صو بائی صد ر مولانا ندیم صدیقی نے مرکزی حکومت کے جانبدارانہ رویہ پر طنز کرتے ہوئے کہا ملک کے حالات انتہائی غلط رخ پر جارہے ہیں، کسان آئے دن خودکشی کررہے ہیں، آمدنی کے ذرائع کم ہورہے ہیں، بیروزگاری کا پیراگراف بڑھتا جارہا ہے، مہنگائی آسمان کو چھورہی ہے، ایسے میں ملک کی اقلیتوں اور دلتوں پر آئے دن حملے یہ ملک کیلئے انتہائی نقصاندہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت نے اپنے رویہ میں تبدیلی نہیں لائی اور غیرجانبدارانہ تحقیق کرکے ظالموں کو سزاء اور مظلوموں کو انصاف نہیں دلایا تو یہ ملک کے لئے انتہائی خطر ناک ثا بت ہو گا ۔یہ کسی مذہب یا برادری کا معاملہ نہیں بلکہ پورے ملک کی سلامتی کا معاملہ ہے۔
یہ ملک تمام قوموں کا ہے اور سب کے جان و مال عزت و آبرو کی حفاظت کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔لیکن حال یہ ہے کہ اس فرقہ پرست حکومت میں مسلمان، دلت سمیت کسی بھی ذات یا مذہب سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی شخص محفوظ نہیں ہے۔ غربت بڑھتی جارہی ہے، حکومت آئی تھی لوگوں کو روزگار دینے کے وعدے سے لیکن بیروزگاری میں اضافہ ہوا ہے، ماحول بگڑتا جارہا ہے، لوگوں میں دہشت اور خوف و ہراس پیدا ہورہا ہے جبکہ مجرمین اطمینان کے ساتھ آزاد گھوم رہے ہیں حکومت بجائے اس پر روک لگانے کے خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ایسا نہیں ہے کہ بھیڑ ہاتھوں صرف مسلمانوں کوہی مارا جارہا ہے، بلکہ دلتوں کو بھی اسی طرح نشانہ بنایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرملک کا یہی حال رہا، دہشت کا ماحول بنانے کی کوشش جاری رہی اور حکومت نے امن و امان قائم کرنے کیلئے کوئی ٹھوس اور مضبوط لائحہ عمل نہیں بنایا تو ملک کی سالمیت کے لئے خطر ناک ثابت ہوگا۔