رمضان کے باقی ایام کی قدرکریں:حافظ پیرشبیراحمد

حیدرآباد 23جون
نمازجمعہ سے قبل مولانا حا فظ پیر شبیر احمد صاحب صدرجمعیتہ علماء تلنگانہ آندھرا پر دیش نے مسجد ز م ز م باغ عنبر پیٹ میں خطاب کر تے ہو ئے کہا کہ اللہ جل شا نہ کا بڑا انعام و کرم ہے کہ اس نے ہمیں اور آپ کو ایک رمضان کا مہینہ اور عطا فر ما یا ،یہ وہ مہینہ ہے جس میں اللہ تعا لیٰ کی رحمت کی گھٹا ئیں بندوں پر جھوم جھوم کر برستی ہیں ،جس میں اللہ جل شا نہ کی رحمت بندوں کی مغفرت کے لئے بہا نے ڈھو نڈتی ہے ،چھو ٹے چھو ٹے عمل پر اللہ جل شا نہ کی طرف سے رحمتوں ارو مغفرتوں کے وعدے ہیں ۔یہ مبارک مہینہ اللہ تعا لیٰ نے ہمیں عطا فر ما یا ،اور آج اس مبا رک مہینے کا آخری جمعہ ہے ،اور اس مبا رک مہینے کے ختم ہو نے میں چند با قی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ رمضان المبا رک کا ہر لمحہ ہی قا بل قدر ہے لیکن رمضان کا جمعہ بڑا قا بل قدر ہے ۔حدیث شریف کے بیان کے مطابق رمضان ’’سید الشھور،، ہے یعنی تمام مہینوں کا سر دار ہے ،اور جمعہ سید الایاّم ہے ،یعنی تمام دنوں کا سر دار ہے ،لھٰذاجب رمضان المبا رک میں جمعہ کا دن آتا ہے تو اس دن میں دو فضیلتیں جمع ہو جا تی ہیں ،ایک رمضان کی فضیلت ،اور دو سری جمعہ کی فضیلت اس لحاظ سے رمضان کا ہر جمعہ بڑا قا بل قدر ہے ۔انہوں نے کہاکہ آخری جمعہ اس لحاظ سے زیادہ قا بل قدر ہے کہ اس سال یہ مبا رک دن دو بارہ نہیں ملے گا ، سا رے رمضان میں چار یا پانچ جمعے ہو تے ہیں ،تین جمعے گزر چکے ہیں اور یہ اب آخری جمعہ ہے ،اب اس سال یہ نعمت میسّر آنے وا لی نہیں ،اللہ تعا لیٰ نے اگر زندگی دی تو شا ید آئندہ سال یہ نعمت دو با رہ مل جا ئے ،اس لئے یہ ایک نعمت ہے جو ہا تھ سے جا رہی ہے ، اس کی قدر و منزلت پہنچان کر انسان جتنا بھی عمل کر لے ،وہ کم ہے ۔انہوں نے کہاکہ جب جمعۃ الوداع کا دن آتا ہے تو دل میں دو قسم کے جزبات پیدا ہو تے ہیں ۔ہر مؤمن کے دل میں یہ جزبات پیدا ہو نے چا ئیں ،ایک مسّرت اور شکر کا جزبہ کہ اللہ تعا لیٰ نے اپنے فضل و کرم سے ہمیں رمضان المبا رک عطا فر ما یا ،اور رمضان المبا رک میں رو زے رکھنے کی ،ترا ویح پڑھنے کی ،اور تلا وت کر نے کی تو فیق عطا فر ما ئی ۔یہ بات قا بل شکر اور قا بل مسّرت ہے ،اس پر جتنا شکر ادا کیا جا ئے کم ہے ۔اس لئے کہ نہ جا نے کتنے اللہ کے بندے ایسے ہیں جو گزشتہ سال ہما رے سا تھ روزوں میں تراویح میں شریک تھے ۔لیکن اس سال وہ زمین کے نیچے جا چکے ،ان جا نے وا لوں سے اس رمضان کے ایک ایک لمحے کی قدر و قیمت پوچھئے کہ وہ یہ حسرت کر رہے ہیں کہ کاش کہ ان کو رمضان کے کچھ لمحات اور مل جا تے تو وہ اپنے اعمال میں اضا فہ کر لیتے ،لیکن ان کا وقت ختم ہو چکا ،اب حسرت کے سوا کوئی چا رہ نہیں ۔اللہ تعا لیٰ نے ہمیں رمضان المبا رک کے لمحات عطا فر ما رکھے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو خوشی منانے کا جو طریقہ عطا فر ما یا ہے وہ بھی دنیا کی سا ری قوموں سے نرا لہ ہے ،یہ وہ کہ عید کی نماز کے لئے میدان میں آجا ؤ،دو سرے ایام میں تو مسجد میں نماز پڑھنا افضل ہے ،لیکن عیدکے دن میدان میں نماز پڑھنا افضل ہے ،لہٰذا عید کے دن نوازش اوررحمت کی با رش کر نے کے لئے میدان میں بلایا ،اورمیدان میں آنے سے پہلے صدقہ الفطر ادا کر دو ،تاکہ جو لوگ غریب ہیں،جن کے چولہے ٹھنڈے ہیں ،ان کو کم ا ز کم اس دن یہ فکر نہ ہو کہ کھا نا کہاں سے آئے گا ۔خوشی منانے کا یہ نرا لہ انداز عطا فر ما یا ۔انہوں نے کہاکہ عید الفطر کے دن جو مسلمان عیدگاہ میں جمع ہو تے ہیں تو اللہ تعا لیٰ انہی فرشتوں کے سا منے جنہوں نے اعتراض کیا تھا ،فخر کر تے ہو ئے فر ما تے ہیں :اے فرشتوں !یہ ہیں میرے بندے جو عبا دت میں لگے ہو ئے ہیں ،اور بتا ؤ کہ جو مزدور اپنا کام پو را کر لے اس کو کیا صلہ ملنا چا ہئے ؟جواب میں فرشتے فر ما تے ہیں کہ جو مزدور اپنا کام پورا کر لے ،اس کا صلہ یہ ہے کہ اس کو پو ری پو ری مزدو ری دیدی جا ئے ،اس میں کو ئی کمی نہ کی جا ئے ۔اللہ تعا لیٰ پھر فرشتوں سے فر ما تے ہیں کہ یہ میرے بندے ہیں ،میں نے رمضان کے مہینے میں ان کے ذمّے ایک کام لگا یا تھا کہ رو زہ رکھیں اورمیری خا طر کھا نا پینا چھو ڑ دیں اور اپنی خوا ہشات کو چھوڑدیں ،آج انہوں نے یہ فرضیہ پو را کر لیا ،اور اب یہ اس میدان کے اندر جمع ہو ئے ہیں ،اور مجھ سے دعا مانگنے کے لئے آئے ہیں ،اپنی مرا دیں مانگ رہے ہیں ، میں اپنی عزت و جلال کی قسم کھا تا ہوں ،اپنے علوّ مکان کی قسم کھا تا ہوں کہ آج میں سب کی دعا ئیں قبول کر و ں گا اور میں ان کے گناہوں کی مغفرت کروں گا، اور ان کی برا ئیوں کو بھی نیکیوں میں تبدیل کر دوں گا ۔چنانچہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ جب روزہ دار عیدگاہ سے وا پس جا تے ہیں تو اس حا لت میں جا تے ہیں کہ ان کی مغفرت ہو چکی ہو تی ہے ۔