سہارنپور (آمنا سامناخصوصی نمائند ہ رضا احمد) یوپی سرکار اور گورنر یوپی نے بھی پچھلے دنوں ان چاروں فسادات کی بابت ایک مفصل رپورٹ ہمارے ریاستی گورنر اور ریاستی ہوم سیکریٹری نے مرکزی وزارت داخلہ کو بھیج بھی دی ہے تاکہ آگے کی کاروائی عمل میں لائی جاسکے ریاستی سربراہ کی جانب سے مرکز کو بھیجی گئی اہم رپورٹ میں پر تشدد واقعات میں چار سیاسی لیڈران اور تین افسران کے کردار کوبھی مشکوک ماناگیاہے لیکن کسی کو بھی ابھی گرفتار نہی کیا گیا سرکار کے کہنے اور کرنے میں فرق نظر آتا دیکھ رہاہے اسی لئے مخالف جماعتیں اب کھل کر اس کاروائی کی مخالفت پر آمادہ ہیں یاد رہے کہ ریاست کے موجودہ حالات کے پیش نظر اور مخالفین سیاسی جماعتوں کی جانب سے لگاتار یوگی سرکار کی سخت مخالفت کو دیکھتے ہوئے ڈی جی پی اور چیف سیکریٹری نے تمام اضلاع کے سینئر حکام کو چوکننا رہکر کام کرنیکو کہا ہے، مگر اتنا ہوجانیکے بعد اب قصوروار عناصر اور قصوروار کچھ بھاجپائیوں کے خلاف بھی ایکشن شروع کرادیا گیاہے ۔ تعجب کی بات ہے کہ اتنا سبھی کچھ کئے جانیکے بعد بھی نسلی اور مذہبی جنوں سر چڑھ کر بول رہاہے عام آدمی اس طرح کے غیر اطمینان بخش حالات دیکھ کر اپنے کو یہاں غیر محفوظ محسوس کرنیکو مجبور ہے یہ بھی سچ ہے کہ شبیر پور دودھلی فساد کے معاملے میں بھاجپا اور بی ایس پی ایک دوسرے کو پست کرنیکے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگائے ہوئے ہیں بسپا کے کارکنا ن جگہ جگہ آجبھی مظاہرہ کے دوران یہ مانگ اٹھا رہے ہیں کہ انتظامیہ ملزم بھاجپا لیڈران اور انکے ایم پی کو گرفتار کرنے سے کترا رہی ہے جبکہ دلتوں اور مسلمانوں کو ظلم وستم کا شکار بنایا جارہاہے بسپاکے سینئر قائد شاذان مسعود اور جگپال سنگھ کا سیدھا کہناہے کہ لکھنؤ کے اشارے پر دلتوں اور مسلمانوں کا استحصال کیا جارہاہے جبکہ اصل ملزم بھاجپا ئی ہیں انکو چھوٹ دے رکھی ہے ؟ نسلی فساد کے آج ۵۵دن بیت چکے ہیں مگر ضلع میں ابھی بھی نظم ونسق اور امن کے قیام کیلئے سینئر افسران کو سخت الجھنوں کا سامناہ کر نا پڑ رہا ہے جبکہ حالات کی نزاکت کے مد نظر ہمارے ریاستی وزیر اعلیٰ نے حالات کے مدنظر ہی اے ڈی جی نظم ونسق آدتیہ مشرا اور اے ڈی جی این سی آر آنند کمار کو ضلع کی نگرانی پر مامور کر رکھاہے گاؤں، قصبہ اور تحصیل کے چھوٹے سے چھوٹے اور بڑے سے بڑے آدمی سے ملکر دونوں سینئر افسران ضلع مجسٹریٹ پرمود کمار پانڈے اور پولیس سربراہ ببلو کمار کے ہمراہ لگاتار عوامی پنچایتوں کا انعقاد کر نے کے بعد ضلع کے امن ونظم کو واپس لانے کی بھر پور کوششیں کر رہے ہیں مگر وقت وقت پر مٹھی بھر لوگ ایسے حالات پید کر دیتے ہیں کہ جس وجہ سے امن کی بحالی میں بڑ ا رخنہ پید ہو جاتاہے
