مسلم نوجوان سے شادی کرنے پر بجرنگ دل کامظاہرہ

لڑکی نے دستاویزپیش کیے،دونوں کوبالغ قراردے کرپولیس نے دفاع کیا
گوالیار27مئی:ایک لڑکی نے مسلم نوجوان سے شادی کرلی۔اس شادی کی مخالفت میں ہفتہ کو بجرنگ دل سمیت کئی ہندوتنظیم کے کارکن پولیس کے پاس پہنچ گئے۔کارکنوں نے تھانے کے باہرجم کرمظاہرہ کیا۔اس دوران لڑکی اپنے پورے دستاویزات لے کر پولیس کے پاس پہنچ گئی۔لڑکے لڑکی بالغ تھے اور انہیں شادی کا سرٹیفکیٹ بھی انتظامیہ نے جاری کیاتھا۔اس کے بعددونوں کوتھانے کے باہر لڑکی کے والدنے بیٹی کو گلے لگا کر رخصت کر دیا۔جلگائوں مہاراشٹر سے گوالیار آکر رہنے والے نوجوان یونس خان کی دوستی ایک لڑکی سے ہوئی۔دونوں بالغ تھے اور انہوں نے شادی کرنے کا فیصلہ لیا۔شادی کے لئے دفتر میں درخواست بھی دے دی۔انتظامیہ نے چھان بین کرکے بالگ اور اہل خانہ کی رضامندی کو صحیح پایا اور میرج سرٹیفکیٹ پیش کر دیا۔اس شادی کی خبربجرنگ دل کے کارکنوں کولگی۔بجرنگ دل کے کارکن فوری طور پر ادنرگنج تھانے پہنچ گئے اور اسے لوجہاد بتاتے ہوئے مظاہرہ کرنے لگے۔پولیس نے بھی چیک کرنے کے ارادے سے شادی کرنے والے جوڑے کو تھانے میں بلالیا۔تھانے میں لڑکی اپنے والد کے ساتھ پہنچی، وہیں یونس خان کاوکیل بھی پہنچ گیا۔لڑکی اوریونس خان کے وکیل نے میرج سے متعلق تمام دستاویزات پولیس کودکھائے۔چونکہ دونوں بالغ تھے اور دستاویزات بھی درست تھے، لہٰذا پولیس نے انہیں جانے دیا۔ادھرتھانے کے باہر ہندووادی تنظیم مظاہرہ کرتے رہے۔کارکنوں کا الزام تھا کہ لڑکی کوپھسلاکریہ شادی کرائی گئی ہے۔اس دوران تھانے سے لڑکی اپنے والدکے ساتھ باہر نکلی اورچلی گئی۔جانے سے پہلے لڑکی کے باپ نے بیٹی کو گلے سے لگایا اور اپنا خیال رکھنے کے لئے کہا۔لڑکی نے اس پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا اور یونس خان کے وکیل کے ساتھ چلی گئی۔ان کاکہناہے کہ شادی کے تمام سرٹیفکیٹ صحیح پیش کئے گئے ہیں اور لڑکے،لڑکی دونوں بالغ ہیں۔لہٰذااس معاملے میں پولیس نے انہیں جانے دیا۔