پی ایل پونیہ، راج ببر اور شاذان مسعود نے کہاکہ فساد کیلئے بھاجپا ایم پی ہی قصوروار ؟ دلت لیڈران پر مقدمات کولیکر کمشنری میں ہائی الر ٹ حالات کشیدہ!

               

سہارنپور( تجزیاتی رپورٹ احمد رضا) دلت فرقہ کے قائدین کی گرفتاری کو لیکر ضلع کی سیاست میں زبردست ابال دیکھا جارہاہے قومی قائدین فساد ذدہ دودھلی ، شبیر پور، رامنگر، ہلالپور اور ملہی پور کے علاقوں میں پہنچ کر دلت اور دیگر برادری کے افراد سے لگاتار ملاقاتیں کر رہے ہیں سبھی قومی قائدین کھلے طور سے بھاجپاکی مقامی قیادت کوہی اس فساد کا ذمہ دار مان رہے ہیں دوسری جانب مقامی انتظامیہ ابھی تک بھاجپائی قائدین کی کارکردگی کو لیکر چپ بیٹھا ہوا ہے اور زبردست دباؤ محسوس کر رہاہے جبکہ سیاسی قائدین بھاجپاکے کارکنان اور قائدین کے خلاف گرفتاری کی مانگ دہرا رہیہیں کل ملکر ضلع کے حالات بیحد کشیدہ بنے ہوئے ہیں جگہ جگہ فورسیز اور زونل مجسٹریٹ لگاتار گشت کر رہیہیں پورے ضلع میں ہائی الرٹ ہے افسران ہر طرح سے امن کی کوششیں کر رہے ہیں عوام کو امن کے لئے بیدار کیا جارہاہے وہیں ضلع کا عوام بھی ہر حال میں امن کا خواہش مند ہے اور افسران کے تعاون کے لئے ہر پل تیار ہے ؟نو مئی کوجو تشدد برپہ ہوا اس کے بعد پتھراؤ اور آگزنی کی شکل میں پانچ گھنٹہ تک شہر کے چاروں ہائی ویز پر جو کچھ ہوا وہ بھاجپائی لیڈران اور کارکنا گزشتہ اپریل کے آخری عشرہ میں دودھلی فساد کے موقع پر پولیس کپتان لوکمار اور انکی ٹیم کے ساتھ کرچکے تھے یاد رہے کہ ۱۹ دن بعد جوکچھ دلت فرقہ نے نو مئی کو دوہرایا نو مئی کوجس ڈھنگ سے اور جس انداز میں پولیس اور پبلک پر حملہ کئے گئے اور آگ زنی کی گئی اس تشدد کی وارداتوں کی تہہ تک پہنچنے کیلئے بیس دن قبل کے دودھلی فسادکے ساتھ ساتھ پولیس کپتان کے بنگلے پر توڑ پھوڑ اور کپتان کے بنگلے پر ہونے والے پر تشدد واقعات پر بھی ایماندارانہ طور سے غور وفکر بیحد ضروری ہے دوسری جانب شبیر پور فساد کیخلاف تین روز سے دلتوں کے مظاہرے لگاتار مختلف علاقوں میں جاری ہیں ضلع کا عوام بھی اصل ملزمان کی گرفتاری کیلئے مانگ اٹھانیکوو مجبور ہے دوسری جانب ضلع انتظامیہ اور پولیس انتظامیہ حالات پر کڑی نگاہ رکھے ہوئے ہے افواہ پھیلانیوالوں پر اور غیر سماجی عناصر پر کڑی کاروائی کی تیاری ہے پولیس گشت بڑھادیگئی ہے افسران خد ہی خاص مقامات اور موقع پر رہکر بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔واضع ہوکہ ضلع کے تھانہ بڑگاؤں کے گاؤں ہاشم پورہ میں بھاجپا سے جڑے ٹھاکر فرقہ کے افراد نے مہارانا پرتاپ جینتی کے جلوس کے دوران جس تنگ ذہنیت کا مظاہرہ کیا اسکی جس قدر مذمت کی جائے وہ کم ہے گزشتہ دنوں بھی اسی انداز میں بھاجپاکے چند ذمہ داران نے سہارنپور کے دودھلی گاؤں میں جاکر جبریہ ڈھنگ سے بابا امبیڈ کر کی یاترا نکال کر جس کرتوت کا مظاہرہ کیا وہ بھی قابل مذمت کہارہاہے۔

مقامی پولیس کپتان اور دیگر افسران کے ساتھ ضلع مجسٹریٹ ناگیندر پرساد سنگھ اور پولیس کپتان سبھاش چند دوبے نے ابھی تک نومئی کے فسادات کے ملزمان کی گرفتاری کے ساتھ ساتھ ضلع میں امن وسلامتی کے مستقل قیام لئے ہر ممکن اقدام کئے ہیں جو قابل تعریف ہیں ضلع کے گیارہ تھانوں میں ۲۲ زونل مجسٹریٹ کو تعینات کیا گیاہے پورا ضلع ہائی الرٹ پر ہے کمشنری کی چاروں سرحدوں پر کڑی نگرانی جاریہے ہے دونوں افسران کی سوجھ بوجھ سے ہی حالات آج پرامن بنے ہیں اور انہی افسران کی کوششوں سے دونوں فرقہ کے افراد کو سمجھا بجھاکر حالات نارمل بنانیکو کہا جارہا ہے۔

            
گزشتہ روز سہارنپور دورے پر آئے شیڈول کاسٹ آیوگ کے صدر پی ایل پونیہ نے پریس کے سامنے کہاکہ اگر دودھلی فساد کے بعد الزام لگائے جانے کی سہی تحقیق کر لیجاتی اور فساد کے ذمہ دار بھاجپا کے مقامی ممبر لوک سبھاکو اسی وقت گرفتار کر لیا جاتا تو اس وقت کے ایس ایس پی لوکمار پر حملہ بھی نہ ہوتا اور اسکے بعد شبیر پور گاؤں میں بھی فساد بھڑکانیکی کسی کی ہمت نہی ہوتی مسٹر پونیہ نے کہاکہ سرکار کے دباؤ میں ضلع کے افسران نے دودھلی فساد کے اصل ملزمان( بھاجپائی قائدین) کو بچاکر شبیر پور کا فتنہ پید کیا اور نومئی کو جو کچھ ضلع کے مختلف مقامات پر ہوا اسکیلئے پولیس انتظامیہ اور ریاستی سرکار کی جانب دارانہ پالیسی ہی ذمہ دار ہے ۔ کانگریسی قائد راج ببر نے بھی ضلع کے دونوں فرقوں سے گفتگو کرنیکے بعد پریس کے سامنے کہاکہ دنگے کیلئے بھاجپائی کارکنان ہی اصل ذمہ دار ہیں راج ببر نے ایک طرفہ دلتوں اور مسلمانوں پر مقد مات قائم کئے جانیکی کارکردگی کو بھی غلط قرار دیا۔ بہوجن سماج پارٹی کے نوجوان سنجیدہ قائد شاذان مسعود نے بھی اپنے بیان میں کہا ہیکہ انیس دنوں کے وقفہ میں دو فساد ایک ہی انداز میں رونما ہو جانا اپنے آپ میں بڑی حیرت ناک بات ہے انہوں نے کہاکہ دودھلی فساد کے ذمہ دار بھاجپا کے مقامی ممبر لوک سبھا راگھو لکھن پال اور انکے ساتھیوں کو اسی وقت گرفتار کیا جانا ضروری تھا کیونکہ فساد کی جڑہی مقامی ممبر لوک سبھامسٹر راگھو لکھن پال شرماہے۔ شاذان مسعود نے زور دیکر کہاکہ دودھلی کے بعد شبیر پور فساد بھاجپائی مد ہوشی کا نتیجہ ہے شاذان نے کہاکہ بھاجپائی اقتدار کے نشہ میں مدہوش ہیں اس لئے اپنے مفاد کیلئے کچھ بھی کر گزرنا چاہتے ہیں آپنے دلتوں پر قائم مقدمات کو یکطرفہ کاروائی بتاتے ہوئے منصفانہ روش اختیار کرنیکی مانگ دہرائی!