پچھلی ۲۴ مئی کو نقاب پوش موٹر سائیکل سوار دو مسلح افراد نے جس دکاندار پردیپ چوہان کو مقامی جنتاروڈ پر گولی مارکر مجروح کردیاتھا کل دیر رات چندیگڑھ وقع پی جی آئی میڈیکل سینٹر میں اسکی موت واقع ہوگئی معالجوں نے بعد پوسٹ مارٹم اسکی لاش اہل خانہ کے سپرد کردی پردیپ چوہان کی موت کی خبرسے پھر سے ضلع بھر میں نسلی فساد پھوٹنے کا خد شہ لاحق ہوگیا جگہ جگہ ٹھاکر برادری کی خواتین، مرد اور بچوں نے راستہ روک کر ہنگامہ شروع کردئے انتظامیہ اور پولیس افسران کے ہاتھ پاؤں پھول گئے چپہ چپہ پر پولیس لگادیگئی ضلع کی چاروں سرحدوں کو بھی سیل کرا دیاگیا اور چندیگڑھ سے جیے ہی ایمبولینس پردیب کی لاش لے کر شہری حدود میں داخل ہوئی تبھی سرکل آفیسر پولیس مع بھاری فورس ایمبولینس کے ساتھ ساتھ ہولئے دسکلومیٹر آنے کے بعد جگہ جگہ مظاہرین لاش کو گاڑی سے نکال کر مظاہرے کرنیکی زد کرنے لگے مگر افسران گاڑی کو لگاتار آگے دھکیل رہے سٹی کے بیچ گھنٹہ گھر پہنچ کر خواتین نیلاش کو گاڑی سے کھینچ کر سڑک پر رکھنے کی بھر پور کوشش کی مگر موقع پر موجود ایس پی نے بھاری حفاظتی بندوبست کے بیچ ایمبولینس کو مقتول کے گاؤںآسنوالی کی جانب روانہ کیا اس بیچ پولیس ملازمین کے ساتھ اور سینئر افسران کے ساتھ زبردست گالیگلوچ اور دھکامکی ہوئی مگر پولیس نے صبر سے کام لیا اور گاڑی کو آگے بڑھادیا اسی درمیان جوشیلے نوجوانوں نے جہاں پولیس سے ہاتھا پائی کی وہیں مقتول کی لاش نیچے نہی اتارنے پر ایمبولینس کے ڈرائیور اور ہیلپر کو بری طرح سے مارا پٹا مگر اتنا سب کچھ ہونے کے بعد بھی مظاہرین کو دھکیل کر گاڑی کو گاؤں آسن والی لیجایا گیا یہاں موجود کلکٹر اور ایس ایس پی نے بھاری فورس کی موجودگی میں پردیپ چوہان کا انتم سبسکار کرایا اور مظاہرین کو بہ مشکل قابو کیا نتیجہ کے طور پر کل اور آج پھر سے ضلع کو نسلی فساد میں جھونکنے کی سازش سینئر افسران کی مستعدی سے قطعی طور پر ناکام بنادی گئی ! ضلع کے مختلف مقامات پر ۵۵ دن کی مدت میں رونما ہونے والی چار پر تشدد و ارداتوں نے یوپی کی یوگی سرکار کو بدنام کرکے رکھ دیاہے آپکو بتادیں کہ سہارنپور میں سب سے پہلا فساد بھاجپاکے مقامی ایم پی راگھو لکھن پال شرماکے کارکنان کی زور زبردستی کاہی نتیجہ تھا چینلوں کی خبروں میں سہارنپور کے فساد کی خبر کو چینلوں نے بھاجپائیوں اور بھاجپا ایم پی کے حق میں ہی بڑھا چڑھاکر پیش کیا جس وجہ سے چند دنگائی بھاجپائیوں نے آگے بڑھتے ہوئے ایس ایس پی لوکمار کا بنگلہ گھیر لیا اور وہاں بھی گالی گلوچ، توڑ پھوڑ، مارپیٹ اورنازیبا حرکات کو انجام دیا جس وجہ سے حالات بے ترتیبی میں الجھ گئے بھاجپائی اقتدار کے نشہ میں نظم ونسق کو بھلا بیٹھے اسی کا ری ایکشن یہ ہوا کہ بھیم آرمی دلتوں کے حق کیلئے سامنے آگئے افسران بھاجپائیوں کے دباؤ میں آگئے اور حالات بگڑ گئے جہاں شفقت کمال اور منوج تیواری کو تبادلہ پر بھیجا گیا وہیں نئے کلکٹر ناگیندر پرساد اور نئے پولیس کپتان سبھاش چند دوبے کو نئی تریناتی کے پندرہ روز بعد ہی معطل کرنیکے پر سرکار نے واپس گھروں کو بھیج دیا انہی اسباب سے ضلع کا نظم ونسق بگڑتاگیا اور حالات یہاں تک آگئے کہ انتظامیہ اب سیاست دانوں کی بجائے از خد عام افراد سے مل کر حالات کو کنٹرول کرنے میں ایمانداری سے مشغول ہے جسکے کچھ اچھے نتائج بھی پچھلیسات دنوں سے سامنے آنے لگے ہیں! بھیم آرمی چیف چندر شیکھر صل رہیگا!