مختلف موضوعات پرسرسیدکے افکار آج بھی اہمیت کے حامل:پروفیسر شافع قدوائی
بنگلور27مئی:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خاں کی دو صد سالہ تقریبات کے تحت کرناٹک اردو اکادمی کے زیرِ اہتمام بینگلور میں ایک قومی سیمینار کا انعقاد عمل میں آیا۔’’ عصرِ حاضر میں سرسید کی معنویت‘‘ موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے راجیہ سبھا کے سابق ڈپٹی چیئرمین اور رکن پارلیامنٹ مسٹرکے رحمن خاں نے کہا کہ تعلیم اور اصلاحِ معاشرہ کے علاوہ سرسید کا سب سے بڑا کام سماج میں مساوات پیدا کرنا تھا اور ان کی اس وراثت کو ہر حال میں آگے بڑھایا جانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ سرسید نے ہندوستان کے سبھی شہریوں کی ترقی کے لئے بے پناہ کوششیں کیں اور ان کی تحریک کسی بھی قسم کی تفریق سے بالا تر تھی۔کرناٹک حکومت میں انفرااسٹرکچر، اربن ڈیولپمنٹ، انفارمیشن اور وزیر برائے حج مسٹر روشن بیگ نے کہا کہ ہندوستان کا ہر شہری سرسید کا قرض دار ہے کیونکہ اگر انہوں نے ملک میں تعلیمی تحریک نہ شروع کی ہوتی تو ہندوستان کی بڑی آبادی کی حالت قابلِ رحم ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ کرناٹک حکومت سرسید پر ایک فلم بنائے جانے پر غور کر رہی ہے تاکہ سرسید کے پیغام کو عوام تک پہنچایاجاسکے۔اس موقعہ پر کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ماس کمیونیکیشن شعبہ کے پروفیسر ایم شافع قدوائی نے کہا کہ سرسید19ویں صدی کے ایسے اولین عوامی مفکر تھے جنہوں نے ہندوستانیوں کے روز مرّہ کے سروکاروں کو اہمیت دی اور ان پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ مختلف موضوعات پر سرسید کے افکار آج بھی اہمیت کے حامل ہیں اور توہینِ رسالت، جہاد، جنسی مساوات، رواداری، اظہارِ خیال کی آزادی اور لبرل اقدار جیسے موضوعات پر ان کے مضامین محققین کے لئے خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔سیمینار میں لکھنؤ کے پروفیسر انیس اشفاق، الہ آباد کے پروفیسر علی احمد فاطمی، علی گڑھ کے پروفیسر مولا بخش، حیدر آباد کے پروفیسر ظفرالدین اور ڈاکٹر زہرہ نے سرسید کی ہمہ جہت شخصیت پر اپنے تحقیقی مقالات پیش کرکے ادب، صحافت، سیاست اور ہندوستان میں معاشرتی زندگی جیسے موضوعات پر ان کی خدمات پر روشنی ڈالی۔ مسٹر ملنسار احمد نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