نئی اینٹی بائیوٹک دواؤں کی کھوج سے نئی امیدیں

سہارنپور( احمد رضا) کل دیر شام ضلع کے چند مہذب معالجوں نے یہاں بتایاہے کہ امریکی جاں باز سائنس دانوں نے کئیسالوں کے تعطل کے بعد ایک نئی اینٹی بائیوٹک در یافت کی ہے یہ نئی دریافت بیکٹیریا اگانے کے ایک منفرد طریقے سے ۲۵ نئی اینٹی بائیوٹکس حاصل ہو ئی ہیں جن میں سے ایک کو بہت حوصلہ افزا قرار دیا گیا ہے اینٹی بائیو ٹک کی آخری نئی قسم آج سے تقریباََ ۳۰ قبل متعارف کر وائی گئی تھی کہ جو آج تک مختلف جراثیم کا مقابلہ کرتی آرہی ہے ویسے تو تمام ہی ملک کسی نئی اینٹ بائیوٹک کی کھوج میں تھے مگر امریکی سائنس داں اس سمت میں کافی حد تک سنجیدہ تھے اور انسانوں کی جاں بچانے کی خاطر خطرے بھی برداشت کررہے تھے اس ضمن نے دنیاکے نامور انگریزی سائنسی جر ید ے نیچر میں شائع ہونے والی اس تحقیق کو عہد ساز قرار دیا گیا ہے اس نئی کھوج کی بابت ادویات کے عالمی شہرت یافتہ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ نئی دریافت محض ابتدا ہے۔ ضلع کے سینئر معالجوں کا مانناہیکہ اگر اس جانب ہماری مزید دریافت جاری رہی تو مستقبل میں اس قسم کی مزید ادو یات کی دریافت کا راستہ کھل جائے گا آپکو یاد ہوگا کہ سال ۱۹۵۰ اور ۱۹۶۰ کا دور اینٹی ائیو ٹکس کی در یافت کا سنہرا عشرے کہلا یا جا تاہے حقیقت میں یہ اینٹی بائیو ٹکس کی در یافت کا شاندار وقت تھامگر حیرت اس بات پرہے کہ سال ۱۹۸۷ کے بعد سے ڈاکٹروں کے ہاتھ میں بیکٹیریاسے لڑنے کے لئے کو ئی موثرایٹی بائیوٹیک نہی تھا جس کی کمی کے چلتے جراثیم نے بھی اپنے انداز بدلتے بدلتے غیر معمولی قوتِ مدافعت پیدا کرلی ہے۔ خاص طور پر تپ دق پیدا کرنے والے ایک خاص قسم کے اور انسانوں کی جاں کے دشمن زہریلے اور تیزی کے ساتھ تپدق کو بڑھاوادینے جیسے جراثیم پیدا ہو گئے ہیں جن کے اندر متعد جراثیم کش ادو یا ت کے خلاف لڑنے کی طاقت مو جود ہے ۔ امریکی شہر بو سٹن کی نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی نے نئی اینٹی بائیوٹک کی دریافت کرکے پرانی زمینی تاریخ کی طرف رجوع کیا یعنی مٹی مٹی میں جراثیم موجود ہو تے ہیں لیکن ان میں سے صرف ایک فیصد کو ہی تجر بہ گا ہ میں اگا یا جا سکتا ہے ۔سائنس دانوں نے بیکٹیریا کیلئے ایک خاص قسم کا ماحول تیار کیا جسے انہوں نے زیر زمیں ہو ٹل کا نام دیااور اس ہوٹل کے ہر کمرے میں ایک ایک بیکٹیریا ڈال دیا گیا اور اس آلے کو مٹی میں دفنا دیا گیا اس طرح بیکٹیریا کو اپنی افزائش کیلئے مٹی کا مخصوص ماحول دستیاب ہو گیا اور ساتھ ہی ساتھ سائنس دانوں کو ان کا مشاہدہ کر نے کا مو قع بھی مل گیا اس کے بعد ان جراثیم سے ایک دوسرے کے خلاف جو کیمیائی مادے خارج ہوئے ان کی جراثیم کش خصوصیات کا تجزیہ کیا گیابس اس طریقے سے سائنس دانوں کو ۲۵ نئی اینٹی بائیوٹکس ہاتھ آئیں ہیں جس میں سے ایک ٹیکسوبی کٹن سب سے زیادہ حوصلہ افزا نکلی تحقیق کے مر کزی سائنس دان پرو فیسر کم لیوس نے کہا اس تحقیق سے واضع ہو تا ہے تجربہ گا ہ سے با ہرا گا ئے جا نے والے بیکٹیریا ایسے مخصوص کیمیائی ما دے خارج کر تے ہیں جو ہم نے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھے تھے عالمی شہرت یافتہ مرکزی سائنس دان پرو فیسر کم لیوس نے کہا یہ جراثیم کش ادو یات کا بہت حوصلہ افزاذخیرہ ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس سے ایک نئے اور قابل اعتماد اینٹی بیکٹیریا کی دریافت کا نیا باب کھل جا ئے گا جوعالم انسان کے فیض کا دریا ثابت ہوگا !