حافظ قران اپنے اہل خانہ میں سے 10 لوگوں کی شفاعت کریگا

معاذ بن انس جھنی رض روایت کرتے کہ حضرت رسول اللہ ص نے ارشاد فرمایا  کہ جو شخص قرآن کریم کو پڑھےاور جو کچھ بھی اس میں ہے اس پر عمل کرے اس کے والدین کو قیامت کے دن تاج پہنایا جائیگا جو دنیاوی  سورج سے بھی زیادہ روشن ہو گا ( ابو داود ‘مسند احمد )

یہ ان احادیث میں سے  ہیں جن کو ہم لوگ حفظ قرآن کریم کے فضائل میں پیش کرتے ہیں

 

 

احادیث کے الفاظ پر اچھی طرح نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ ان میں کس طرح کے  حفاظ کرام کی فضیلتیں  آئی ہوئی ہیں ؟؟؟

 

کیا وہ حفاظ کرام  جو محض قرآن کریم کے الفاظ یاد کر لیتے ہیں مگر اس کا مفھوم نہیں سمجھتے تو ظاہر ہے کہ اس پر عمل بھی کیسےکرینگے ؟

 

ایسے حفاظ کرام احادیث میں مذکورہ فضائل کے مصداق ہیں ؟

 

 

اس سوال  کا ہرگز یہ  مطلب نہ نکالا جائے کہ بنا سمجھے ہوئے قرآن کریم کو یاد کرنا عبث ہے

 

*ظاہر ہے ایسا حافظ بھی حفاظت قرآن کریم کا اہم فریضہ انجام دے رہا ہے*

 

سوال صرف اتنا ہے کہ حافظ قرآن  کے جو فضائل احادیث میں آئےہوئے  ہیں ان میں سمجھنے اور عمل کی بھی شرط ہے

 

پھر  کیا ہمارے وہ ہندوستانی  حفاظ جو قرآن کریم کو نہیں سمجھتے ان احادیث کے مصداق ہیں  ؟؟؟

: اور بیھقی نے حضرت جابر رض سے روایت کیا ہے جو شخص قرآن کریم کو یاد کرے اور جو کچھ بھی اس میں ہے اس پر عمل کرے اس کے حلال کو حلال اور حرام کوحرام سمجھے وہ قیامت میں اپنے اہل خانہ میں سے 10 لوگوں کی شفاعت کریگا