سہارنپور( احمد رضا) بہوجن سماج پارٹی کے مقامی ایم ایل سی محمود علی ایم ڈی نے زور دیکر کہاکہریاست کی موجودہ سرکار تہمت پرستی، فرقہ پرستی اور ہندو مسلمانوں کے بیچ پیدا کی جانیوالی نقصان بیہودہ باتوں کو روکپانے اور آپسیبھائی چارہ قائم کرنے اور کرانے کے اہم معاملات میں ابھی تک پوری طرح سیناکام ہے جس وجہ سے مختلف مسائل ہر دن سر اٹھائے رہتے ہیں اور تنازعات ابر تے رہتے ہیں انتظامیہ بھی کنٹرول کر پانے میں ناکام لگ رہی ہے۔ محمود علی نے کہاہیکہ مسلم روزے داروں پر حملہ، جماعت والوں کے ساتھ بدتمیزی، مسلم افراد پر بیجا چھینٹا کشی، گؤ کشی کے نام پر مسلم فرقہ پر حملہ، آذان کے نام پر ہنگامہ، مسجدکی معمولی تعمیر پر دھرے اور مظاہرے، گوشت کی دکانات کھولنے اورسلاٹر ہاؤس کی آڑ میں مسلمانوں کوتنگ اور پریشان کئے جانے جیسے بہت سے تنازعات ہمارے سامنے ہیں کہ جو پر امن ماحول کو جان بوجھ کر بگاڑنے کی کوشش کے سوائے کچھ بھی نہی ؟ریاستی سطح پر ہندو مسلم فسادات اور لوٹ پاٹ کی بڑھتی وارداتیں اس سچائی کی ضامن ہیں کہ سرکار بھائی چارہ اور امن قائم رکھنے میں فیل ہوچکی ہے عوام مہنگائی اور خوف کے بھوت کا شکار بناہواہے سہارنپور میں بیس اپریل سے چھہ مئی کے بیچ دوفساد ہوچکے ہیں پولیس انتظامیہ عام لوگوں کا تحفظ کرنے میں مجبور لگ رہی ہے ۔ ایم ایل سی محمود علی ،ایم ڈی نیواضع کیاہیکہآج کا مسلمان حکومت پر بھر و سہ کررہا ہے اسی حکومت پر کہ جس کا خفیہ ایجنڈ مسلمانوں کو ذلیل وخوار کرنے کا ہے اکثر سیاسی جماعتیں اور ، حکومتیں اپنا الو سیدھا کرنے کیلئے ہی مسلمانوں سے انکی ہمدردی کی باتیں کرتی ہیں ان کی تعلیمی پسماندگی پر کھڑیال کے آنسو بہاتی ہیں تا کہ ان کا قیمتی ووٹ اپنے پالے میں ڈالا جا ئے لیکنایسی سرکاریں کامیابی کے بعد اپنے خفیہ ایجنڈوں پر گامزن ہو جاتی ہیں اور مسلم قوم کے مسائل بھول جاتی ہیں مگر افسوس کی بات ہے کہ ان سچائیوں کو مسلمان پھر بھول جاتے ہیں اور سچ وجھوٹ کے فرق کو پہچانے بغیر ہی اپنا ووٹ بیکار کرتے رہتے ہیں ۔بہوجن سماج پارٹی کے سربراہ ایم ایل سی محمود علی ،ایم ڈی نے کہاکہ اس لئے آج ضروری ہیکہ مسلمان تعلیم کے میدان بغیر بیسا کھی کے آگے آئیں خد تعلیم حاصل کریں اور اپنے بچوں کو بھی بہتر سے بہتر تعلیم دلائیں تاکہ ہمارے بیچ اختلافات اورتنازعات پیدا کرنیوالے سیاسی لوگ ہمارا بے وقوف بنانے سے باز رہیں ! بہوجن ملک کے ۸۵ فیصد عوام کی نمائندہ جماعت ہے، مخالفین ہماری مقبولیت سے حسد رکھتے ہوئے کچھ بھی کہیں مگر یہ سچ ہے کہ بہوجن سماج پارٹی ہی فرقہ پرستی، کنبہ پروری اور لسانی اختلافات کی سخت مخالف ہونے کے ساتھ ساتھ سبھی مذہبوں کا احترام کرنیوالی صاف ستھری سیاسی جماعت ہے جو عوام کیلئے اور عوام کی اپنی جماعت ہے ؟ سرکاری تعاون کے بغیر بھی مسلم طبقہ تعلیمی میدان میں آگے بڑھ سکتا ہے مگر اس بڑی کامیابی کے لئے ہمکو سخت محنت درکار ہے ، حکومت سے حق لینا ضروری تو ہے لیکن اس پر تکیہ کر کے بیٹھ جانا ہماری غفلت ہوگی ہمکو خد آگے بڑھنا ہوگا۔ آج مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ جگہ جگہ جلسے جلوس اور سیاست دانوں کے مفاد پرستی پر مبنی پروگراموں میں شامل رہکراپنا قیمتی وقت اور روپیہ خرچ کر تا ہے لیکن اگر اس پیسہ کا کچھ بھی حصہ مسلم اور دبے کچلے طبقہ سے تعلق رکھنے والے بچوں کی تعلیم پر صرف کیا جا ئے تو ایک بڑا اخلاقی حق ادا ہو سکتا ہے ہم یہ نہیں کہتے کہ جلسے جلوس کی اہمیت نہیں ہے لیکن اس پر خرچ کی جا نے والی خطیر رقم ہمارے لئے نقصان دہ ہے !