
بنی الاسلام على خمس اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے یعنی مذہب اسلام کے پانچ رکن ہیں توحید، نماز، روزہ، زکوٰۃ اور پانچواں رکن حج ہے اور آجکل حج کا موسم بھی چل رہا ہے دنیا کے کونے کونے سے فرزندان توحید کا حج بیت اللہ کیلئے روانگی کا سلسلہ جاری ہے یوں تو ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ کعبۃ اللہ کو اپنی آنکھوں سے دیکھے اور اس کا طواف کرے اس لئے خوش نصیب ہے وہ اللہ کا بندہ جس کو یہ سعادت نصیب ہوئی،، اور یہ مقدر کی بات ہے ورنہ بڑے بڑے دولتمند اس دنیا میں ہیں اور کتنے اس دنیا سے رخصت ہوگئے انہیں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ جیسی پاک و مقدس سرزمین پر جانا نصیب نہیں ہوا اور بہت سے ایسے مسلمان بھی ہیں جنہیں دیکھ کر یہ محسوس نہیں کیا جاسکتا کہ یہ وہاں تک پہنچیں گے لیکن اللہ کا کرم ایسا کہ سارے وہم وگمان کو توڑتے ہوئے ان کی قسمت وہاں تک پہنچا تی ہے اور انکے مقدر کا ستارہ جگمگاتا ہے حج مقدس ترین عبادت ہے، حج عالم اسلام کے لئے مرکز اتحاد بھی ہے، اللہ بارگاہ میں حاضری کا موقع بھی ہے، دنیاوی قانون کے مطابق جو مجرم اپنے آپ کو قانون کے حوالے کردیتا ہے یا عدالتوں میں سرینڈر کرتا ہے تو اس کے ساتھ کچھ رعایت برتی جاتی ہے مگر میدان عرفات تو اللہ کی عدالت ہے یاد رکھیں جب میدان محشر قائم ہوگا تب بھی اللہ کی عدالت ہوگی جہاں حساب وکتاب ہوگا اور جزا و سزا کا فیصلہ ہوگا وہاں بھی کوئی بچے گا تو صرف اور صرف اللہ کے فضل و کرم کی بنیاد پر ہی بچے گا اسی کی ایک جھلک ہے میدان عرفات جہاں لوگ حاضر ہوکر کہتے ہیں کہ اے اللہ میں حاضر ہوں،، اے اللہ میں حاضر ہوں،، میں خطاکار ہوں، میں سیاہ کار ہوں، دولت کے نشے میں بہک گیا، اپنے جاہ و منصب میں مست ہوگیا، تیرے احکامات کو بھول بیٹھا لیکن اے رب کائنات آج میں تیرے دربار میں اپنی چودھراہٹ ٹھکراکر آیا ہوں، اپنا جاہ و منصب چھوڑکر آیا ہوں، اپنے تمام گارڈ و پروٹوکول کو ٹھوکر مارکر آیا ہوں مجھے اپنے سارے جرم قبول ہیں آج یقین ہوگیا کہ کوئی مددگار نہیں بس ایک تو ہی مددگار ہے اور تیرے ہی کرم سے بیڑہ پار ہے تو ہماری حاضری کو قبول کرلے اور رحم و کرم کا معاملہ فرمادے-