آمنا سامنا بیورو چیف سہارنپور(احمد رضا) بھاجپاکے ممبر لوک سبھا اور ممبران اسمبلی نے گزشتہ ہفتہ گاؤں دودھلی میں بنا اجازت بابا صاحب کی شوبھا یاترا نکال کر ماحول کو زہر آلودہ کرنیکا شرمناک کھیل کھیلا اور ضلع کا پر امن ماحول ہندومسلم فساد کی خبروں سے شرمندہ ہوکر رہگیا مگر بھاجپائی اس پر بھی چپ نہی ہوئے اور پھر سے تین روز قبل تھانہ بڑگاؤں کے دیہات شبیر پورہ میں جبریہ طور سے بنا اجازت مہارا پرتاپ کی شوبھا یاترا نکال کر دلت فرقہ کو اپنی رنجش کا نشانہ بنایا اس واردات سے ٹھاکروں اور دلتوں میں بھاری ٹکراؤ پتھراؤ، آگ زنی اور فائرنگ تک جا پہنچا نتیجہ کے طور پر دلتوں پر ہی ظلم ڈھائے گئے صاف ہیکہ دس دن قبل مسلم فرقہ پر اسکے بعد دلت فرقہ پر اسی انداز میں حملہ کیا جانا اس بات کو سچ ثابت کرنیکے لئے کافی ہے کہ بھاجپائی، ہندو یوا واہنی اور بجرنگ دل کے لوگ بدلہ کی سیاست کو طاقت پہنچا رہے ہیں۔ مندرجہ بالا واردات کو دھیان میں رکھتے ہوئے آج پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی صدر احسان الحق ملک اور قومی جنرل سکریٹری کشواہانے کہا کہ جس طرح سے بھاجپائی، ہندو یوا واہنی، آر ایس ایس اور اسکی ہم فکر جماعتیں ملک میں تشدد، فرقہ وارانہ فسادات، ظلم ، مذہبی نفرت ،ناانصافی ،ذات پات اوراونچ نیچ کی کھائی پیدا کرنیکی ناکام کوششیں کر رہی ہیں انہی حرکات کی وجہ سے آج ہمارے پر امن ملک میں آپسی مذہبی انتشار اورافراتفری پھیل رہی ہے اگر ان واراداتوں پر پر فوری توجہ نہیں دی گئی تو یہ آگے چل کر اس طرح کی وارادتیں ناسور کی شکل اختیار کر سکتی ہیں ۔مرکز کی بھاجپا حکومت آرایس ایس کے ایجنڈے کو لاگو کرے گی تو ملک کا پچھڑا ،دلت اور اقلیتی اسے برداشت نہیں کرے گا وہ سڑکوں پر اتر کر اپنے سبھی آئینی حقوق کولیکر ہی رہے گاوہ وقت آگیاہے جب دس فیصد لوگ ملک کے نوے فیصد لوگ کو غلام ہی نہیں بنایا بلکہ انہیں ان کے حقوق سے بھی محروم کر دیا ہے اور آج بھی گاؤں دیہات میں مسلم افراد، دلت فرقہ کے علاوہ پچھڑوں ا ور غریبوں کو اپنے ظلم کا نشانہ بناکر سبق سکھانے کی نظر سے انہی کو ستایا جا رہا ہے یہ بات بھی اہم ہے کہ سڑک دودھلی اور شبیر پورہ میں جو کچھ بھی ہوا اسکیلئے بھاجپا ایم پی اوقر ممبران اسمبلی ہی ذمہ دارہیں مگر پولیس اور انتظامیہ انکے خلاف ایکشن لیناہی نہی چاہ رہی ہے جس وجہ سے عوام میں غصہ بڑھتا جارہاہے؟ پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی صدر احسان الحق ملک اور قومی جنرل سکریٹری کشواہانے کہا کہ آج ہماری جانب سے اسی گندی اور منافرت پھیلانے والی سوچ کو اکھاڑ پھینکنے کے لئے ہر سطح پر کوشش کیجارہی ہیں تاکہ تشدد اور جبر کو روکا جاسکے؟ پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی صدر احسان الحق ملک اور قومی جنرل سکریٹری کشواہانے کہا مرکزا و رریاستی حکومت کو چاہئے کہ دلت، مسلم اور کمزور فرقہ پر ہونے والے تشدد کو روکے اور انکے ساتھ انصاف کرتے ہوئے انکے جائزمسائل کوحل کریں ورنہ ظلم اور جبر کے خلاف شروع ہونے والے پر امن عوامی آندولن کو روکا نہیں جا سکیگا۔ مسٹر ملک اورکشواہا نے یہ بھی کہا کہ آر ایس ایس کا قیام ہی نفرت پھیلانے کے لئے کیا گیا تھااسی آر ایس ایس نے ملک کو تقسیم کر وایا ،گاندھی جی کو قتل کروایا ،اور آج بھی اقلیتوں ،دلتوں ،پچھڑوں کو مذہب کے نام پر بانٹ کر اپنا الو سیدھا کر رہے ہیں ۔کشواہا نے یہ بھی کہا کہ یہ ایسے بے رحم لوگ ہیں جو لاشوں پر چلتے چلے جائیں گے،علاقہ کے علاقہ جلاتے چلے جائیں گے ،مڑ کر دیکھیں گے بھی نہیں ،کیونکہ انہیں اقتدار چاہئے ،اقتدار کے لئے ملک میں کچھ بھی کرا سکتے ہیں ، ملک اورکشواہا نے یہ بھی کہا کہ آج پورے ملک میں ان کادبدبہ ہے ،یہ کچھ بھی کریں انہیں پوری چھوٹ ہے جہاں توگڑیا کے بیان پر کوئی کاروائی نہیں ہو گی وہیں اویسی پر درجنوں مقدمات لاگو کئے جاتے ہیں ۔اس طرح ناانصافی اقلیتوں کے ساتھ کی جاتی ہے۔اس سے یہ سماج اپنے حقوق اور ناانصافی کے لیئے کوشش کر سکتا ہے۔ ملک اورکشواہا نے یہ بھی کہا عیسائیوں اور آدی واسیوں کے ساتھ بھی ناانصافی کی جا رہی ہے حد تو جب ہو جاتی ہے جب سرکاری عملہ انہیں آر ایس ایس کے ساتھ کھڑا دکھائی دیتا ہے۔پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی جنرل سکریٹری کشواہانے یہ بھی کہا کہ تمام بے قصوروں کو بغیر کسی گناہ کے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے،دس پندرہ سال تک کورٹ میں شنوائی نہ ہونے کی وجہ سے جب وہ جیل سے چھوٹ کر آتے ہیں تب تک ان کی زندگی برباد ہو جاتی ہے۔ساتھ ہی ان کے اہل خانہ کو طعنہ زنی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ ایسے بے قصور لوگوں کو پھنسانے والوں کو سخت سزا دی جانی چاہئے ۔کشواہا نے یہ بھی کہا کہ ایسے متاثر افراد کو انصاف دلانے کے ساتھ ہی پچھڑوں دلتوں اقلیتوں کو ان کے تناسب کے اعتبار سے سبھی سطح پر حصہ داری دلانے کے لئے مہا سبھا کمر کس چکا ہے اور مستقبل قریب ہی میں عوامی تحریک چھڑے گا۔اس تعلق ۱۵ستمبر کو صدر جمہوریہ ،وزیر اعظم کو میمورنڈم دینے کے بعد ہی عوامی تحریک کااعلان کیا جائے گا۔کشواہا نے یہ بھی بتایا کہ پچھڑے دلتوں اور اقلیتوں کے ساتھ ملک ایک نیا بھارت بنائیں گے۔