قرآن سے اپنے رشتے کو مضبوط کیجئے(فرحان انکلیو، سمن پورہ میں ختم تراویح کے موقع پر ناظم امارت شرعیہ کا خطاب)

ناظم امارت شرعیہ مولانا انیس الرحمن قاسمی نے فرحان انکلیو کی مسجد میں تراویح میں قرآن مکمل ہونے کے موقع پر خطاب فرماتے ہوئے کہا کہ ہم اس بات پر اللہ تعالیٰ کا جتنا شکر ادا کریں اتنا کم ہیکہ اللہ نے ہمیں قرآن جیسی کتاب عطا کی ہے جو بلا شک و شبہ پوری دنیا کہ لیے قیامت تک کتاب ہدایت ہے ، قرآن کریم کے تعلق سے خود قرآن کریم نے کہا ہے کہ’’ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے۔‘‘قرآن کریم کے علاوہ دنیا میں کوئی بھی کتاب ایسی نہیں ہے ، جس کے بارے میں یہ دعویٰ کیا گیا ہو کہ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے نہ ہی ایسی کوئی کتاب ہے جس کی غلطیوں کو بعد والوں نے واضح نہ کیا ہو ۔چاہے اس میں لفظی غلطیاں ہوں یا معنی کی غلطیاں ہوں، یہاں تک کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلے جو آسمانی کتابیں آئیں ، جن کے اوپر ہمارا ایمان ہے کہ اللہ نے ان کو نازل کیا ، لیکن اللہ نے خود فرمایا کہ اس کتاب کے ماننے والوں نے اس میں لفظی اور معنوی تحریف کر دی ۔الغرض قرآن کے علاوہ کوئی کتاب ایسی نہیں جس کا ہر لفظ صحیح ہو ، ادبی اعتبار سے بھی ، معنوی اعتبار سے بھی اور لفظی اعتبار سے بھی ۔ہم سب کا اس پر ایمان ہے، ہم سب اس کو تسلیم تو کرتے ہیں ، لیکن پڑھتے نہیں ہیں ، اگر آپ جائزہ لیں کہ آپ کے محلہ ، کالونی اور معاشرہ کے کتنے فیصد افراد قرآن کی تلاوت کرتے ہیں ، تو آپ پائیں گے کہ زیادہ سے زیادہ دس فیصد لوگ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں، نوجوان لڑکے اور لڑکیاں شاید ہی کبھی قرآن کی تلاوت کرتے ہیں ، بس چند بوڑھے ، رٹائر لوگ اور بوڑھی عورتیں ہی قرآن پڑھتی ہیں۔ہمیں اپنے گھروں کا ماحول ایسا بنانا چاہئے کہ ہر گھر میں قرآن کی تلاوت ہو، قرآن کے تذکرے ہوں ، قرآن یاد کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ، اس کے معنی کو سمجھنے کی کوشش کی جانی چاہئے۔ہم میں سے ہر شخص کو خواہ وہ بوڑھا ہو ، جوان ہو ، عورت ہو ، مرد ہو سال میں کچھ حصہ قرآن کریم کا یاد کرنا چاہئے۔ہم کو یہ بھی جائزہ لینا چاہئے کہ کتنے فیصد لوگ قرآن کو سمجھتے ہیں ، اگر آپ اپنے ملک کے مسلمانوں کا جائزہ لیں گے تو پتہ چلے گا کہ ایک فیصد سے بھی کم لوگ ہیں جو قرآن سمجھتے ہیں۔ایک ایسی قوم جو پڑھی لکھی ہو ، قرآن پر ایمان رکھتی ہو، لیکن قرآن کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتی ، انتہائی ا فسوس ناک ہے، کوشش تو کریں ، دیکھیں توکہ قرآن سمجھنا کتنا آسان ہے، لیکن ہم نے کبھی اپنے گھروں میں ایسا ماحول ہی نہیں بنایا کہ اس میں قرآن کو سمجھ کر پڑھا جائے۔یہ ہمارے گھریلو معاشرت کی سب سے بڑی کمی ہے۔
ہم دیکھیں تو صحیح کے کیسے کیسے علوم اللہ نے قرآن کریم کے اندر ہمارے لیے نازل کیے ہیں۔قرآن کو پڑھ کر تو دیکھئے، ایک ڈاکٹر، انجینئر، ایک سائنسداں، ایک عام آدمی قرآن کو پڑھ کر اس کے معانی کو سمجھ کر تو دیکھے کہ کیسے کیسے علم کے خزانے اس میں پوشیدہ ہیں۔دین کے علاوہ کتنے علوم ہیں جن سے آپ کو فائدہ ہو گا۔قرآن سے اپنے تعلق کو مضبوط کرنے کاطریقہ یہ ہونا چاہئے کہ ہر گھر میں قرآن کا تذکرہ ہو، یہ تذکرہ کیسے ہوگا؟ قرآن میں اللہ نے اپنی توحید کو بیان کیا ہے، اس کا تذکرہ ہونا چاہئے، قرآن میں اللہ نے نبیوں کے حالات بیان کیے ہیں ، ان کا تذکرہ ہو۔ قرآن سے متعلق باتیں اگر سال کے کچھ دنوں میں بھی آپ بیان نہیں کریں گے تو قرآن سے ہمارا رشتہ مضبوط نہیں ہو گا ، کمزور ہو جائے گا۔ اس لیے اپنے گھروں میں قرآن کی تلاوت کا ماحول بنائیں، قرآن کو یاد کرنے کا ماحول بنائیں اور قرآن سمجھنے کا ماحول بنائیں قرآن کا ترجمہ گھر میں رکھیں ، اس کو پڑھیں اپنے بچوں کو قرآن کا ترجمہ پڑھ کر سنائیں۔ا س سے ہمارا رشتہ قرآن سے مضبوط ہو گا ، جب ہم اپنے رشتے کو قرآن سے مضبوط کر لیں گے تو دیکھیں گے کہ اللہ کی کتنی مدد و نصرت حاصل ہو تی ہے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو قرآن کریم کو پڑھنے ، سمجھنے اور اس پر عمل کرنے والا بنائے (آمین)۔ ناظم صاحب نے شب قدر کی فضیلت بھی بیان کی اور کہا کہ یہ رات تو سب کو ملتی ہے، لیکن خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اس رات کے ثواب کو حاصل کر لیتے ہیں اور اس کو عبادت میں گذارتے ہیں ۔ناظم صاحب نے یہ بھ فرمایا کہ ہمیں رمضان المبارک کے موقع پر اپنے غریب و مسکین رشتہ داروں ، ہمسایوں اور دیگر مسلمان بھائیوں کا بھی خیال رکھنا چاہئے ، اس کے لیے ہم سے ہر شخص اپنے گھر کے ہر فرد کی جانب سے صدقۂ فطر نکال کر ضرورت مندوں تک پہونچائے ،اسی طرح عید کے موقع پر جس طرح ہم اپنے اور اپنے بال بچوں کے لیے کپڑے بناتے ہیں ، اسی طرح ہر صاحب استطاعت اگر کسی غریب ضرورت مند کے لیے کپڑے بنائے گا ، تو سوچئے کہ ان غریبوں کی عید بھی کتنی اچھی گذرے گی ، ہر شخص کو ا س کے بارے میں فکر کرنی چاہئے، ضرورت مندوں کو لباس پہنانے کا بہت زیادہ ثواب ملتا ہے ۔ ہم سب کو اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق عطا فرمائیں۔