بنگلور، 14؍جون
بنگلور کی سینٹرل جیل میں بند 15قیدی بھوک ہڑتال پر ہیں، انہوں نے وزیر اعلی سدھارمیا کو خط لکھ کر جلد رہائی یا اپنی مرضی سے موت کو گلے لگانے دینے کی اجازت کا مطالبہ کیا ہے۔یہ قیدی گزشتہ 15سالوں سے جیل میں ہیں اور جلد رہائی کے لیے اپنے اچھے سلوک کو بنیاد ماننے کے لیے کہہ رہے ہیں۔2012سے2017کے درمیان8سینٹرل جیلوں سے کل 1102قیدیوں کو رہا کیا جا چکا ہے، ان کی رہائی کی بنیاد اچھا رویہ رہا۔سرکاری قانون کہتاہے کہ اچھے رویے کی بنیاد پر ہر سال قیدیوں کو رہا کیا جا سکتا ہے،وہیں ملک میں خواہش کی موت کی اجازت نہیں ہے ،گرچہ درخواست گزار کسی لاعلاج بیماری کا مریض کیوں نہ ہو؟قیدیوں کی طرف سے لکھے گئے چار صفحے کے خط میں لکھا گیا ہے کہ ان کی موت کے بعد ان کے اعضاء کوعطیہ کیا جا سکتا ہے۔قیدیوں نے جیل کے ڈی جی کے ذریعے وزیر اعلی کو خط بھیجاہے ، یہ خط سینئر افسران کو بھی بھیجے گئے ہیں ۔ذرائع کے مطابق، پیر سے جیل کے قیدی غیر معینہ ہڑتال پر ہیں، انتظامیہ ان سے بات چیت کر رہی ہے۔ذرائع نے مزید بتایاکہ کچھ قیدی برسوں سے وقت سے پہلے رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور جیل کے سینئر حکام کو اس بارے خط بھی لکھ چکے ہیں۔وہ 2016کی رہائی فہرست میں اپنا نام نہ ہونے سے ناخوش ہیں۔بتایا جا رہا ہے کہ گزشتہ سال ریاست کے وزیر داخلہ جی پرمیشور نے اچھے رویے کی بنیاد پر قیدیوں کی رہائی میں خاص دلچسپی دکھائی تھی۔ڈی جی (جیل)ستیہ نارائن راؤ نے بتایاکہ خط ملنے کے بعد ہم قیدیوں کے مطالبے پر غور کریں گے،جہاں تک وقت سے پہلے رہائی کی بات ہے ،تو ہم سپریم کورٹ کی گائڈلائنس کے مطابق آگے بڑھیں گے اور متعلقہ حکام سے بات چیت کرنے کے بعد کوئی کارروائی کریں گے ۔سپریم کورٹ کے رہنما خطوطے کے مطابق، وقت سے پہلے رہائی کے لیے جرم کی سطح ، اثر اور مجرم کے خاندان کی سماجی و اقتصادی حالت وغیرہ کو ذہن میں رکھا جاتا ہے۔