در بھنگہ،15جون
آج آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کی ایک ہنگامی میٹنگ مقامی دفتر لال باغ، دربھنگہ میں کارواں کے قومی صدر نظرعالم کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ میٹنگ میں کارواں کے نائب صدر مقصود عالم پپوخان، جنرل سکریٹری وجئے کمار جھا، خالد حسین، شاہ عمادالدین سرور، سونو منڈل، جاوید کریم ظفر وغیرہ بڑی تعداد میں ذمہ داروں نے شرکت کی۔ یہ میٹنگ اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے بہار دورہ کو لیکر بلائی گئی تھی۔میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کارواں کے صدر نے کہا کہ بہارمیں موجودہ حکومت کے سامنے بھاجپا پوری طرح سے گھٹنا ٹیک چکی ہے یہی وجہ ہے کہ بہار کے بھاجپا کو مضبوط بنانے کے لئے اُترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو بلایا گیا۔ مسٹر عالم نے آگے کہا کہ بہار بھاجپا کو مضبوط بنانے کے لئے بہاربھاجپا کے لیڈران نے ایک ایسے بدنام زمانہ لیڈر(وزیراعلیٰ اترپردیش) کاسہارا لیا ہے جن کی ریاست میں دو سے تین مہینے کے اندر سب سے زیادہ جرم ہوچکا ہے جس پر وہ خود قابو نہیں پا رہے ہیں اُن سے بہار بھاجپا کیا خاک مضبوط ہوپائے گا۔ مسٹر عالم نے یہ بھی کہا کہ اب ایسا لگنے لگا ہے کہ ملک میں نریندر کی لہر ختم ہوتے دیکھ بھاجپا کے دوسرے خیمہ کے لوگ یوگی آدتیہ ناتھ کو ملکی سطح پر لانے کی تیاری کرچکے ہیں جس کی شروعات ہے یوگی کا بہار کا دربھنگہ اور پٹنہ دورہ۔ مسٹر عالم نے بیٹھک میں صاف طور پر کہا کہ یوگی آدتیہ ناتھ اپنے ریاست میں جرم کو روکنے میں پوری طرح ناکام ہوچکے ہیں جسے ملک کی عوام دیکھ رہی ہے۔ بھارت کا سب سے بڑا ریاست اترپردیش جو آج کل سب سے زیادہ سرخیوں میں اپنے جرم کی وجہ سے جانا جارہاہے۔ ایسے میں یوگی کا بہار دورہ بھاجپا کے لئے کوئی فائدہ مند نہیں ہوگا۔ ہاں اتنا ضرور ہوگا کہ بھاجپا میں One Man بنے جناب نریندر دامودر داس مودی (وزیراعظم ہند) کو ان کی اوقات میں رکھنے اور بھاجپا کے لئے دوسرا ویکلپ کے طورپر یوگی آدتیہ ناتھ کا یہ دوڑا اپوزیشن کے لئے کافی فائدہ مند ہوگا۔ مسٹرنظرعالم نے کہا کہ بہار ایک امن پسند ریاست ہے یہاں بھگواکرن کرنے والے کسی بھی نیتا کو یہاں کی عوام پسند نہیں کرتی ہے یہی وجہ ہے کہ اُترپردیش کے وزیراعلیٰ کے بہار دورہ کو یہاں کی سیکولر اور امن پسند عوام نے پوری طرح سے نکار دیا ہے۔ ساتھ ہی بہار کی امن پسند عوام نے تو صاف طور پر کہہ دیا کہ یوگی جی اپنا ریاست سنبھالیں بہار میں ان کی کوئی جگہ نہیں ہے اور یہی حقیقت بھی ہے۔ انہوں نے بہار بھاجپا کے سوشیل کمار مودی (سومو)کوآڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وہ صرف دوسروں کی جائیداد کی جانچ اور الزام لگانے تک ہی محدود رہ گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ بہار کی موجودہ حکومت بہار بھاجپا کو اپوزیشن کے طور پر بھی کوئی خاص اہمیت نہیں دے رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب ملک میں وہی پارٹی سیاست کرسکتی ہے جو آئین کے مطابق سب کے ساتھ انصاف، برابری اور ذات مذہب سے اوپر اٹھ کر سیاست کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو کیونکہ ملک میں موجودہ مرکزی حکومت نے مسلمانوں پر ظلم ڈھانے کے ساتھ ساتھ صرف ذات مذہب، قتل، لوٹ پاٹ، عصمت دری، گؤ رکچھا کے نام پر بے قصوروں کا سرعام قتل کرانا، مذہبی عبادت گاہوں پر حملہ اور اُنماد کی سیاست کرکے ملک کو کافی کمزور کردیا ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں کے رہنے والے اعتدال پسند سوچ کے شخص اپنے کو غیرمحفوظ محسوس کرنے لگے ہیں۔