یوپی اور دیگر ریاستوں میں مسلمانوں پر پولیس مظالم، حراستی تشدد اور مکانات مسماری کی عدالتی تحقیقات کرائی جائے: جماعت اسلامی ہند

یوپی اور دیگر ریاستوں میں مسلمانوں پر پولیس مظالم، حراستی تشدد اور مکانات مسماری کی عدالتی تحقیقات کرائی جائے: جماعت اسلامی ہند

 نئی دہلی: جماعت اسلامی ہند نے جھارکھنڈ کے رانچی، اترپردیش کے پریاگ راج اور ملک کے دیگر مقامات پر پیغمبر اسلام ﷺ کے بارے میں توہین آمیز تبصروں کے خلاف مسلمانوں کے  مظاہروں پر پولیس اور  انتظامیہ  کی جانب سے کی جانے والی زیادتیوں   کی شدید مذمت کی اور حراست میں تشدد، پولیس کی  بربریت  اور گھروں کو مسمار کرنے کے معاملے میں غیر جانبدارانہ عدالتی کاروائی کرنے اور قصورواروں کو جلد سے جلد سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

دس جون کو مسلمانوں نے  اپنے جمہوری حق  کا استعمال کرتے جو احتجاج کیا تھا ،ا س پر  اترپردیش اور جھاکھنڈ میں پولیس نے جو کچھ کیا، وہ جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کا گلا گھونٹنے کے مترادف ہے۔

میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت  اللہ حسینی  نے مسلم کمیونٹی سے اپیل کی کہ وہ  اپنے حقوق کا استعمال کرتے ہوئے  پُر امن احتجاج  کے موقع پر سماج دشمن عناصر اور معاشرے میں تفرقہ ڈالنے والوں کے جال میں نہ پھنسیں۔ انہوں نے کل پریاگ راج میں جاوید محمد کے گھر کو مسمار کئے جانے کے فوراً بعد ٹویٹ کیا تھا کہ ’ایسی چیز جس کا کوئی مہذب معاشرہ سوچ بھی نہیں سکتا۔   پولیس خود قانون کی حکمرانی کو ختم کرنے کی کھلم کھلا کوشش کر رہی ہے۔اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’کسی کے گھروں کو محض اس لئے گرانا کہ کوئی شہری حکومت کی پالیسیوں کو عوامی مفاد کے خلاف سمجھ کر تنقید کرتاہے یا اپنی  رائے کے  اظہار کے لئے احتجاج کرتا ہے تو اسے گولی مار دینا کسی بھی مہذب معاشرے کے لئے ناقابل تصور ہے۔یہ انتقامی سیاست لگتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور محسوس کرتے ہیں کہ اس سے ہمارے ملک کے لوگوں کو غلط پیغام جاتا ہے۔ اس  عمل کی وجہ سے ان میں مزید بے چینی پیدا ہوتی ہے اور حکومت کی غیر جانبداریت پر ان کا اعتماد کم ہوتا ہے۔ اگر یوپی حکومت قانون کی پاسدار  ہے تو اسے نقصان کی تلافی  کرنی چاہئے اور ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف فوری طور پر سخت کارروائی کرنی چاہئے۔ انہوں نے رانچی فائرنگ کی آزادانہ عدالتی تحقیقات کرانے اور قصوروار اہلکاروں کو سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ توہین رسالت کے ملزموں کے خلاف بروقت اور مناسب کارروائی کی جاتی تو یہ ناخوشگوار واقعات رونما نہ ہوتے۔یہ بھی قابل غور ہے کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی  کچھ  ویڈیوز میں جس طرح کا پتھراؤ دکھایا گیا ہے، اسے دیکھ کر کسی سازش کے امکان کو خارج نہیں کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے تمام واقعات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

جماعت اسلامی ہند  سمجھتی  ہے کہ اترپردیش کے پریاگ راج میں معروف سماجی اور انسانی حقوق کے کارکن جاوید محمد کے خلاف کی گئی کاروائی انتقامی سیاست کا منہ بولتا ثبوت ہے۔انہوں نے یاد دلایا کہ جاوید اور اس کے اہل خانہ نے اس بات سے انکار کیا تھا کہ ان میں سے کسی نے بھی جمعہ کے دن دس جون کو ہونے والے احتجاج میں حصہ لیا تھا اور یہ بھی یاد دلایا کہ گرایا گیا مکان ان کی اہلیہ کا تھا، نہ کہ ان کا۔