بیت المقدس کی تقسیم کی ایک اور خفیہ سازش بے نقاب ہوگئی

اسرائیلی وزیراعظم اس تجویز کے حامی اور اپوزیشن جماعتوں نے اس منصوبہ بندی کی مخالفت کی ہے
مقبوضہ بیت المقدس۔ 26مئی(یو این این)اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت مقبوضہ بیت المقدس کی شعفاط قصبے، شعفاط کیمپ اور کفر عقب کے علاقے کو بیت المقدس سے الگ تھلگ کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔ صہیونی قومی سلامتی کونسل ایک نئے پلان پرغور کررہی ہے جس کے تحت شعفاط کیمپ اور کفر عقب کو بیت المقدس کی اسرائیلی بلدیہ سے الگ کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کفر عقب اور شعفاط کیمپ کو بیت المقدس سے الگ تھلگ کرنے کایہ پلان بیت المقدس پر اسرائیلی قبضے کے 50سال پورے ہونے کے موقع پر تیار کیا جا رہا ہے۔ ذرائعکے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اس تجویز کے حامی ہیں تاہم اپوزیشن جماعتوں نے اس کی مخالفت کی ہے۔ کفر عقب اور شعفاط کیمپ کو القدس سے الگ کرکے شہر سے باہر اسرائیل کی مقامی یہودی کونسل میں شامل کرنے کا پلان دراصل بلدیہ کا انتظامی فیصلہ ہے۔ کفر عقب اور شعفاط کیمپ میں ایک لاکھ 40 ہزار فلسطینی آباد ہیں۔ بیت المقدس سے اس گنجان آباد علاقے کو الگ تھلگ کرنا شہر کو تقسیم کرنا اور اس کی فلسطینی آبادی پریہودیوں کا غلب کرانے کی کوشش ہے۔