یاد رہنے قابل بات ہیکہ بیس اپریل کے بعد تھانہ بڑگاؤں کے شبیر پور قصبہ میں برپہ ہونیوالے منظم فساد نے بیس روز پرانے دودھلی فساد کی یاد تازہ کرادی ہے جس طرح دودھلی میں بھاجپائیوں نے جبریہ طور سے بابا صاحب کی شوبھا یاترا نکال کر مسلم فرقہ کو سبق سکھانیکا ناکام اور شرمناک قدم اٹھایاتھا اسکے بعد پچھلے دنوں پھر سے اسی طرز پر بھاجپا کے ضلع کے سب سے طاقتور ٹھاکر گروپ کے طاقتور افراد نے تھانہ بڑگاؤں کے شبیر پور گاؤں میں مہارانا پرتاپ جینتی کا جلوس نکالتے ہوئے بیہودہ انداز سے بابا صاحب کی مورتی کو توڑا، دلت افراد پر حملہ کیا درجن بھر گھروں کو جلایااور دلتوں کے مندر پر بھی پتھراؤ کیا اس معاملہ میں اب منصفانہ جانچ ضروری ہوگئی ہے اور لاکھوں کی املاک کو بھی آگ کے حوالہ کردیاگیاہے مگر یہاں بھی سچ کو چھپادیا گیاہے سیاسی لبادہ اوڑھے بڑے افراد کو بچالیاگیاہے کمزوروں کو پولیس نے اپنا شکار بنادیاہے اصل ملزمان تک پولیس پہنچناہی نہی چاہتی ہے شاید نومئی کو جو کچھ فساد بربہ ہوا شاید اسکے تار بھی انہی گزشتہ واردوتوں سے منسلک ہیں عام چرچہ ہے کہ گرفتاری اصل ملزمان کی کی جائے مظلومین کو نہ چھیڑا جائے !بیس دن قبل شہر سے چار کلو میٹر دور سڑک دودھلی گاؤں میں کل باباامبیڈکر کی شوبھا یاترا نکالنے کو لیکر جو ببال مچا اور جس طرح سے ایس ایس پی لوکمار ،کمشنر ایم پی اگروال، ایس پی دیہات، سی او ، ای ایچ او اور کمشنر کی گاڑیوں پر زبردست پتھراؤ گالی گلوچ اور شرمناک کھیچا تانی کیگئی اس کی ہر زیشعور شخص نے زبردست مذمت کی اور اس تمام معاملہ کے لئے بھاجپاکے ایم پی راگھو لکھن پال شرماانکے بھائی راہل شرما اور چند ممبران اسمبلی کو بھی ذمہ دار مانا جارہاہے سڑک دودھلی میں ضلع انتظامیہ نے ۲۰ اپریل کو بابا صاحب کی شوبھا یاترا نکالنے کی اجازت ہی نہی دی مگر اسکے بعد بھی بھاجپائی ممبر لوک سبھا اور تین ممبران اسمبلی نے جان بوجھ کر دلت طبقہ کو شوبھا یاترا نکالنے کا حوصلہ دیا اورخد بھی اس ناجائز ڈھنگ سے نکالی جارہی شوبھا یاترا میں مگر بھاجپائی اس پر بھی چپ نہی ہوئے اور پھر سے تھانہ بڑگاؤں کے دیہات شبیر پورہ میں جبریہ طور سے بنا اجازت مہارا پرتاپ کی شوبھا یاترا نکال کر دلت فرقہ کو اپنی رنجش کا نشانہ بنایا اس واردات سے ٹھاکروں اور دلتوں میں بھاری ٹکراؤ پتھراؤ، آگ زنی اور فائرنگ تک جا پہنچا نتیجہ کے طور پر دلتوں پر ہی ظلم ڈھائے گئے مگر انکے خلاف کوئی ایکشن نہی لیاگیا! یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ تین دنوں کے دوران سبھی اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کے علاوہ بہوجن سماج پارٹی کے قائدین نے شاذان مسعود کی زیر قیادت درجن بھر بسپا عہدے داران نے ضلع مجسٹریٹ اور پولیس کپتان سے ملکر مندرجہ بالا دونوں جھگڑوں کے اصل ملزمان کو گرفتار کر جیل بھیج نے اور دلت و مسلم فرقہ کو انصاف دلائے جانے کی پرزور مانگ کی ہے !